مولوی محمد رمضان مفتی دارالعلوم حزب الاحناف کا فتویٰ مفتی غلام سرور قادری، ممبر زکوٰۃ کونسل اسلام آباد کا فتویٰ مولانا عبداللطیف مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ اندرون لوہاری گیٹ لاہور کا فتویٰ شیعہ مرتدین ہیں، ان کو غیر مسلم اقلیت قرار دینا ضروری ہے
مولوی محمد رمضان مفتی دارالعلوم حزب الاحناف کا فتویٰ
مفتی غلام سرور قادری، ممبر زکوٰۃ کونسل اسلام آباد کا فتویٰ
مولانا عبداللطیف مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ اندرون لوہاری گیٹ لاہور کا فتویٰ
شیعہ مرتدین ہیں، ان کو غیر مسلم اقلیت قرار دینا ضروری ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس شیعہ تبرائیہ فرقہ کی بابت جنہوں نے اہلِ اسلام میں اپنے وجود و بقا کے لیے تقیہ اورحبِ اہلِ بیتؓ کو آڑ بنایا ہے اور اوباش طبیعت لوگوں کو پھانسنے کے لیے متعہ کو جال بنایا ہے۔ اور اس فرقے کے لیے جو مسلک و مذہب بنایا گیا ہے اس کا خلاصہ درج ذیل ہیں۔
- خلافتِ بلا فصل کے حقدار حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ تھے، اور یہی خلافت بلا فصل منصوص اور اس کو اجماع اور قیاس سے ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
- سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ، حضرت فاروق اعظمؓ اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ بسلسلہ خلافت غاصب ہیں وغیرہ خرافات، اس تشتت و افتراق بین المسلمین کی اشاعت و تبلیغ کے لیے عیدِ غدیر اور ماتمی جلوس وغیرہ کی ایجاد کی گئی۔
- صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، رسول اللہﷺ کے بعد باستثناء تین یا چار (العیاذ باللہ) اسلام سے منحرف ہو گئے۔
- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (العیاذ باللہ) با عصمت اور با عظمت نہ تھیں۔
- قرآن کریم (موجودہ) اللہ تعالیٰ جل شانہ کا اصل کلام نہیں۔ اصلی قرآن امام غائب اپنے ساتھ لے کر غار میں پوشیدہ ہیں۔ جب تک امام غائب کا ظہور نہ ہو جہاد حقیقی لازم نہیں۔
- بارہ ائمہ معصوم ہیں، بلکہ خمینی اپنی کتاب الحکومت الاسلامیہ کے صفحہ نمبر 52 پر لکھتے ہیں کہ ومن ضروریات مذھبنا انا الانمتنا مقاما لا یبلغہ ملک مقرب ولا نبی مرسل۔ نیز یہ کہ ائمہ کی تکوینی حکومت دنیا کے ذرہ ذرہ پر نافذ ہے۔
- سجدہ کے لیے سجدہ گاہ، اذان مسنونہ اور کلمہ طیبہ میں متعصبانہ اضافہ بھی کیا گیا ہے۔
ان عقائد شنیعہ اور رسومات بدعیہ کے با وجود یہ فرقہ مسلمان کہلانے کے قابل ہے یا نہیں؟ اگر مسلمان نہیں تو ان کا شمار مرتدین میں ہوگا یا نہیں؟ مرتد ہونے کی صورت میں مملکتِ اسلامیہ میں ان کو اقلیت قرار دینے کا فریضہ اہلِ اسلام پر عائد ہوتا ہے یا نہیں؟
جواب: جس فرقہ کے لوگوں کے مندرجہ بالا عقائد ہوں کہ حضرت صدیق اکبرؓ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو منافق مانے اور قرآن کریم کو غیر صحیح سمجھنے اور متعہ کو جو باجماع اُمت حرام ہے، اس کو جائز سمجھے، ایسے فرقہ کو ضرور بالضرور غیر مسلم اقلیت ٹھہرانا ضروری ہے ان کو مسلمان ماننا غلطی ہے۔
(مولوی محمد رمضان مفتی دارالعلوم حزب الاحناف)
جن لوگوں کے ایسے عقائد ہیں جیسے استفتاء میں لکھے گئے ہیں بلا شک و شبہ وہ دائرہ اسلام سے خارج اور غیر مسلم قرار پاتے ہیں۔ ان کا غیر مسلم قرار پانا ان کے زندیق ہونے کی صورت میں ہو گا۔ ملحد و زندیق وہی لوگ ہیں جو ضروریاتِ دین کا نام لیں لیکن ضروریاتِ دین کے منکر ہوں، جیسے مرزائی، قادیانی اور دوسرے بد دین۔ جو اللہ تعالیٰ جل شانہ، حضور اکرمﷺ یا شریعتِ مطہرہ پر ایمان بھی ظاہر کرتے ہیں مگر ان کی شان میں کھلی تنقیص بھی کرتے ہیں۔ اس قسم کے لوگ در حقیقت اسلام سے خارج ہیں۔
ان کا حکم یہ ہے کہ علمائے دین کے ذریعے حکومت ان پر حق واضح کرے تا کہ حجت تمام ہو، اگر باز آ جائیں تو انہی کا فائدہ، ورنہ ان کا خاتمہ کرنا بھی حکومتِ اسلامیہ کا فریضہ ہے، اقلیت قرار دینے کا کوئی معنیٰ نہیں بنتا۔
(مفتی غلام سرور قادری جمبر مرکزی زکوٰۃ کونسل اسلام آباد)
جو شخص حضرت عائشہ صدیقہؓ کی عفت و عصمت میں طعن کرتا ہے وہ سورۃ النور کی ان آیات کا منکر ہے جن میں سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی برأت بیان کی گئی، اور قرآن کریم کا منکر کافر ہے۔ اور جو شخص موجودہ قرآن کو کلام اللہ نہیں مانتا وہ قرآن کریم کی آیت کریمہ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّكۡرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ۔(سورۃ الحجر: آیت، 9) کا منکر ہوتا ہے۔
اور معصوم صرف انبیاء کرام علیہم السلام اور ملائکہ ہیں اور خلافت اسی طرح حق ہے جس ترتیب پر خلفاء اربعہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خلافت ہوئی اور خلفاء اربعہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں فضیلت بھی اسی ترتیب پر ہے، عقائد نسفی میں ہے۔ وافضل البشر بعد نبينا ابوبكر الصديق ثم عمر الفاروق ثم عثمان ذوالنورين ثم على المرتضىٰ وخلافتهم على هذا الترتيب ايضاً رضى الله تعالىٰ عنهم۔
حضرت ابوبکرؓ و حضرت عمرؓ و حضرت عثمانؓ کو غاصب کہنا غلط اور گمراہی ہے، کیونکہ انہوں نے خلافت خود حاصل نہیں کی بلکہ ان کو مہاجرین اور انصار رضوان اللہ علیہم اجمعین نے متفقہ طور پر خلیفہ منتخب کیا تھا۔ حضرت علیؓ نے بھی ان سے بیعت سرِ عام کی تھی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا کہنا اور گمراہ قرار دینے والا خود کو لعنت کا مستحق قرار دیتا ہے۔ ترمذی شریف میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے قال رسول اللهﷺ اذا رأيتم الذين يسبون اصحابی فقولوا لعنة الله على شركم۔
پس استفتاء میں مذکورہ غلط عقائد و گمراہ کن نظریات رکھنے والا شخص مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں ہو سکتا۔ ایسے شخص یا گروہ سے مسلمانوں کو تعلق رکھنا، ان کے جلسوں اور جلوسوں میں شامل ہونا نا جائز اور حرام ہے بحکمِ قرآن فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ۔ (سورۃ الأنعام: آیت 68) مسلمانوں کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کو اپنے معاشرہ سے خارج کر دیں۔ اور ان کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہ رکھیں۔
(عبداللطیف مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ اندرون لوہاری گیٹ لاہور)
(آتش کده ایران اور شیعہ کی اصلیت: صفحہ، 78)