کافرہ عورت کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم
کافرہ عورت سے نکاح قطعی حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے:
وَلَا تَنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكٰتِ حَتّٰى يُؤۡمِنَّ(سورۃ البقرہ: آیت، 221)
ترجمہ: اور شرک کرنے والی عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔
شرعاً ایسا نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا۔ اگر کوئی شخص ایسے نکاح کے بعد مشرکہ یا کافرہ عورت کے ساتھ ازدواجی زندگی گزار رہا ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں۔
- اگر وہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کے حرام کو حلال جان کر کررہا ہے تو یہ صریح کفر ہے اور قرآن کا انکار ہے۔
- اگر وہ اس فعل قبیح کا ارتکاب اسے حرام سمجھتے ہوئے کر رہا ہے تو یہ صریح فسق و فجو رہے، گناہ اور زنا کی زندگی گزار رہے ہے، اور گناہ کبیرہ ہے۔ ایسے شخص کو فوراً توبہ کر کے اس معصیت کو ترک کر دینا چاہئے۔ اور اللہ تعالیٰ جل شانہ کے عذاب سے ڈرنا چاہئے۔
بہر کیف دونوں صورتوں میں جب تک توبہ نہ کرے، اس کے ساتھ میل جول رکھنا شرعاً منع ہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے
وَلَا تَرۡكَنُوۡۤا اِلَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ (سورۃ الھود: آیت، 113)
ترجمہ: اور ظالموں کی طرف میلان (قلب) نہ رکھو، ورنہ تمہیں (جہنم کی) آگے چھوںٔے گی۔
(تفہيم المسائل: جلد، 2 صفحہ، 241)