Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تعزیہ داری میں اعانت کرنے اور محرم کے دیگر بدعات کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ مروجہ تعزیہ داری جائز ہے یا ناجائز؟ علَم اٹھانا، مہندی چڑھانا، تخت یا تعزیہ کو عاشورہ کی رات میں گلی گلی گھمانا، گشت کرانا، تعزیہ پر فاتحہ دینا، محرم الحرام کی پہلی تاریخ سے دس تاریخ تک ڈھول تاشے بجانا، اور تعزیہ کو عاشورہ کے دن مصنوعی کربلا میں دفن کرنا۔ شریعتِ مطہرہ میں ان کی کیا اصل ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں عام فہم جواب عنایت فرمائیں۔ 

جواب: ہندوستان کی مروجہ تعزیہ داری علَم اُٹھانا، مہندی چڑھانا، ڈھول تاشے، باجے بجانا، تعزیہ پر شیرینی رکھ کر فاتحہ پڑھنا وغیرہ یہ ساری چیزیں ناجائز و حرام اور بدعت سیئہ ہیں، شریعت مطہرہ میں ان کی کوئی اصل نہیں۔ مسلمانوں کو حتٰی المقدور اِن اُمور سے بچنا لازم ہے۔

حضرت مولانا علامہ شاہ عبد العزیزؒ اپنی مایہ ناز کتاب فتاویٰ عزیزیہ میں تحریر فرماتے ہیں تعزیہ داری در عشریه محرم و ساختن ضرائح و صورت وغیره درست نیست یعنی عشرۀ محرم میں تعزیہ داری اور قبر و صورت وغیرہ بنانا جائز نہیں ہے۔

آگے فرماتے ہیں: تعزیه داری که همچو مبتدعان می کنند بدعت است و همچنین ساختن ضرائح و صورت و علَم وغیره ایں هم بدعت است و ظاهر است که بدعت سیئه است یعنی تعزیہ جیسا کہ بد مذہب کرتے ہیں بدعت ہے۔ اور ایسے ہی تابوت، قبروں کی صورت اور علَم وغیرہ یہ بھی بدعت ہے، اور ظاہر ہے کہ بدعت سیئہ ہے۔ 

اور آگے تحریر فرماتے ہیں: ایں چوبها که ساخته او ست قابل زیارت نیستند بلکه ازاله اند چنانچه در حدیث شریف آمده: من راى منكم منكرا فليغره بيده فان لم يستطع فبلسانه فان لم يستطع فبقلبه وذٰلك اضعف الايمان یعنی یہ تعزیہ جو کہ بنایا جاتا ہے زیارت کے قابل نہیں، بلکہ اس قابل ہے کہ اسے نیست و نابود کر دیا جائے، جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی خلافِ شرع بات دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے ختم کرے، اور اگر ہاتھ سے ختم کرنے کی قدرت نہ ہو تو زبان سے منع کرے، اور اگر زبان سے بھی منع کرنے کی قدرت نہ ہو تو دل سے بُرا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ 

اور کسی طرح تعزیہ کی مدد کرنا کیسا ہے؟ اس کے جواب فرماتے ہیں ایں هم جائز نیست چرا که اعانت بر معصیت می شود و اعانت بر معصیت غیر جائز یعنی یہ بھی جائز نہیں ہے، اس لئے کہ گناہ پر مدد ہے اور گناہ پر مدد کرنا ناجائز ہے۔

(فتاوىٰ ضياء العلوم: صفحہ، 41)