کافر کے جنازہ میں شرکت کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے پڑوسی کے حقوق بتاتے ہوئے کہا کہ غیر مسلم کے جنازے میں جا سکتے ہیں اور جو کلمات وہ کہتے ہیں اس سے بچتے ہوئے جائیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: کافر کے جنازے میں اس اعتقاد سے جانا کہ وہ لائق شرکت ہے کفر ہے اور اگر یہ نہیں تو حرام ہے۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں کہ اگر اس اعتقاد سے جائے گا کہ اس کا جنازہ شرکت کے لائق ہے تو کافر ہو جائے گا اور اگر یہ نہیں تو حرام ہے۔
حدیث شریف میں فرمایا گیا اگر کافر کا جنازہ آتا ہو تو ہٹ کر چلنا چاہئے کہ شیطان آگے آگے آگ کا شعلہ ہاتھ میں لئے اچھلتا کودتا ہے خوش ہوتا ہوا چلتا ہے کہ میری محنت ایک آدمی پر وصول ہوگئی۔
لہٰذا زید اگر یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ کافر کے جنازہ میں شریک ہونا جائز ہے تو اس پر تجدیدِ ایمان فرض ہے، اگر بیوی رکھتا ہو تو تجدیدِ نکاح بھی، اگر کسی کا مرید ہو تو تجدیدِ بیعت بھی، ورنہ توبہ پھر بھی لازم ہے۔
(فتاوىٰ ضياء العلوم: صفحہ، 2)