ارتداد اختیار کرنے سے نفقہ سے محروم ہونا
اگر عورت اپنے دین سے پھر جائے تو نفقہ سے محروم ہو جائے گی خواہ یہ ارتداد طلاقِ ثلاثہ یا بائنہ کے بعد ہی ہوا ہو۔ ہاں مگر مرتد ہونے کے بعد پھر دوبارہ ایمان میں لوٹ آئی تو نفقہ کی مستحق ہو گی بشرطیکہ یہ ارتداد طلاق سے قبل نکاح کی حالت میں ہوا ہو۔ اگر طلاق کے بعد مرتد ہوئی تھی تو پھر دوبارہ ایمان لانے کے بعد بھی نفقہ نہیں ملے گا۔ اسی طرح مرتد ہو کر دار الحرب چلی گئی پھر ایمان کی طرف لوٹ آئی تو بھی نفقہ نہیں ملے گا خواہ ارتداد نکاح کی حالت میں ہوا ہو یا طلاق کے بعد۔
اسی طرح شوہر نے ایمان قبول کر لیا اور عورت نے ایمان سے انکار کر دیا تو نفقہ سے محروم رہے گی، البتہ اس کے بر عکس عورت نے ایمان قبول کر لیا اور شوہر انکار کرتا ہو تو پھر عورت نفقہ کی مستحق ہو گی۔
(خزينة الفقہ: جلد، 1 صفحہ، 221)