غیر مسلم سے نکاح کرنا
غیر مسلم سے نکاح کرنا
نکاح کے لیے زوجین کا ہم مذہب ہونا شرط ہے، لہٰذا کافرہ اور مشرکہ عورتوں سے نکاح حرام ہے۔ اسی طرح بت پرست، آتش پرست و غیر عورت و مرد سے رشتہ نکاح قائم کرنا ناجائز ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے۔ وَلَا تَنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكٰتِ حَتّٰى يُؤۡمِنَّ وَلَاَمَةٌ مُّؤۡمِنَةٌ خَيۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِكَةٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَتۡكُمۡ وَلَا تُنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكِيۡنَ حَتّٰى يُؤۡمِنُوۡا وَلَعَبۡدٌ مُّؤۡمِنٌ خَيۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِكٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَكُمۡ۔
(سورۃ البقرة: آیت، 221)
ترجمہ: اور مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ یقیناً ایک مومن باندی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ مشرک عورت تمہیں پسند آ رہی ہو، اور اپنی عورتوں کا نکاح مشرک مردوں سے نہ کراؤ جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ اور یقیناً ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے خواہ وہ مشرک مرد تمہیں پسند آ رہا ہو۔
فائده: کافر و مشرک مردوں اور عورتوں سے نکاح اس لئے نا جائز ہے کہ ازدواجی رشتہ آپسی محبت و موّدت کا متقاضی ہے، زوجین ایک دوسرے کو اپنی طبعیت و فطرت کی طرف کھینچتے ہیں، اس کے بغیر اصل مقصد پورا نہیں ہوتا اور مشرکین کے ساتھ اس قسم کے تعلقات قریبہ اور محبت و موّدت کا لازمی اثر یہ ہو گا کہ ان میں بھی کفر و شرک کی طرف میلان پیدا ہو، یا کم از کم کفر و شرک سے نفرت ان کے دلوں سے نکل جائے اور اس کا انجام یہ ہو گا کہ یہ بھی کفر و شرک میں مبتلا ہو جائیں گے اور اس کا نتیجہ جہنم ہے۔
اسی کو اللہ تعالیٰ جل شانہ نے یوں بیان فرمایا ہے: اُولٰٓئِكَ يَدۡعُوۡنَ اِلَى النَّارِ وَاللّٰهُ يَدۡعُوۡٓا اِلَى الۡجَـنَّةِ وَالۡمَغۡفِرَةِ بِاِذۡنِهٖ وَيُبَيِّنُ اٰيٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُوۡنَ۔
(سورۃ البقرة: آیت، 221)
ترجمہ: یہ سب دوزخ کی طرف بلاتے ہیں جبکہ اللہ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور اپنے احکام لوگوں کے سامنے صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
(خزینۃ الفقہ: جلد، 1 صفحہ، 149)