صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لیے جنتی ہونے کی گواہی دینا
الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوییعنی ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول اور اجمالی طور پر جنتی ہونے کی گواہی دینا اور جن لوگوں کو متعین طور پر بشارت ملی ہے ان کے لیے بطور خاص جنتی ہونے کی گواہی دینا۔
تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اجمالی طور پر تمام اصحابِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنتی ہیں۔اس سے پہلے ایسی آیات گزر چکی ہیں جن میں صراحت کے ساتھ اس عقیدہ کے دلائل موجود ہیں۔
جیسا کہ یہ فرمان الہٰی ہے:
وَالسّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُهٰجِرِيۡنَ وَالۡاَنۡصَارِ وَالَّذِيۡنَ اتَّبَعُوۡهُمۡ بِاِحۡسَانٍ رَّضِىَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡهُ وَاَعَدَّ لَهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ تَحۡتَهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا ذٰلِكَ الۡـفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ ۞(سورۃ التوبة: آیت، 100)
ترجمہ: ’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اس سے راضی ہو گئے اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘
اور یہ فرمان الہٰی ہے:
وَكُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الۡحُسۡنٰى۞(سورۃ النساء: آیت، 95)
ترجمہ: ’’اور ہر ایک سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے ۔‘‘
اہلِ سنت و الجماعت بطورِ خاص ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جنتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں جن کا تعین نصوص وحی میں ہو چکا ہے جیسا کہ عشرہ مبشرہ ان کے علاوہ حضرت عبداللہ ابن سلام،ؓ حضرت قیس بن ثابتؓ حضرت عکاشہ بن محصنؓ اور ان کے علاوہ بیسیوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نام لے کر جنتی ہونے کی بشارتیں آئی ہیں۔
ابو عثمان الصابونی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’نبی کریمﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جنہیں بطورِ خاص جنتی ہونے کی بشارت دی ہے اہلِ سنت و الجماعت ان کے لیے جنتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ ان کی طرف سے فرمانِ رسول اللہﷺ کی تصدیق اور آپ کے وعدہ پر ایمان کا اظہار ہے۔ اس لیے کہ نبی کریمﷺ نے ان کے لیے یہ گواہی دی تھی جب آپﷺ کو بذریعہ وحی اس کا علم ہو گیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے اس غیبی خبر پر آپ کو مطلع کر دیا تھا۔‘‘
(عقیدۃ السلف و أصحاب الحدیث: 287 مجموع الفتاوی’’الواسطیۃ‘': جلد، 3 صفحہ، 153)