Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

منکرین صفات معتزلہ اور ان کے موافقین کا مؤقف :

  امام ابنِ تیمیہؒ

منکرین صفات معتزلہ اور ان کے موافقین کا مؤقف :اس کا خلاصہ یہ ہے کہ منکرین صفات کے عقیدہ کی بنیادیہ ہے کہ وہ حدوث العالم کو حدوث الاجسام سے ثابت کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں : جسم حرکت اور سکون سے خالی نہیں ہوتا۔ پس جو چیز ان دو صفات سے خالی نہ ہو ‘ وہ جسم ہونے سے خالی نہیں ہوتی ۔ اس لیے کہ حرکت کچھ نہ کچھ دیر کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ اور سکون یا تو حرکت نہ ہونے کو کہتے ہیں ۔ یا پھر حرکت کے مقابل اس کی ضد کا نام ہے۔ پس ہر حال میں جسم حرکت اور سکون سے خالی نہیں ہوتا۔ اور سکون کو حرکت سے بدلا جاسکتا ہے۔ پس ہر وہ جسم جو کہ حرکت کو قبول کرتا ہو ؛ وہ حرکت یا اس کے مقابل (سکون) سے خالی نہیں ہوتا۔ پس اگروہ حرکتسے خالی نہیں ہوتا ۔جیسا کہ فلاسفہ فلک کے بارے میں عقیدہ رکھتے ہیں ۔ تو وہ جسم حادث ہوگا۔ اور اگر اس کے مقابل سکون سے خالی نہ ہو تو پھر وہ حرکت قبول کرتا ہوگا۔ اور جس چیز کو حرکت دینا ممکن ہو؛ تو وہ پھر بھی حرکت سے خالی نہیں ہوتا۔ تو ممکن ہے کہ وہ حوادث سے خالی ہو۔ اس جس کے بارے میں دلیل الحدوث کا لزوم ممکن ہو؛ تو وہ حادث ہوگا۔ پس رب تعالیٰ کے بارے میں یہ جائز نہیں ہے کہ دلیل الحدوث اس پر لازم آئے ۔پھر ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو صرف اتنی ہی بات کہتے ہیں کہ: جو چیز حوادث سے خالی نہ ہو؛ وہ خود بھی حادث ہوگی۔ پس جو چیز حادث ہونے سے خالی نہ ہو ؛ وہ سابقہ نہیں ہوسکتی۔ اور جو چیز حادث کے مقارن ہو؛ نہ ہی اس سے پہلے ہو اور نہ ہی اس کے بعد میں ؛ تو وہ خود بھی صرف حادث ہی ہوسکتی ہے۔بہت ساری کتابیں جو اس مسئلہ میں لکھی گئی ہیں ؛ ان میں صرف یہی بات پائی جاتی ہے۔ جب کہ ان کے ماہرین نے عین الحادث اور نوع الحادث کے مابین فرق کا ادراک کر لیا ہے۔ بلاشبہ یہ بات معلوم شدہ ہے کہ جس چیز سے قبل کوئی معین حادث نہ ہو وہ خود بھی حادث ہوگی۔ اور جس چیز سے قبل اس نوع کی کوئی حادث چیز نہ ہو؛ تو اس کا حادث ہونا معلوم نہیں ہو سکتا۔ اور اگر دوام حوادث کا امتناع معلوم نہ ہو؛ اور یہ کہ اس کی بھی کوئی ابتداء ہے؛ اور یہ کہ حوادث کا تسلسل ممتنع ہے اور حوادث کے وجود کی کوئی اول اور ابتداء نہیں ہوتی۔ پس یہ دلیل امتناع حوادث پر موقوف ہوگی جن کی کوئی ابتداء ہی نہیں ہے۔ یہ موضوع اس دلیل میں سب بڑا اور مہم ہے۔ اور اس میں بہت زیادہ اضطراب بھی پایا جاتا ہے جس میں حق و صواب اور خطاء آپس میں مل جل گئے ہیں ۔کچھ دوسرے لوگ اس سے بھی عام مسلک پر چلے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ : جسم اعراض سے خالی نہیں ہوتا ۔ اور اعراض حادث ہوتے ہیں ؛ وہ دو زمانوں تک باقی نہیں رہ سکتے۔ ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں : جسم میں اعراض کی کوئی نا کوئی قسم پائی جاتی ہے؛ اس لیے کہ جسم اعراض کے قابل ہوتا ہے۔ اور کسی چیز کی قابلیت رکھنے والا اس چیز سے او راس کی ضد سے خالی نہیں ہوتا۔ اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں : جسم اجتماع و افتراق اور حرکت و سکون سے خالی نہیں ہوتا۔ پس یہی عناصر اربعہ اکوان(عناصر ترکیب) ہیں ۔ پس جسم اکوان سے خالی نہیں ہوتا۔ اس موضوع پراور اس کے طرق اور لوازم پرکلام بہت زیادہ ہے۔جسے دوسرے مقامات پر تفصیل کے ساتھ بیان کردیا گیا ہے؛ یہاں پر صرف تنبیہ کرنا مقصود تھا۔یہ کلام اگرچہ اس کی اصل معتزلہ کی طرف سے شروع ہوئی تھی؛ مگر بعد میں اس میں صفات الٰہیہ کو ثابت ماننے والے بھی داخل ہوگئے۔ حتی کہ اس میں وہ لوگ بھی آگئے جو بطور خاص اہل سنت کی طرف منتسب ہیں ؛ یا پھر اہل حدیث اور اہل سنت کی طرف اپنی نسبت کرتے ہیں ۔اور یہ باتیں امام مالک ؛ امام شافعی اورامام ابو حنیفہ اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کے بہت سارے اصحاب کے کلام میں موجود ہیں ۔