Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

دار الافتاء جامعہ دارالعلوم ربانیہ پھلور، ٹوبہ ٹیک سنگ کا فتویٰ گستاخان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بائیکاٹ کرنا


دار الافتاء جامعہ دارالعلوم ربانیہ پھلور، ٹوبہ ٹیک سنگ کا فتویٰ

گستاخان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بائیکاٹ کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں چک نمبر: 35DNB تحصیل یزمان ضلع بہاولپور میں اہلِ تشیع نے چک ہٰذا میں مجلس منعقد کی، مجلس محسن علی ولد حکیم فقیر حسین نے اپنے دادا اور والد کے ایصال ثواب کے لیے کرائی جس میں اس نے ملتان سے ذاکر ناصر عباس کو مدعو کیا۔ دورانِ تقریر ذاکر مذکور نے توہینِ رسالت مآبﷺ کی، آپﷺ پر لفظ ہذیان استعمال کیا اور اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بالخصوص خلفائے ثلاثہؓ کو ننگی گالیاں دیں جو کہ نا قابلِ تحریر ہیں۔ اہلِ تشیع کے سر کردہ افراد ڈاکٹر تقی محمد کی صدارت میں مزکورہ ذاکر کی بکواسات پر داد دیتے رہے۔ ان میں غلام رسول، نسیم عباس، غلام قعبر، شبیر حسین گجراتی، اشرف جعفری پیش پیش تھے۔ مزکورہ افراد نعرہ بازی کرتے رہے اور ذاکر کو داد دیتے رہے۔ علاقے کی پنچایت اس پر زور دے رہی ہے کہ مقرر اور مجلس کے بانی کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیے، اور جبکہ دوسرے سر کردہ افراد کو اس صورت میں رعایت دے دی جائے کہ ان کے ساتھ ایسی شرائط طے کر لی جائیں جس سے دینی فائدہ حاصل ہو جائے کتاب و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائی جائے کہ ایسے مذکورہ سر کردہ افراد کو معافی مل سکتی ہے یا نہیں؟

جواب: مذکورہ استفتاء سے یہ معلوم ہوتا ہے سوال میں مندرج لوگ بعض تو اصل مجرم ہیں اور بعض شریکِ جرم ہیں قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے: سَمّٰعُوۡنَ لِلۡكَذِبِ۔ (سورۃ المائدة: آیت، 42)

ترجمہ: یہ کان لگا لگا کر جھوٹی باتیں سننے والے۔ دوسری جگہ فرمانِ خداوندی ہے:

وَاِذَا رَاَيۡتَ الَّذِيۡنَ يَخُوۡضُوۡنَ فِىۡۤ اٰيٰتِنَا فَاَعۡرِضۡ عَنۡهُمۡ حَتّٰى يَخُوۡضُوۡا فِىۡ حَدِيۡثٍ غَيۡرِهٖ‌۔(سورۃ الأنعام: آیت، 68)

ترجمہ: اور جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں کو برا بھلا کہنے میں لگے ہوئے ہیں، تو ان سے اس وقت تک کے لیے الگ ہوجاؤ جب تک وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہو جائیں۔ 

تو یہ لوگ ان قرآنی نصوص کی خلاف ورزی اور ضد و عناد کی وجہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر بد اعتمادی و تبرا بازی اور گالی گلوچ اور کھلم کھلا ان کو مرتد قرار دے کر دین اسلام کی بنیاد کو منہدم کرنے کے دینی و قومی مجرم بن گئے۔ یہ تمام کسی معافی اور رعایت کے مستحق نہیں جیسا کہ مذکورہ عدالتوں میں ان پر توہینِ رسالت، توہینِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور فرقہ واریت کی دفعات لگا کر ان کو مجرم قرار دے دیا ہے۔ شریعتِ اسلامیہ کی رُو سے بھی یہ لوگ جرمِ عظیم کا ارتکاب کر کے بڑے مجرم بن گئے ہیں۔ بالواسطہ حضور اکرمﷺ کی طرف بار بار ہذیان (بے ہودہ گوئی) کی نسبت کر کے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خلاف کفریات اور مغلظات بک کر اپنے جرم بے دینی پر مہر ثبت کر دی ہے۔ اس لیے ان کو ہرگز معافی نہ دی جائے اور ان کے وعدوں اور شرائط کا اعتبار نہ کیا جائے۔ کیونکہ ان کے نزدیک تقیہ و کتمان حق واجب ہے کہ جب تک تم پر کوئی زد پڑنے اور نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو تو جھوٹ بولنا اور حق بات کو چھپانا واجب و لازم ہے۔ 

(فتاویٰ امام اہلِ سنت مع تائید علمائے اہلِ سنت: صفحہ، 51)