Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کے ساتھ نکاح کرنا اور ان کو دینی اتحاد میں شامل کرنا


سوال: گزارش ہے کہ میرے چچا جان اپنی بیٹی یعنی میری کزن کی شادی تایا کے بیٹے کے ساتھ کر رہے ہیں جو کہ پورا گھرانہ شیعہ اثناء عشری مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔ میں نے اپنے چچا جان کو بار ہا منع کیا اور علمائے کرام کے فتاویٰ جات جو کہ بینات اور الفرقان کے خصوصی نمبر میں شائع ہوئے ہیں دکھائے، لیکن وہ جواباً یہ دلیل دیتے ہیں کہ اب تمام مکاتبِ فکر کے علماء کا اتحاد ہو چکا ہے اور دینی جماعتوں اور دینی اداروں کے اتحاد میں بھی شیعہ اثناء عشری شامل ہیں۔ لہٰذا بینات اور الفرقان والے متفقہ فیصلے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ اگر دینی اداروں اور دینی جماعتوں کے اتحاد میں انہیں شامل کرنے پر کسی کو کوئی شرعی اعتراض نہیں تو سارا اسلام ہمارے رشتہ کرنے پر کیوں حرکت میں آ جاتا ہے؟ اب آپ سے فتویٰ مطلوب یہ ہے کہ۔ 

  1. شیعہ کی کسی مذہبی تنظیم کی دینی جماعتوں کے ساتھ اتحاد میں شامل کرنا یا ان کے کسی مذہبی ادارے کو دینی مدارس کے اتحاد میں شامل کرنا شریعت کی روشنی میں کیا حکم رکھتا ہے؟
  2.  کیا اس اتحاد کی بنیاد پر اگر میرے چچا جان اپنی سنی بیٹی کا نکاح شیعہ اثناء عشری سے کر دیں تو کیا یہ نکاح صحیح ہو گا؟ اور وہ خود یا اس نکاح کی تقریب میں شرکت کرنے والے گناہ گار تو نہیں ہوں گے؟
  3.  حضرت مولانا یوسف لدھیانوی شہیدؒ کے زیر ادارت بینات میں متفقہ فیصلے کی کیا حیثیت ہے؟ کیا وہ اب منسوخ ہے؟ 

جواب: 1، 3: جن مفتی حضرات نے فتویٰ دیا تھا جب تک ان کا رجوع ثابت نہ ہو تب تک فتویٰ بر قرار رہے گا سیاسی اتحاد کے بعد کسی سیاسی مذہبی جماعت نے اپنے سابقہ نظریات سے برأت کا اعلان نہیں کیا ہے۔ البتہ وقت کے تقاضے کے مطابق مذہبی بنیاد پر انتشار اور قتل و غارت گری کو ختم کرنے کو ضروری سمجھا گیا تاکہ پاکستانی قوم بیرونی سازشوں سے محفوظ رہے۔

2: اس اتحاد کی وجہ سے نکاح کے جواز کا راستہ نہیں کھل سکتا۔ کیونکہ یہ اتحاد نظریاتی نہیں بلکہ سیاسی ہے اس لیے نکاح جائز نہیں۔

(فتویٰ اہلِ سنت مع تائید علماء اہلِ سنت: صفحہ، 41)