غیر مسلموں کے ساتھ دوستی کی ممانعت اور ان سے امداد لینے کا حکم
غیر مسلموں کے ساتھ دوستی کی ممانعت اور ان سے امداد لینے کا حکم
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ياايها الذين امنوا لا تتخذواليهود والنصاري اولياء بعضهم اولياء بعض ومن يتولهم منكم فانه منهم والله لا يهدالقوم الظالمين
ترجمہ: اے ایمان والو نہ بناؤ یہود و نصاریٰ کو دوست وہ آپس میں دوست ہیں ایک دوسرے کے اور جو کوئی تم میں سے دوستی کرے ان سے تو وہ انہی میں سے ہے اللّٰہ ہدایت نہیں کرتا ظالم لوگوں کو۔
وقال تعالى فتری الذين في قلوبهم مرض يسارعون فيهم يقولون نخشي ان تصيبنادائرة فعسى الله ان ياتي بالفتح او امر من عنده فيصبحوا علي ما اسروا في أنفسهم ندمين
ترجمہ: اب تو دیکھے گا ان کو جن کے دل میں بیماری ہے دوڑ کر ملتے ہیں ان میں کہتے ہیں کہ ہم کو ڈر ہے کہ نہ آ جائے ہم پر گردش زمانے کی سو قریب ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ جلد ظاہر فرما دے فتح یا کوئی حکم اپنے پاس سے تو لگیں اپنے جی کی چھپی بات پر پچھتانے.
سیدنا ابوبکر جصاص رازیؒ اس آیت کے ضمن میں فرماتے ہیں کہ ان آیات میں اللّٰہ نے کفار کی دوستی اور ان کے ازلال سے منع فرمایا اور ان کی ازلال اور اہانت کا حکم فرمایا اور ان سے مسلمانوں کے اجتماعی کاموں میں امداد لینے سے منع فرمایا کیونکہ اس میں ان کی عزت اور برتری ہے۔
اسی طرح دیگر بھی کئی آیتیں ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے اپنی عزت و وقار کو مجروح کرکے کفار سے استعانت لینا صحیح نہیں جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:
ياايها الذين امنوا لا تتخذوا بطانة من دونكم لا يالونكم خبالا
ترجمہ: اے ایمان والو! نہ بناؤ بھیدی کسی کو اپنوں کے سوا وہ کمی نہیں کرتے تمہاری خرابی میں۔
علامہ ابوبکر جصاص رازیؒ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کے( اجتماعی) کاموں اور ملازمتوں میں کفار اہلِ زمہ سے امداد لینا جائز نہیں۔
اس طرح آ یت کریمہ: ياايها الذين امنوا لا تتخذوا اليهود والنصاري اولياء بعضهم اولياء بعض ومن يتولهم منكم فانه منهم: میں بھی اس چیز کی وضاحت کر دی گئی ہے.
اس آیت کے ذیل میں علامہ ابوبکر جصاص رازیؒ فرماتے ہیں کہ ان آیات میں حق تعالیٰ نے کفار کی دوستی اور ان کے اعزاز سے منع فرمایا اور ان کی اہانت وازلال کا حکم دیا اور ان سے مسلمانوں کے( اجتماعی) کاموں میں امداد لینے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اسی میں ان کی عزت اور برتری ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے: الذين يتخذون الكافرين اولياء من دون المؤمنين ايبتغون عندهم العزة فان العزة للّٰه جميعا:
ترجمہ: وہ جو بناتے ہیں کافروں کو اپنا رفیق مسلمانوں کو چھوڑ کر کیا ڈھونڈتے ہیں ان کے پاس عزت سو عزت تو اللہ ہی کے واسطہ ہے ساری۔
(جامع الفتاویٰ:جلد، 8 صفحہ، 373)