خمس خیبر میں سے رسول اللہ ص کا حصہ بھی خاص نبی کی ذاتی ملکیت ہے۔(شیعہ مناظر)
جعفر صادقشیعہ مناظر کی طرف سے مقالات (زبیر علی زئی) سے بدعتی راوی کی روایت کو قبول کرنے کا بچگانہ ضد
سنی مناظر: پتہ بھی ہے میں دیوبندی ہوں اور دلیل ایک غیر مقلد کی دیرہے ہو یہ آپ کی پریشانی کا حال ہے
اس اسکین پر مینے ایک شیعہ کو اچھا خاصہ رگڑا دیا تھا اب آپ بھی تیار ہوجاؤ۔ اگر یہ اسکین صاف ہے تو پرسنل میں بھیج دیں اگر نہیں تب بھی کوئی مسئلہ نہیں؟
اس میں تین حق مذکور ہیں رسول اللہ ص کہہ
1۔ ہبہ
2۔ مال فئے
3۔خمس خیبر
میں نے آسانی کے لئے highlight کردیا ہے۔
1۔ احدھا ماوھب له صلی اللہ علیہ وسلم وذٰلک وصیة......الخ وکان ھٰذا لمکا له صلی اللہ علیہ وسلم۔
ترجمہ۔ ان میں سے پہلا وہ ہے جو رسول اللہ ص کو ہبہ کیا گیا، وہ ہبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملک ہوا۔
2۔ الثانی حقه من الفئی من ارض بنی النضیر حین اجلاھم الخ...کان خالصا له
ترجمہ۔ دوسرا حق مال فئے میں سے تھا جو بنو نضیر سے بغیر قتال کہ رسول اللہ ص کو ملا وہ خالص رسول اللہ ص کا تھا۔
3۔ الثالث سہمه من خمس خیبر وماافتتح فیھا الخ.....فکانت ھذہ کلھا ملکا لرسول اللہ ص خاص
ترجمہ۔تیسرا خمس خیبر میں سے حصہ اور وہ جس کو فتح کیا ، یہ سب رسول اللہ ص کی ملکیت تھی۔
اس میں تین باتیں مذکور ہیں۔
پہلا : ہبہ جو رسول اللہ ص کی ملکیت ہے ،۔
دوسرا : مال فئے جو رسول اللہ ص کہ لیے خاص تھا۔
تیسرا : خمس خیبر میں سے رسول اللہ ص کا حصہ بھی خاص نبی کی ذاتی ملکیت ہے۔
یہ ہے اس حوالے کی حقیقت جس کو شیعہ مناظر نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ جناب جن سے آپ حوالے پرسنل میں لے رہے ہو ان سے پہلے پوچھ لیا کریں کہ اس میں لکھا کیا ہے۔
اس میں نبی کی ملکیت دو چیزوں کو کہا گیا ہے۔ ایک ہبہ، دوسرا خمس خیبر، باقی جو مال فئے ہے۔ جس پر ہماری بحث چل رہی ہے، اس کے لیے صرف لفظ خاص آیا ہے نہ کہ ملکیت جس کو اب تک جناب ثابت نہیں کرسکا۔اب میری موصوف سے گزارش ہے کہ آپ کی آخری ٹرن ہے کوئی نیا حوالہ پیش نہ کیجئے گا۔آپ نے پہلے بھی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ اب آپ نے صرف میرے استدلال کا جواب دینا ہے اور میرے پیش کیے ہوئے حوالوں پر تبصرہ کرنا ہے۔
گفتگو ختم ہونے کے بعد بھی شیعہ مناظر آخری ٹرن کے بجائے سنی مناظر سے سولات اور وضاحتیں پوچھتے رہے۔
شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق مطلقعا ضعیف راوی ہے؟ یا فقط اس اصول کی بنا پر مخصوص روایت میں ضعیف ہے۔
1۔یہاں دو باتیں ہیں امام مسلم نے ضعیف راوی سے صحیح میں روایت لی؟
2۔ راوی ثقہ ہے اُس اصول کی وجہ سے مخصوص روایات ضعیف ہونگی؟
سنی مناظر: چلیں تسلی کے لیے جواب دیتا ہوں، ورنہ آگے تم نہیں چل سکوگے ، ہر ایک محدث کہ حدیث لینے کے اور جرح و تعدیل کے اپنے اصول و ضوابط ہوتے ہیں ۔ مثلا جیسے آپ نے ابن حبان کے بارے میں کہا کہ وہ متساہل /متشدد تھے ۔ امام مسلم رح نے فضیل بن مروق سے اپنے اصول و ضوابط کہ تحت روایت لی ہے اور ویسے ہی دوسرے محدثین نے اپنے اصول و ضوابط کے تحت اس پر جرح کی ہے ۔ضروری نہیں کے ایک راوی کو سب محدثین ضعیف کہیں یا سب ثقہ کہیں کیونکہ ایک محدث ایک راوی کو ثقہ کہتا ہے تو دوسرا ضعیف کہتا ہے تو ہر ایک اپنے اصول اور شرائط کہہ تحت حکم لگاتا ہے۔
شیعہ مناظر: آپکے بقول جرح مفسر آگئی اب یہ راوی مطلقا مردود ہوگیا ہے ؟
سنی مناظر: مطلب ضروری ہے کہ تمام محدثین ایک راوی کے بارے میں ایک ہی رائے رکھیں؟ فضیل بن مرزوق کو سب ضعیف قرار دیں؟
شیعہ مناظر: بقول آپ کے جس راوی پر جرح مفسر ہو وہ مطلقا مردود ہوگیا؟ اس منطق کے مطابق فضیل بن مرزوق کی سب روایات مردود ہو جائیں گی کیونکہ وہ مطلقعاء سب روایات میں ضعیف ہوگیا۔جرح مفسر (آپکے بقول جو ہے ) وہ تعدیل پر مقدم آگئی۔ اور نتیجہ یہ نکلا یہ راوی بالکل کچرا اور مردود ہے۔
سنی مناظر: چلیں یہ بتائیں۔ کوئی راوی ضعیف کیسے بنتا ہے؟ یعنی راوی پر حکم ضعف کب لاگو ہوگا؟
شیعہ مناظر: جب راوی کی عدالت ساقط ہوجائے، یا اس کا حافظہ خراب ہوجائے۔
سنی مناظر: کسی راوی کے بارے میں یہ نتیجہ کیسے نکلے گا؟ یعنی آپ کے نزدیک عدالت ساقط ہو یا سب کے نزدیک؟
شیعہ مناظر: اس راوی فضیل بن مرزوق کے متعلق کیا حکم ہے؟ مکمل ضعیف ہے، تمام روایات مردود ہیں؟ فائنل بتاؤ۔
سنی مناظر: ایک جارح (محدث) کے نزدیک اپنے اصول و ضوابط کے تحت وہ راوی مکمل مردود ہوگا۔اس محدث کی تحقیق اور اصول و ضوابط کےمطابق اگر وہ جرح مفسر ہے۔ جس محدث نے اس راوی کو ضعیف کہا ہے اس نے اپنے اصول و ضوابط کے تحت، اس محدث کے اصول وضوابط دوسرے محدثین پر لاگو نہیں ہونگے۔کیونکہ ضروری نہیں کہ ایک راوی کو سب محدث ضعیف کہیں یا سب ہی ثقہ کہیں۔ جتنا راوی کے متعلق زیادہ تفصیل ہوگی اتنا کوئی محدث اس کے متعلق اپنی رائے قائم کرے گا، اصول حدیث میں جرح کی اہمیت زیادہ ہے کیونکہ جارح اس راوی کی ایسی باتیں بھی جانتا ہے جو دوسرے تعدیل کرنے والے نہیں جانتے۔
شیعہ مناظر: پھر کیسے پتا چلا گا راوی ثقہ یا ضعیف؟جب جرح مفسر رائج ہوگی تو مطلقا راوی ضعیف ہو جائے گا اور تمام مرویات ضعیف ہوں گی ۔ جرح مفسر اور جرح مبھم سے کیا مراد ہے؟ جرح مفسر سے مراد وہ وجوہات ہیں جسکی بنیاد پر کسی راوی کو ضعیف کہا جائے۔ جرح مبھم وہ جرح ہے جس میں کوئی وجہ نہ بتائی جائی جائے فقط تضعیف منقول ہو متروک منکر الحدیث جیسی چیزیں کہہ دی ہو۔ میں اس پر دلیل دیتا ہوں۔
یہ آپ نے ہی پیش کیا ہے۔جرح مفسر کے لئے یہ الفاظ ہوتے ہیں۔
الزامی جواب
اگر یہ جرح مفسر پر دلالت کرتے ہیں تو امام مسلم نے نعمان بن ثابت ابو حنیفہ پر جرح کرتے ہوئے مضطرب الحدیث* کہا ہے۔ لہذا تیرا امام گیا۔
امام مسلم کہتے ہیں یہ مضطرب الحدیث تھا اور اسکی احادیث صحیح نہیں ہیں، عمرو بن علی نے بھی اسکو مضطرب الحدیث کہا ہے۔اگر یہ جرح مفسر ہے تو گیا تیرا امام ۔
منکر الحدیث کہنا جرح مفسر نہیں۔
امام علاء الدین الحنفی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں "ائمہ حدیث جو طعن کرتے ہیں رایوں پر اُن میں جرح مبھم کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ آگے الفاظ بیان کرتے ہیں جیسے "اگر کوئی کہے حدیث غیر ثابت ہے ، منکر ہے ، متروک ہے ، ذاھب الحدیث ، یا مجروح ہے" یہ سب جرح مبھم ہے۔
منکر الحدیث ہونا جرح مفسر نہیں یہ سب جرح مبھم ہے۔
" جو بھی روایت منکر کو ذکر کرے اسکے نام کو ضعیف راویوں میں ذکر کیا جائے تو اس صورت میں محدثین میں سے کوئی بھی سالم و صحیح نہیں بچے گا"
امام بخاری کا منکر الحدیث راویوں سے نقل کرنا دلیل ہے کہ منکر الحدیث مفسر کلام نہیں۔
احمد بن شہیب منکر الحدیث ہے لیکن امام بخاری نے اس سے صحیح میں روایت لی جوکہ واضح دلیل ہے یہ مفسر کلام نہیں ہے۔
شیعہ مناظر: تم جیسے جاہلوں کا کیا تعلق جرح و تعدیل سے ۔ علماء کا عمل کچھ اور ہوتا ہے اور دلیل عمل سے پکڑتے ہیں ، اس طرح تو عکرمہ بخاری کا راوی ہے اور اس پر کذاب کی جرح ہے ، اب کیا کروگے؟
قارئین! یہ بندہ اتنا جاہل ہے کہ ابن حبان کے تساہل پر حوالے دے رہا ہے۔ ابن حبان پر توثیق کرنے پر تساہل کا الزام ہے۔ اور ہمارا کلام ابن حبان کی جرح پر ہے اُسکی توثیق میں تساہل تھا یا نہیں اس سے ہمارا کیا واسطہ؟؟؟؟؟ اس بیوقوف کو خود نہیں معلوم یہ کیا بھیجتا ہے۔ بس جو پیچھے سے آتا ہے، یہاں بھیج دیتا ہے جاہل۔
شیعہ مناظر کا ادب و اخلاق ملاحظہ فرمائیں۔
ابن حبان متشدد ہیں۔ ابن حبان جرح کرنے میں متشدد ہیں ثقہ راویوں پر بھی جرح کر دیتے ہیں ۔
شیعہ مناظر: ابن حبان کی جرح اُس صورت میں قبول ہوگی جب کوئی اور متقدمن ایک راوی پر وہی جرح کرے گا جو ابن حبان نے کی۔ یعنی ابن حبان اُس جرح میں انفرادی حیثیت نہ رکھتا ہو۔ لہذا سنی مناظر کو چیلنج ہے دکھائے کسی اور بندے نے فضیل بن مرزق کو منکر الحدیث کہا ہو۔
امام نسائی کی جرح : امام نسائی کی جرح مبھم ہے۔
فقط ضعیف کہاہے کوئی وجہ بیان نہیں کی ہے۔
احناف کے ہاں جرح مبھم مطلقا مقبول نہیں ہوتی ۔ یہ دیکھیں
لہذا امام نسائی کی جرح ردی کی ٹوکری میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ مجھے افسوس ہو رہا ہے یہ کتنا جاہل انسان ہے اسکو خود پتہ نہیں ہوتا کہ یہ کیا بھیج رہا ہے ،اس میں لکھا کیا ہے۔ یقین نہیں آتا تو خود دیکھیں۔
شیعہ مناظر: امام بخاری نے کب کہا فضیل منکر الحدیث ہے؟ فضول میں اسکین بھیج رہے ہیں! نہ کوئی لینا نہ کوئی دینا ۔ عجیب جہالت ہے ۔ ناصبی عبد السلام چیلنج ہے ثابت کر بخاری نے فضیل بن مرزوق کو منکر الحدیث کہا ہو۔ لہذا فضیل پر کوئی جرح مفسر ثابت ہی نہیں اسی وجہ سے امام مسلم نے اس سے روایت نقل کی ہیں۔ اس جاہل کو یہ بھی نہیں پتا میزان الاعتدال میں ذہبی نے سب کے اقوال جمع کردئے ہیں۔ ذہبی نے بھی دیکھا تھا ابن حبان نے کیا کہا ہے۔ پھر بھی فائنل حکم ثقہ کا لگایا۔ کہہ دو امام ذہبی جاہل تھا۔