Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

جمہور علماء کے اصول اجتہاد اور ماخذ اول قرآن مجید

  ڈاکٹر طاہر الاسلام عسکری

جمہور علمائے اہل سنت والجماعت کے ہاں اصول اجتہاد قرآن، سنت، اور اجماع ہیں۔ قیاس کو اسلوبِ اجتہاد کا نام دیا جا سکتا ہے۔ دیگر اسالیب میں استحسان، استصلاح، استصحاب وغیرہ شامل ہیں۔
مآخذ اول: قران مجید
لفظ قرآن قرا یقرا سے مشتق ہے جس میں پڑھنے اور خواندگی کے معنیٰ پائے جاتے ہیں، اسی سے تلاوت ہے۔قران بروزن فعلان ہے۔ اس باب کی خصوصیات میں مبالغہ اور کثرت ہیں فلہٰذا قرآن بار بار اور زیادہ سے زیادہ پڑھے جانے والا۔
(لسان العرب: جلد، 1 صفحہ، 128)
قرآن کریم کا اصطلاحی مفہوم:
قرآن مجید کی متعدد اصطلاحی تعریفیں کی گئی ہیں۔ ذیل میں مختلف مکاتب فقہ کے عالموں کی تعریفیں نقل کی جاتی ہیں:
پہلی تعریف:
امام غزالی رحمہ اللہ قرآن کریم کی تعریف یوں کرتے ہیں:
وحد الکتاب ما نقل إلینا بین دفتی المصحف على الأحرف السبعة المشهورة نقلا متواترا۔
ترجمہ: کتاب اللہ کی تعریف جو ہماری طرف مصحف کے دو گتوں کے درمیان نقل کیا گیا ہے احرف سبعہ مشہورہ پر مشتمل ہے اور بہ نقل تواتر ہم تک پہنچا ہے۔
دوسری تعریف:
ابن رشد قرآن کریم کی تعریف کچھ یوں فرماتے ہیں:
فهو الکلام القائم بذات اللّٰه تعالى، وهو صفه قدیمة من صفاته فأما عصیره فهو ما نقل إلینا بین دفتی المصحف على الأحرف السبعة المشهورة نقلا متواترا۔
ترجمہ: خدا تعالیٰ کے ساتھ قائم بذات کلام جو اس کی صفات میں سے قدیمی صفت ہے اور اس کی جامع تعریف یوں ہے وہ کلام جو مصحف میں ہے احرف سبعۃ مشہورہ پر مشتمل تواتر کے ساتھ منقول ہے۔
تیسری تعریف:
ابن قدامہ قرآن کریم کی تعریف کچھ اس طرح تحریر فرماتے ہیں:
کتاب اللّٰه سبحانه هو کلامه، وهو القرآن الذی نزل به جبرئیل علیه السلام على النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم وهو ما نقل إلینا بین دفتی المصحف نقلا متواترا.
ترجمہ: اللہ سبحان و تعالیٰ کی کتاب اور اس کا مبارک کلام جو قرآن کے نام سے موسوم ہے جسے جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے نبیﷺ پر نازل فرمایا مصحف کے گتوں کے درمیان موجود ہے اور یہ نقل متواتر پہنچا ہے۔
چوتھی تعریف:
الطوفی قرآن کریم کے بارے میں یوں لکھتے ہیں:
وَكِتَابُ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ كَلَامُهُ الْمُنْزَلُ لِلْإِعْجَازِ بِسُورَةٍ مِنْهُ، وَهُوَ الْقُرْآنُ، وَتَعْرِيفُهُ بِمَا نُقِلَ بَيْنَ دَفَّتَيِ الْمُصْحَفِ نَقْلًا مُتَوَاتِرًا.
(شرح مختصر الروضۃ: صفحہ، 1/2)
اللہ عزوجل کا کلام منزل جو اپنی ایک سورۃ کے ساتھ جنس اعجاز کامل ہے اور وہ قرآن کریم ہے۔
پانچویں تعریف:
الشوکانی قرآن کریم کی تعریف میں کچھ اس طرح رقمطراز ہیں:
وَالْقُرْآنُ فِي اللُّغَةِ: مَصْدَرٌ بِمَعْنَى الْقِرَاءَةِ، غَلَبَ فِي الْعُرْفِ الْعَامِّ عَلَى الْمَجْمُوعِ الْمُعَيَّنِ مِنْ كَلَامِ اللّٰهِ سُبْحَانَهُ، الْمَقْرُوءُ بِأَلْسِنَةِ الْعِبَادِ، ثم قال وَأَمَّا حَدُّ الْكِتَابِ اصْطِلَاحًا: فَهُوَ الْكَلَامُ الْمُنَزَّلُ عَلَى الرَّسُولِ، الْمَكْتُوبُ فِي الْمَصَاحِفِ، لْمَنْقُولُ إِلَيْنَا نَقْلًا مُتَوَاتِرًا.وقیل فی حده هو اللفظ العربي المنزل للتدبر، والتذکر، المتواتر. وقیل هو کلام المنزل للإعجاز لسورة منه وقال جماعة في حده: هو ما نقل إلینا بین دفتی المصحف تواترا. وقال جماعة: هوالقرآن المنزل على رسولنا، المکتوب في المصاحف المنقول تواترا بلا شبهة وقیل هُوَ كَلَامُ اللّٰهِ الْعَرَبِيُّ الثَّابِتُ في اللوح الْمَحْفُوظِ لِلْإِنْزَالِ
(ارشاد الفحول: جلد، 1 صفحہ، 141/143)
اصطلاحاً قرآن کریم اس کلام منزل کو کہا جاتا ہےجو جناب رسول اللہﷺ پر اتاری گئی جو مصاحف میں مکتوب اور ہماری طرف تواتر سے منقول ہے۔ اس کی تعریف بھی کی گئی ہے وہ عربی الفاظ کا مجموعہ جو تدبر و تذکر کے لیے متواتر نازل کیا گیا ہے۔ ایسے علماء کی ایک جماعت یوں تعریف کرتی ہے جو قرآن کریم کی جلد کے درمیان ہے اور تواتر سے منقول ہے۔ ایک جماعت اہلِ علم نے یوں کہا ہے وہ کلام عربی جو لوحِ محفوظ میں نزول کی غرض سے ثابت ہے۔
چھٹی تعریف:
سیف الدین آمدی قرآن کریم کی تعریف یوں لکھتے ہیں:
في تحقیق معنی الکتاب، وما یتعلق به من المسائل: لأنه الأول والأولى بتقدیم النظر فیه، أما حقیقة الکتاب فقد قیل فیه: هو ما نقل إلینا بین دفتی المصحف بالأحرف السبعة المشهورة نقلا متواتراً، وفیه نظر فإنه لا معنی للکتاب سوی القرآن المنزل علینا على لسان جبریل وذلك مما لا یخرج عن حقیقته بتقدیر عدم نقله إلینا متواتر بل ولا لعدم نقله إلینا بالکلیة، بل غایته جهلنا بوجود القرآن بتقدیر عدم نقله إلینا وعدم علمنا بکونه قرانا بتقدیر عدم تواتره وعلمنا بوجوده غیر مأخوذ في حقیقته، فلا یمکن أخذه في تحدیده والأقرب في ذلك أن یقال: الکتاب هو القرآن المنزل۔
ترجمہ: کتاب اللہ کی حقیقت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ کتاب جو مصحف کی جلد کے درمیان احرف سبعہ مشہورہ کے ساتھ بہ نقل تواتر منقول ہے۔
قرآن کریم کی تعریف کا مطالعہ:
آئمہ فن نے قرآن کریم کی جو تعریفات کی ہیں اس سے درج ذیل نکات فکر و نظر کے سامنے واضح ہوتے ہیں۔قرآن کریم الفاظ کے ساتھ آسمان سے نازل شدہ کتاب ہے۔ قرآن کریم خدا کے کلام کا مجموعہ جو کہ اس کی ازلی اور قدیم صفت ہے۔ قرآن مجید کا نزول پیغمبر آخر الزمان جناب محمد اکرمﷺ پر ہوا ہے۔ قرآن کریم نبی کریمﷺ کی جانب لانے والی ہستی سیدنا جبرائیل امین علیہ السلام ہیں۔ قرآن کریم تواتر کے ساتھ امت کی طرف منقول ہوا ہے۔ مصحف کی جلد کے درمیان خدا کا جو کلام موجود ہے وہ سارا کا سارا کلام مجید ہے۔ قرآن کریم کی ابتداء سے سورۃ الفاتحہ اور انتہا سورۃ الناس پر ہوئی ہے۔ قرآن کریم امت کی آسانی کے لیے سبعہ احرف پر نازل ہوا ہے اور سبعہ احرف کی مصداق تمام قراءات قرآن کریم کا حصہ ہیں۔ قرآن کریم کے الفاظ کی تلاوت باعث اجر ہے۔ قرآن کریم وہی خدا کا کلام ہے جو لوح محفوظ میں ثابت تھا اور اس کے الفاظ امت کی طرف تدبرو تفکر کی غرض سے اتارے گئے ہیں۔