Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

نبوت سے پہلے عصمت واجب نہیں

  امام ابنِ تیمیہؒ

[نبوت سے پہلے عصمت واجب نہیں ] :دوسری وجہ :.... ہم کہتے ہیں کہ جمہور اہل اسلام کی رائے میں بالاتفاق انبیاء علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے شرعی احکام کے پہنچانے میں معصوم ہوتے ہیں ؛تبلیغ رسالت کے سلسلہ میں وہ غلطی پر قائم نہیں رہتے۔اس سے بعثت کا مقصودحاصل ہو جاتاہے۔یہ کہنا کہ نبی کے لیے واجب ہے کہ وہ بعثت سے قبل بھی خطاکا مرتکب نہ ہوا ہو؛ اور اس سے گناہ نہ ہوئے ہوں ؛ تو واضح رہے کہ نبوت کے لیے یہ ہر گز ضروری نہیں کہ انبیاء علیہم السلام قبل از نبوت بھی گناہ و خطا سے پاک ہوں ۔اب کسی کا یہ کہنا کہ اگر ایسا نہ ہو تو ان پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے تبلیغ رسالت پر اعتماد نہیں رہے گا؛ یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو کوئی ایمان لائے اور اس نے توبہ کی ؛حتی کہ اس کے بعد اس کی فضیلت ظاہر ہوگئی اوروہ راہ راست پر رہے؛تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے انہیں نبوت سے ایسے ہی سرفراز کیا؛ جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے ساتھ ہوا ۔ اور جیسے حضرت لوط اور حضرت شعیب علیہماالسلام اور دوسرے انبیاء کا معاملہ بھی ہے۔ان کی تائید اللہ تعالیٰ نے کی ہے؛ جوکہ ان کی صداقت و نبوت کی دلیل و توثیق ہے۔ اوراس میں کوئی شک نہیں کہ وہ تبلیغ رسالت میں ایسے ہی ثقہ ہیں جیسے وہ انبیاء جن سے اس سے پہلے کچھ بھی ایسی حرکت نہیں ہوئی۔ اور بسا اوقات ان پر توبہ اور رجوع الی اللہ تعالیٰ کے بعد ثقہ اور اعتماد زیادہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے کہ توبہ کرنے سے دوسروں کی نسبت افضلیت آجاتی ہے ۔اور اللہ تعالیٰ نے اس کی خبر دی ہے کہ وہ توبہ کرنے والے کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیتا ہے۔یہ باتیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں ۔ اور یہ بات معلوم شدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کے صحابہ اپنی اس اولاد کی نسبت بہت افضل تھے جنہوں نے اسلام میں آنکھیں کھولیں ۔