کیا فضیل بن مرزوق میں تشیع تھی؟
جعفر صادقفضیل میں تشیع تھی؟
شیعہ مناظر:
اول) پہلے تو ہمیں دیکھنا ہوگا علماء رجال *تشیع سے مراد* کیا لیتے تھے۔
دوم) تشیع کیا کوئی بری چیز تھی؟
علمائے رجال کے نزدیک تشیع کی تعریف
امام ابن حجر کہتے ہیں تشیع (شیعہ) سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ جناب عثمان پر امام علی ع کو فضیلت دے یا شیخین کو مولا علی ع سے افضل سمجھے۔ اسکو علمائے رجال تشیع کہتے ہیں۔اس سے کہاں ثابت ہوتا ہے فضیل بن مرزوق موجودہ شیعہ تھا جو شیخین سے اظہار بیزاری اختیار کرتا تھا؟ عجیب جہالت ہے۔
تشیع ہونا بری بات ہے؟
قارئین تشیع تو انکے معتبر علماء میں اور صحابہ و تابعین میں بھی تھے۔ ان سے گزارش ہے ہمت کرکے اُن کو بدعتی کہیں۔
*امام حاکم نیشاپوری شیعہ تھے*
جی جناب تو کیا کہیں گیں امام حاکم بدعتی تھے؟ ٹکڑے لینے کے لیے علی معاویہ کو بلا لیا ہے۔
صحابہ رض میں تشیع تھی
صحابی رسول جناب ابوطفیل رض بھی شیعہ تھے ۔
استدلال
اگر شیعہ ہونا بدعت ہے تو یہاں لکھے عبد السلام ناصبی کہ *صحابہ اور علماء بدعتی تھے* (معاذ اللہ) پھر بات آگے چلے گی ورنہ اُس سے پہلے یہ اصول پیش کرکے جہالت نہ دکھائے۔
کیا فضیل بن مرزوق پر اس اصول کا اطلاق ہوتا ہے؟
بالکل نہیں۔ فضیل بن مرزوق بدعتی نہیں تھا اگر بدعتی ہوتا تب دیکھتے ۔ آپ نے فضول میں سکین لگا کر ڈرامے بازیاں کی ہیں۔
اہلسنت مناظر نے سُنی و شیعہ کے ہاں متفقہ اصول دکھا کر واضح کیا کہ راوی ثقہ ہونے کے باوجود اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرے گا تو قبول نہیں کی جائے گی۔ شیعہ مناظر ان دلائل کا رد نہیں کر سکا اور یہ ممکن بھی نہیں تھا کیونکہ خود اہل تشیع کے ہاں کئی سُنی راوی ثقہ ہیں، لیکن ان راویوں کی ایسی روایات جو شیعیت کے مسلمہ نظریات کے خلاف ہوں تو اسی اصول کے تحت رد کی جاتی ہیں ۔
شیعہ مناظر:
مطالبہ: فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے ورنہ یہ اصول کسی فائدے کا نہیں۔جہالت کا عالم یہ ہے کہ شیعہ کتب سے اصول حدیث بلاوجہ پھینکنا شروع کردیے ہیں، جس کا کوئی تعلق واسطہ ہی نہیں۔
شیعہ مناظر کی دلیل سے براہ راست اس اصول کا تعلق ہے، لیکن شیعہ مناظر کو بداخلاقی سے فرصت ملتی تو اس اصول پر غور و فکر بھی کرتے!
شیعہ مناظر: یہ اصول اور اسکین تمہارے کسی کام کے نہیں کیونکہ یہ ہمارے اصول ہیں لہذا انکا اطلاق شیعہ کتب اور احادیث پر ہوگا نہ کے تمہاری کتب اور احادیث پر ۔سکین دینے سے پہلے دیکھ لیا کرو بیوقوف انسان۔
اہل سنت مناظر نے دونوں فریقین کی کتب سے یہ اصول دکھایا۔ سُنی و شیعہ علماء دونوں ہی اس اصول پر عمل بھی کرتے ہیں۔اس موقعہ پر شیعہ مناظر بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے تھے اسی وجہ سے ذاتیات پر اتر آئے۔
باقی فضیل بن مرزوق بدعتی ہی نہیں بات کرنے کا فائدہ ہی نہیں
سید خوئی رض کی کتاب سے سکین پیش کیا کہ عطیہ اصحاب صادق ع میں سے تھا۔
اس سے ثابت ہوتا ہے وہ شیعہ تھا، پھر تو نعمان بن ثابت ابوحنیفہ بھی شیعہ ہوگیا۔سید خوئی رح نعمان بن ثابت ابو حنیفہ کے بارے میں لکھتے ہیں
اصحاب صادق ع میں تھا
ابو حنیفہ بھی شیعہ ہوگیا؟؟؟ بیوقوف انسان مولا ع کے اصحاب میں تمام مذہب اور طبقے کے لوگ آتے تھے۔
شیعہ مناظر: میں نے گواہ والی بات پرتفسیر القمی سے صحیح السند روایت پیش کی ہے۔
جھوٹوں پر خدا کی لعنت
سنی مناظر کی حالت دیکھ سکتے ہیں سب قارئین۔ اب کہتا ہے شیعہ کتب مجھ پر حجت کیسے۔ جاہل انسان تم نے جو الزامی جواب دیا اُسکا رد کیا ہے کہ ہمارے پاس صحیح السند روایات میں یہ واقعہ موجود ہے۔ جاہل انسان ہو تم، بالکل چولیاں ماری ہوئی ہیں ساری جاہل نے۔ کیا جواب دے بندہ.
میں نے احادیث اور علماء کے اقرار پیش کیے ہیں ملکیت ہونے پر۔ تم بھی ایک حدیث لاؤ کہ باغ فدک نبی کی ملکیت نہیں تھی ۔
جہالت کی حد ہے ویسے بے تکی تاویلات ۔ جناب ابوبکر نے کہا جیسا رسول ص کرتے تھے میں اُس سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ یہ بوگس دلیل ہے وہ غنی تھے ۔ غنی ہونے سے کیا آپکو آپکے حق سے جدا کیا جا سکتا ہے؟ موصوف کو لگتا تھا کوئی عام بندہ ہوگا کام چل جائے گا دو نمبری کرنا تو سنیوں کی عادت ہے۔ سنی مناظر اصول درائیہ سے بالکل پیدل اور جاھل ہے۔
شیعہ مناظر: یہ روایت پیش کرکے سُنی مناظر کہتا ہے کہ اسکو صحیح روایت کہتے ہیں۔
حدیث صحیح کا متصل ہونا لازم ہے۔
شیعہ مناظر: حضرت عمر بن عبدالعزیز والی روایت منقطع ہے۔
روایت کے ضعف کی وجہ
جناب صاحب رسول ص کی وفات 632 عیسوی میں ہوئی جبکہ جناب عمر بن عبد العزیز کی پیدائش 682 عیسوی میں ہوئی ۔ جناب صاحب عمر بن عبد العزیز اور رسول ص میں ۵۰ سال کا فرق ہے۔ منقطع اجماعی طور پر ضعیف ہوتی ہے۔
شیعہ مناظر: پس واضح ہوا پیش کردہ روایت مردود ہے
حاشیہ
سنی مناظرہ اس قدر جاہل ہے کہ رجال الثقات سے دلیل پکڑ رہا ہے ،بیوقوف انسان ، رجال رجل سے نکلا ہے، رجل کی جمع رجال ہے۔ یعنی اسے راوی ثقہ ہیں یہ کہاں کہا ہے حدیث کی سند صحیح ہے ؟ آجا میرا بیٹا اصول درائیہ پڑھو تمکو جاہل ہو بالکل، سنی مناظر کی جہالت آشکار ہو چکی ہے۔ اب میں بتاتا ہوں مقبول روایت کس کو کہتے ہیں۔میری پیش کردہ روایت متصل ہے اسکے روات حسن الحدیث ہیں۔ الحمد للہ
خلاصہ
1۔فدک رسول ص کی ملکیت ہے۔
2۔ رسول ص نے جناب زھرا س کو فدک ہبہ کردیا۔
3۔ جناب زھرا س نے گواہ پیش کیے اُن کو رد کردیا گیا اور آپ کو حق نہ دیا گیا۔(بسند حسن)
مطالبہ
1۔ صریح صحیح حدیث لاؤ فئے ملکیت رسول ص نہیں ہے۔
2۔فضیل بن مرزوق کی بدعت بیان کرو۔ چولیا مار کر وقت ضائع نہ کرنا۔
سُنی مناظر: آپ کا قصور نہیں ہے ، جو آپ کی میموری میں فیڈ حوالے ہیں وہ آپ نے پیش کرنے ہیں چاہے بے تکے کیوں نہ ہوں۔ صرف شاہ عبدالعزیر محدث دہلوی رح نے نہیں کہا بلکہ آپ کے مصنفین نے بھی کہا ہے کہ اس کا کوئی اصل نہیں ہے۔ ان پر فتویٰ لگاؤ۔
میرے خیال میں آپ سے آپ کے لہجے میں بات کرنی ہوگی۔
اب اس حدیث مبارکہ میں دیکھیں مال فئے بطور میراث تقسیم نہیں ہوا بلکہ بطور متولی حضرت علی رضی اللہ کہ قبضہ میں رہا انہوں نے حضرت عباس رض کو دینے سے منع کیا اس کہ بعد حضرت حسن بن علی اور حسین بن علی رضی اللہ عنہا کہ قبضہ میں رہا اور ان کے افراد بطور متولی سنبھالتے تھے۔ اب بتائیں فدک ملکیت رسول ص تھا؟
اگر ملکیت رسول ص تھا اور رسول اللہ ص نے سیدہ رض کو دیا تو ان تمام حضرات کہ پاس بحیثیت متولی کے کیوں پھرتا رہا؟
عقل کو تکلیف دیں تھوڑی۔ اب تیار ہوجاؤ ایک دارالعلوم کی فتویٰ آرہی ہے پھر کہوگے مجھ پر یہ حجت نہیں۔ ثقہ کا روش ختم کرتا ہوں پہلے
سُنی مناظر:
1۔ وقال نسائی ضعیف وکذا ضعفه عثمان بن سعید۔
ترجمہ۔امام نسائی رح نے فضیل بن مرزوق کو ضعیف کہا ہے اور اس طرح عثمان بن سعید نے بھی اس کو ضعیف کہا ہے۔
2۔ وقال ابوعبدالله الحاکم فضیل بن مرزوق لیس من شرط صحیح۔
ترجمہ۔ابوعبداللہ حاکم نے کہا کہہ فضیل بن مرزوق صحیح کہ شرائط میں سے نہیں ہے۔
3۔قال ابن حبان منکر الحدیث جداً وکان یخطی علی الثقات۔
ترجمہ۔ابن حبان رح نے کہا کہہ فضیل بن مرزوق سخت منکر الحدیث ہے اور ثقات پر خطا کرتا تھا۔
4۔ وروی احمد بن ابی خیثمة عن ابن معین ضعیف۔
ترجمہ۔ احمد بن ابی خیثمة نے ابن معین رح نے نقل کیا ہے کہہ فضیل بن مرزوق راوی ضعیف ہے۔
استدلال
ان تمام محدثین کی جرح سے ثابت ہوا کہ فضیل بن مرزوق راوی ضعیف تھا.
اور میں نے اس راوی پر جرح مفسر پیش کی ہے۔ مسلمہ اصول ہے کہ جب جرح مفسر تعدیل مفسر یامبہم کے مقابلے میں آئے تب جرح مفسر مقدم ہوگی۔کیوں مناظر صاحب؟
اس پر میں سنی شیعہ دونوں کتب سے حوالے پیش کررہا ہوں
سنی مناظر: اسبابِ جرح و تعدیل سے بخوبی واقف ہو۔عربی زبان کا ماہر ہو،تاکہ علماء کے اقوال کو اچھی طرح سمجھ سکے۔
جرح و تعدیل میں تعارض اور اس کا حل
1۔ جس راوی کی توثیق پر تمام محدثین کا اتفاق ہو وہ ثقہ ہے۔
2۔جس راوی کے ضعیف ہونے پر تمام محدثین کااتفاق ہو وہ ضعیف ہے۔
3۔ جس راوی کو بعض نے ثقہ کہا اور بعض نے ضعیف کہا، وہ مختلف فیہ راوی ہے اس میں راجح معلوم کرنے کے لیے ہمیں درج ذیل باتوں کو مد نظر رکھنا ہو گا:
۱:جرح مفسر ہمیشہ تعدیل مبہم پر مقدم ہوگی،کیونکہ جرح کرنے والے کے پاس دلیل موجود ہے۔جرح مفسر کے الفاظ درج ذیل ہیں:صدوق یھم، سیء الحفظ،فاحش الغلط، منکر الحدیث، مضطرب الحدیث، متروک۔
۲:تعدیل مفسر ہمیشہ جرح مبہم پر مقدم ہوگی۔
۳:اگرجرح مفسر اور تعدیل بھی مفسر یا جرح مبہم اور تعدیل بھی مبہم ہو تو ان دونوں صورتوں میں جرح مقدم ہوگی۔
۴:ائمہ جرح وتعدیل دیکھے جائیں گے کہ جرح کرنے والے متشدد تو نہیں اور توثیق کرنے والے متساہل ہیں یا معتدل۔متشدد کی توثیق بہت اہمیت رکھتی ہے اور متشدد کی جرح دوسرے محدثین کے اقوال دیکھے بغیر نہیں لینی چاہیے۔متساہل کی توثیق سے دور رہنا چاہیے۔
تنبیہ: بعض لوگوں کا قول جس پر اختلاف ہو اور تطبیق و توفیق ممکن نہ ہو تو ہمیشہ محدثین کی اکثریت کو ترجیح دی جاتی ہے یہ بات درست نہیں ہے۔
اگر کسی راوی پر ایک ہی امام کے اقوال میں تعارض ہو مثلا ایک ہی راوی کو ایک محدث نے ثقہ کہا اور اسی محدث نے انھیں ضعیف بھی کہا تو اس صورت میں بعد والا قول لیا جائے گا۔اگر تاریخ کے ذریعے بعد والے قول کا تعین ہو جائے توپہلے قول کو منسوخ اور دوسرے کو ناسخ سمجھا جائے گا۔[1]
[1] مثلا دیکھیے :تاریخ ابن معین۔روایۃ الدوری:۴-۲۷۲رقم:۴۳۳۳.
ولو اجتمع فی واحد جرح وتعدیل فالجرح مقدم علی التعدیل۔
ترجمہ۔جب جرح اور تعدیل جمع ہوجائیں تب جرح کو تعدیل پر مقدم کیا جائے گا۔
(اضافی اسکین)
سُنی مناظر: جی مناظر صاحب بحث جرح وتعدیل ذہن میں آرہی ہے یا نہیں۔
یقین کہ ساتھ میں کہہ رہا ہوں کہ میرا مخالف ایک عبارت ترجمہ کہ ساتھ نہیں پڑھ سکتا، بشرط کسی سے لقمہ نہ لے۔ ثقہ کا روش ختم الحمدللہ۔ اگر میرے پہلے مکمل میسیج پڑھتے تو ایسے ٹھوکریں نہ کھاتے۔میں اوپر کہہ چکا ہوں کہ شیعہ ہونا کوئی جرح نہیں ہے پھر بھی اسکین بازی سے باز نہیں آئے؟ اصل بات ہے میموری جو خالی کرنی ہے۔ میرا کام تھا فضیل بن مرزوق کو شیعہ ثابت کرنا اور یہ ثابت کرنا کہ اس نے اپنے مذہب کی تائید میں روایت کی ہے اور مسلمہ اصول سے میں نے ثابت کیا ہے کہ وہ روایت قابل قبول نہیں ہے۔باقی کونسا شیعہ تھا چھوٹا شیعہ تھا یا بڑا یا درمیانہ اس پر کوئی بحث نہیں۔ ایک میرا آپ سے سوال ہے اگر کوئی موجودہ دور میں کہتا ہے میں شیعہ ہوں تو اس سے مراد کونسا شیعہ ہوگا؟