تعزیہ داری اور ہنود کے میلوں میں شامل ہونا
سوال: تعزیہ داری کے میلوں میں شامل ہونا کیسا ہے؟ ہنود کے میلوں میں خواہ بغرضِ تجارت یا بلا فرض جانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: ایسے میلوں میں جانا منع ہے، ہرگز شامل نہ ہونا چاہیئے، بلکہ اس قسم کے تمام منکرات کو ہاتھ اور زبان سے مٹانا چاہیںٔے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو دل سے تو ضرور برا جاننا چاہیئے: قال النبیﷺ: من راى منكم منكرا فليغره بيده فان لم يستطع فبلسانه فان لم يستطع فبقلبه وذلك اضعف الايمان۔
دیکھو! دعوت کا قبول کرنا اور اس میں شریک ہونا ضروری ہے، مگر وہاں بھی اگر منکرات ہوں تو وہاں نہیں جاتا چاہیئے، اور اگر جائے، اور جانے کے بعد کوئی امرِ منکر دیکھے تو لوٹ آنا چاہئے۔
عن علىؓ قال: صنعت طعاما فدعوت رسول اللهﷺ فجاء فرای فی البيت تصاوير فرجع۔
ترجمہ: سیدنا علیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرمﷺ کو کھانے کی دعوت دی، آپﷺ آئے اور گھر میں تصویریں دیکھیں تو واپس چلے گئے۔
پس معلوم ہوا کہ ایسے حرام و نا جائز و منکر میلوں میں بذریعہ تجارت بھی نہیں جانا چاہیئے۔
(فتاویٰ علمائے حديث: جلد، 11 صفحہ، 410)