Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اہل ہنود کے مذہبی اُمور میں چندہ دینا


اہل ہنود کے مذہبی اُمور میں چندہ دینا

سوال: کیا ہم اہلِ اسلام اہلِ ہنود کے کسی ایک مذہبی امور میں ان کی امداد کیلئے کچھ چند وغیرہ دے سکتے ہیں؟ یہاں ایک قریہ میں اہل ہنود بہ تعدادِ کثرت آباد ہیں اور وہ مندر کی تعمیر کے تحت میں مسلمانوں سے بھی چندہ طلب کرتے ہیں۔ تو کیا از روئے شریعت چندہ دینا جائز ہے؟ خصوصاً ایسی صورت میں جبکہ اہلِ ہنود کی کثرت کی وجہ سے آئندہ نا جائز سلوک کا خطرہ ہو؟ 

 جواب: ہندوؤں کے مذہبی امور عموماً شرکیہ و کفریہ ہوتے ہیں، پس ان کے کسی مذہبی امور میں چندہ وغیرہ سے امداد کرنا جائز نہیں ہے۔ مندر کی تعمیر میں چندہ سے امداد کرنا تو شرک و کفر اور بت پرستی کی صراحتاً اعانت و حمایت ہے جو قطعاً حرام ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ الخ۔

(سورۃ المائدہ: آیت، 2)

اکثریت کی طرف سے آئندہ موہومی نا جائز سلوک کے اندیشہ اور خطرہ کی بناء پر شریعت نے شرک و بت پرستی اور الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ کی اعانت و حمایت کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایمان عزیز ہے اور آپ مومن کامل ہے تو ان موہومی خطرات کو خاطر میں نہ لائیں۔

(فتاویٰ علمائے حديث: جلد،1 صفحہ، 39)