Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

فتنہ اور فساد سے بچنے کے لئے مشرک کا نماز جنازہ پڑھنا


سوال: اگر کوئی کسی مشرک کا جناز واسطے دفعہ فتنہ کے پڑھ لے اور صرف تکبیریں کہے، اور دعائیں نہ پڑھے، کیونکہ اگر جنازہ سے انکار کرتا ہے تو لوگ گاؤں سے نکالتے ہیں۔ تو اس کیلئے کیا حکم ہے؟ جائز ہے یا منع ہے؟

جواب: نمازِ جنازہ مشرکین مجاہرین کی کسی صورت میں جائز نہیں: قال الله تعالیٰ اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ الخ۔

(سورۃ التوبہ: آیت، 28)

 وقال الله تعالیٰ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ الخ۔

(سورۃ النساء: آیت، 116) 

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مشرک نا پاک ہیں، اور فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی مشرک کو نہیں بخشے گا۔ 

پس جب مشرک ہرگز مغفور نہیں تو اس کیلئے جنازہ (کہ سراسر استغفار ہے) لغو ہوگا، اور اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے رسولﷺ کو جب منافقین کے جنازے سے منع کیا تو مشرک کا بطریقِ اولیٰ ممنوع ہو گا۔ 

قال الله تعالیٰ وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖ الخ۔ (سورۃ التوبہ: آیت، 84)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو اس کی نماز نہ پڑھ اور اس کی قبر پر بھی نہ جا۔ 

 تنبيہ:

باقی ایسے امور میں انسان کو نہ ڈرنا چاہیئے کہ اگر مشرک کا جنازہ وغیرہ نہ پڑھوں گا تو گاؤں سے یا دَیار سے یا شہر سے نکالا جاؤں گا، بلکہ دلیر ہو کر جہاں تک ہو، اتباعِ سنت کا خیال رکھنا چاہیئے۔ 

(فتاویٰ علمائے حديث: جلد، 5 صفحہ، 78)