Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کیا شیعہ علماء اللہ تعالیٰ کے درمیان اور اس کی مخلوق کے درمیان کسی واسطے کے وجود کا اعتقاد رکھتے ہیں اور وہ کون لوگ ہیں؟ جنہیں یہ اپنے اور اللہ کے مابین واسطہ خیال کرتے ہیں؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

 کیا شیعہ علماء اللہ تعالیٰ کے درمیان اور اس کی مخلوق کے درمیان کسی واسطے کے وجود کا اعتقاد رکھتے ہیں اور وہ کون لوگ ہیں؟ جنہیں یہ اپنے اور اللہ کے مابین واسطہ خیال کرتے ہیں؟

 جواب: جی ہاں، علمائے شیعہ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کے ائمہ اللہ تعالیٰ اور اس کی خلقت کے درمیان واسطہ ہیں اسی لیے تو ان کے شیخ مجلسی نے اس عنوان سے ایک باب قائم کیا ہے 

(باب نمبر 6 باب ان الناس لا يهتدون الا بهم وانهم الوسائل بين الخلق وبين الله و انه لا يدخل الجنۃ الا من عرفهم)

بے شک لوگ نہیں ہدایت پا سکتے ہیں مگر صرف انہی کے ساتھ اور بلاشبہ ان کے درمیان اور اللہ کے درمیان وسائل واسطے ہیں اور بے شک جنت میں کوئی بھی داخل نہیں ہو سکتا مگر جو ان کی معرفت حاصل کر لے۔

اور پھر اپنی طرف سے ایک روایت گھڑ لی جس میں ہے: 

رسول اللہﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا ہے تین باتیں ہیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں کہ وہ تینوں برحق ہیں:

بلا شبہ تو اور تیرے بعد والے اوصیاء اور پھر ان کے بعد عرفاء (واقف کار اور ماہر) تمہاری معرفت کے راستے سے ہی اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہو سکتی ہے اور عرفہ جنت میں داخل نہیں ہو سکیں گے مگر جو تمہیں پہچان لیں اور تم ان کی پہچان کر لو اور وہی عرفات و دوزخ میں داخل ہوں گے تمہیں نا جانتے ہوں گے اور تم انہیں نہ جانتے ہو۔

(بحار الانوار: جلد، 23 صفحہ، 99 حدیث نمبر، 2  باب ان الناس لا یھتدون الابھم۔۔۔۔الا من عرفھم)

علامہ مجلسی نے کہا ہے:

بلاشبہ وہ (یعنی ان کے ائمہ) رب تعالیٰ کے پردے اور نقاب ہیں اور اس کے درمیان اور مخلوق کے درمیان واسطے ہیں.

 (بحار الانوار: جلد، 23 صفحہ، 98 حدیث نمبر، 3 باب ان من انکر واحد منم انکر الجمیع)

وضاحتی نوٹ: بلا شبہ شیعہ علماء کا یہ عقیدہ تو ہمیں بتوں کے پجاریوں کی یاد دلا رہا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

اَلَا لِلّٰهِ الدِّيۡنُ الۡخَالِصُ‌ وَالَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ‌ مَا نَعۡبُدُهُمۡ اِلَّا لِيُقَرِّبُوۡنَاۤ اِلَى اللّٰهِ زُلۡفٰى اِنَّ اللّٰهَ يَحۡكُمُ بَيۡنَهُمۡ فِىۡ مَا هُمۡ فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِىۡ مَنۡ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ ۞(سورۃ الزمر: آیت، 3)

ترجمہ: خبردار اللہ ہی کے لیے ہے خاص عبادت کرنا اور جن لوگوں نے اس کے سوا اولیاء بنا رکھے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ بزرگ اللہ کے نزدیکی کے مرتبے تک ہماری رسائی کر دیں گے یہ لوگ جس کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں اور اس کا سچا فیصلہ خود اللہ کر دے گا جھوٹے اور ناشکرے لوگوں کو اللہ راہ نہیں دکھاتا۔