اثناء عشری شیعہ کے شیوخ کے نزدیک اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا کی قبولیت کب ہوتی ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریاثناء عشری شیعہ کے شیوخ کے نزدیک اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا کی قبولیت کب ہوتی ہے؟
جواب: مشائخ شیعہ کے ہاں ”ان کے ائمہ کے وسیلہ کے بغیر دعا قبول نہیں ہوتی۔“
اور انہوں نے سیدنا ابو جعفرؒ پر یہ افتراء بھی گھڑا ہے کہ انہوں نے کہا جس نے ہمارے اسماء کے وسیلہ سے اللہ سے دعا مانگی وہ فلاح یاب ہو گیا اور جس نے ہمارے بغیر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی وہ ہلاک اور برباد ہو گیا۔ (بشارة المصطفٰى الشيعة المرتضٰى العماد الدين الطبرى الشيعی: صفحہ، 156 حديث، 116 وسائل الشيعة: جلد، 4 صفحہ، 659 حدیث، 12 باب استحباب التوسل فی الدعاء بمحمد و آلِ محمدﷺ)
تعلیق: اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے:
وَّاَنَّ الۡمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدۡعُوۡا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا(سورة الجن: آیت، 18)
ترجمہ: سجدے تو تمام تر اللہ ہی کا حق ہیں اس لیے اللہ کے ساتھ کسی اور کی عبادت مت کرو۔
نیز ارشادِ ربانی ہے:
وَلَا تَدۡعُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنۡفَعُكَ وَ لَا يَضُرُّكَ فَاِنۡ فَعَلۡتَ فَاِنَّكَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِيۡنَ (سورۃ يونس: آیت، 106)
ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کسی ایسے (من گھڑت معبود) کو نہ پکارنا جو تمہیں نہ کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے، نہ کوئی نقصان پھر بھی اگر تم (بفرضِ محال) ایسا کر بیٹھے تو تمہارا شمار بھی ظالموں میں ہو گا۔