لاعلمی میں شیعہ سے نکاح کیا، بعد میں معلوم ہوا تو نکاح کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک عورت کا نکاح ایک مرد سے کیا گیا، کچھ دنوں کے بعد بالتحقیق یہ معلوم ہوا کہ وہ شخص رافضی ہے، یعنی مذہباً شیعہ ہے۔ تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ یہ نکاح درست رہا یا نہیں؟ اگر درست نہیں رہا تو اس عورت کا نکاح دوسری جگہ ہو سکتا ہے؟
جواب: روافض زمانہ کہ (معاذ الله) سبّ شیخینؓ کرتے ہیں اور قرآن کریم کو ناقص بتاتے ہیں اور ائمہ کرام کو انبیاء کرام علیہم السلام پر فضیلت دیتے ہیں یا ایسوں کو مقتدیٰ و پیشوا مانتے ہیں یا مسلمان ہی جانتے ہیں، بالاجماع کافر و مرتد ہیں، اور ان سے نکاح باطل محض و زنائے خالص ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے: لا يجوز للمرتد ان يتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة واصلية وكذلك لا يجوز نكاح المرتدة مع احد كذا في المبسوط
الحاصل وہ نکاح باطل محض ہے عورت اب دوسری جگہ کسی سنی سے نکاح کرلے۔
(فتاویٰ امجدیہ: جلد، 2 صفحہ، 20)