Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ، مرتدین ہیں، وہ مسجد کے متولی نہیں بن سکتے


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک مسجد خام جس کو قریب سو برس کے گذرتا ہے موجود ہے۔ اس کے متولی ہمیشہ سے اہلِ سنت والجماعت رہے اور ہیں لیکن درمیان میں ایک بیوہ مسماۃ صیبا بیگم جو کہ مذہب شیعہ رکھتی ہے اپنے ثواب کیلئے اس مسجد خام کو پختہ بنوا دیا، بعد چند روز کے یہ دعویٰ کرتی ہے کہ میں نے بنوایا ہے اس لئے میں متولی ہوں۔ اہلِ سنت والجماعت کہتے ہیں کہ تم نے ثواب کیلئے بنوایا ہے۔ اہلِ سنت والجماعت کے مسجد کی متولیہ نہیں ہو سکتی، کیونکہ تُو مذہب شیعہ رکھتی ہے۔ پس شرعاً کیا حکم ہے؟ 

جواب: یہ مسجد سنیوں کی ہے اور سنی ہی اس کے متولی ہو سکتے ہیں، یہ عورت رافضیہ جس نے اس کو پختہ کرایا ہرگز اِس کی متولیہ نہیں ہو سکتی کہ اوّلاً مسجد بنانے والا کوئی اور ہے جس نے بنائی وہی واقف ہیں۔ حق تولیت اس کو تھا، وہ نہیں ہے تو عام مسلمان سنی جس کو متولی بنائیں۔

بحر الرائق میں ہے: الولاية للمواقف ثابتة مدة حياته وان لم يشترطها وان له عزل المتولى

رد المحتار میں فتاویٰ تاتار خانیه سے ہے: اهل المسجد لو اتفقوا على نصب رجل متولياً لمصالح المسجد فعند المتقدمين يصح ولٰكن الافضل كونه باذن القاضی ثم اتفق المتأخرون ان الافضل ان لا يعلم القاضی في زماننا لما عرف من طمع القضاة في اموال الواقاف 

ثانیاً اگر عورت متولیہ ہوگی تو یہ مسجد سنیوں کے ہاتھ سے جاتی رہے گی، وہ اپنے مذہب کے لوگوں کو اس میں رکھے گی اور یہ سنیوں کیلئے سخت مضر ہے اور اس سے بڑھ کر کیا خیانت ہو گی، اور خائن کو متولی نہیں کیا جا سکتا بلکہ اگر خود واقف بھی خائن ثابت ہو تو اسے معزول کر دیں گے۔

 در مختار میں ہے: ينزع وجوبا لو الواقف فغيره بالاولى غير مامون او عاجز او ظهر به فسق کشرب خمر و نحوه

رد المحتار میں ہے: وكذا اذا اجرها الواقف سنين كثيرة فمن يخاف ان يتلف في يده يبطل القاضي الاجارة ويخرجها من يد المستاجر فاذا كان هذا في الواقف فالمتولى اولیٰ

ثالثاً جب فسق عملی کی وجہ سے متولی نہیں بنایا جا سکتا كما مر عن الدر المختار تو یہاں تو فسق اعتقادی ہے کہ یہ اس سے بدرجہا بدتر بلکہ روافضِ زمانہ کی علماء نے تکفیر کی ہے جیسا کہ شیخ مجددؒ نے رد الرفضة: میں متعدد کتب فقہیہ کی تصریحات اور ائمہ ترجیح و فتاویٰ کی تصحیحات سے ثابت فرمایا ہے کہ

وہ رافضی تبرائی جو حضرات شیخینؓ سیدنا صدیق اکبرؓ سیدنا فاروق اعظمؓ خواہ ان میں ایک کی شان پاک میں گستاخی کرے اگرچہ صرف اس قدر کہ انہیں امام و خلیفہ برحق نہ مانے ایسے رافضیوں تبرائیوں کے باب میں حکم یقینی قطعی اجماعی یہ ہے کہ وہ علی العموم کفار مرتدین ہیں۔

ان کو کیسے وقف کا متولی کہا جائے اور وہ بھی مسجد کا؟ بالجملہ اس مسجد کے متولی سنی ہی رہیں گے، عورت ہرگز نہ متولی کی جائے۔ 

(فتاویٰ امجدیہ: جلد، 3 صفحہ، 112)