Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

محرم کے خرافات کی مجلس کی دعوت کیلئے اپنی طرف سے کارڈ بھیجنا، اپنے گھر میں مجلس منعقد کرنا اور اس قسم کی خرافات کی ترتیب دینا اور اس میں مشغول رہنا، اور دوسروں کو مدعو کر کے انہیں بھی ان خرافات میں شریک کرنا


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ: جو شخص سیدنا حسینؓ کی شہادت کے شب اپنے مکان پر جلوس کرتا ہو، اپنے احباب کو جن میں مسلم و غیر مسلم سب ہوتے ہیں جمع کرتا ہو قسم قسم کی روشنیاں اور فرحت و سرور کے تمام سامان جمع کرتا ہو۔ بندر، ریچھ، شیر وغیرہ بن کر جو لوگ اس کے وہاں آتے ہوں، ان کو اپنی مجلس میں نچواتا ہو اور اس پر وہ اور اس کے احباب خوش ہوں ہسن اور بھیس بدل کے ناچنے کودنے والوں کو اور نقلیں کرنے والوں کو خوش ہو کر انعامات دیتا ہو اور دلواتا ہو، ان خرافات کی مجلس کی دعوت کیلئے اپنی طرف سے کارڈ بھیجتا ہو، شب شہادت میں اپنی مجلس منعقد کرنا اور اس قسم کی خرافات کی ترتیب دینا اور اس میں مشغول رہنا، اور دوسروں کو مدعو کر کے انہیں بھی ان خرافات میں شریک کرنا کیسا ہے؟ 

اور ایسے قاضی کا شرعاً کیا حکم ہے؟ پھر اگر وہ شخص قاضی ہونے کا دعویٰ کرے تو کیا اس کا یہ دعویٰ صحیح ہے اور مسلمانوں کو اس کی تعظیم و تکریم کرنی چاہئے یا نہیں؟ 

جواب: حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ اس لئے نہیں کہ اس کا سورنگ بنایا جائے اور اس کی یاد میں لہو و لعب کی مجالس قائم کی جائے۔ انہوں نے جان و مال، اہل و عیال کو سنت نبی کریمﷺ پر قربان کر دیا، اور اس واقعہ سے احکامِ شریعت کو مضبوط پکڑنے کی ایسی اعلیٰ درجہ پر ہدایت فرمائی کہ دنیا جب تک قائم رہے گی ہر صاحب عقل و نظر کو مشعل بن کر رہنمائی کرے گا۔ 

جو لوگ اس شب میں بجائے ذکر و عبادت اور اِن کو یاد کرنے کے ایسی باتوں میں مشغول ہوتے ہیں گنہگار ہیں۔ اور ایسے لوگوں کو انعامات دینا بھی نا جائز ہے اور جو شخص اس مجلس کا بانی ہے اور لوگوں کو خطوط بھیج کر بلاتا ہے وہ سب سے زائد مجرم اور سب کے مجموعہ گناہوں کے برابر اس کا گناہ ہے۔ 

حدیث شریف میں فرمایا: من سن سنة سيئة فعليه وزرها و وزر من عمل بها قرآن مجید میں ہے

تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰى‌ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ‌

(سورۃ المائدہ: آیت، 2)

اور ظاہر ہے کہ مجلس ترتیب دے کر لوگوں کو بلانے والا گناہ پر اعانت کرتا ہے۔ 

رہا اس کا قاضی ہونے کا دعویٰ کرنا، یہ محض ایک مہمل بات ہے، قاضی وہ ہوتا ہے جس کو بادشاہِ اسلام نے قاضی بنایا ہو، خود بخود دعویٰ کرنے سے قاضی ہو جائے، یہ نہیں ہو سکتا۔

 بہر حال ایسا شخص تعظیم و تکریم کے قابل نہیں، بلکہ ایسے شخص کی تعظیم و تکریم کرنا غضبِ الٰہی کا سبب ہے۔ حدیث شریف میں فرمایا اذا مدح الفاسق غضب الرب واهتزله العرش 

(فتاوىٰ امجدیہ: جلد، 4 صفحہ، 175)