Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تعزیہ داری بنانے اور اس میں اعانت کرنے کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ عشرہ محرم میں تعزیہ داری اور دُلدل، قبر اور علَم وغیرہ کی صورت بنانے کے متعلق عشرہ محرم میں آرائش ترک کرنا، لذتوں کا چھوڑنا، گوشت وغیرہ نہ کھانا، ماتم زدوں کی طرح غمگین رہنا، تعزیہ داری کے کاموں میں کوشاں اور مدد گار ہونا، خواہ اپنی خوشی سے، خواہ قرابت یا دوستی یا ہمسانگی یا ہمخانگی کی طرف سے اپنا اسباب استعمال کے لئے دینا اور روپیہ پیسہ سے ان کی مدد کرنا۔

محرم کے دس دنوں میں عوام جہال چوکاری کے نام سے دس روز تک مع نقارا و سرنانی گول مڈل بنا کر پھرتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے اپنے بازوؤں کو پیٹتے ہیں، اور اس میں بعض بعض تو سینہ بھی پیٹتے ہیں۔ عوام اس کو بر وقت شہادت سیدنا حسینؓ کے موجود نہ ہونے کا اپنا دلی افسوس اظہار کرنے کا سبب بتاتے ہیں۔ کیا یہ فعل کرنا اور اس کو بطور تماشا دیکھنے جانا کیسا ہے؟ 

مرثیہ خوانی اور فقط واقعات شہادت پڑھنا اور نوحہ خوانی کرنا کچھ اجرت لے کر یا بغیر اجرت لئے ہوئے تو اس کے حق میں کیسا ارشاد ہے۔ جو چیزیں تعزیہ، دُلدل اور علَم پر بطور نذر و نیاز کے لاتے ہیں ناریل وغیرہ توڑتے ہیں اور بعض جاہل تو ناریل اپنی گردن کے نیچے رکھ کر تعزیہ کے سامنے زمین پر لوٹتے ہیں اور شبِ عاشورہ کو حلوہ وغیرہ جو تعزیہ کے سامنے رکھا جاتا ہے تو ان سب نذر و نیاز کی چیزوں کا جو تعزیہ کے سامنے رکھی جاتی ہیں اور ناریل وغیرہ توڑی جاتی ہیں ان سب کا بطور تبرک کھانا اور تقسیم کرنا کیسا ہے؟ اور نذر و نیاز کا تعزیہ پر آنا کیسا ہے؟ 

نویں تاریخ اور دسویں رات کو تعزیہ، دُلدل علَم وغیرہ کا سب گشت پھرانا، جس میں باجہ گاجہ حوکارا وغیرہ بھی ہوتا ہے تو اس سب گشت میں دیکھنے جانا اور یہ سب گشت کیسا ہے؟

دسویں صبح کو شہادت کا دن ہوتا ہے تو اس روز بھی اسی جوش و خروش اور دھام دھوم سے تعزیہ، دُلدل علَم وغیرہ کے جلوس کو دفن کےلئے نکالا جاتا ہے۔ تو اس کے ساتھ جانا اور یہ کرنا کیسا ہے؟

مندرجہ بالا اُمور سب حرام ہیں؟ کفر ہیں یا شرک ہیں؟ اور ان کے کرنے سے کیسا گناہ لازم آتے ہیں؟ خوب واضح طور پر بیان فرمائیں۔ 

جواب: تعزیہ داری بدعت ہے، اسی طرح علَم، دُلدل اور قبر کی صورت بنانا اور اسے گشت کرانا اور نوحہ کرنا اور سینہ کوٹنا یہ سب روافض کا طریقہ ہے، ہمارے مذہب کے خلاف ہے۔ تعزیہ یا علَم کے سامنے فاتحہ نہ دینا چاہیے۔ جس طرح تعزیہ داری نا جائز ہے اس طرح اس میں اعانت بھی ناجائز ہے۔ 

(فتاویٰ امجدیہ: جلد، 4 صفحہ، 184)