Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

فلاسفہ کی تردید:

  امام ابنِ تیمیہؒ

فلاسفہ کی تردید:فلاسفہ کا عقیدہ ہے کہ:’’ مرکب اپنے اجزاء کا محتاج ہوتا ہے۔‘‘ ظاہر ہے کہ مجموع و مرکب کے محتاج اجزا ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اجزاء نے اسے جنم دیا یا اجزا اس کے بغیر بھی موجود تھے، یا یہ کہ اجزا اس میں موثر ہیں ۔ بخلاف ازیں مقصود یہ ہے کہ وہ مجموعہ کے وجود کے بغیر پایا نہیں جاتا۔اور کوئی بھی چیز اپنی ذات کے وجود کے بغیر نہیں پائی جاتی ۔جب یہ کہا جائے: ’’ایک چیز اپنے آپ کی محتاج ہے۔‘‘اور اس کا مطلب یہی لیا جائے جو ہم نے بیان کیا تو یہ ممتنع نہیں بلکہ تقاضائے حق و صواب ہے۔ اس لیے کہ نفس واجب اپنے آپ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔اور جب یہ کہا جائے کہ اﷲ تعالیٰ واجب بنفسہٖ ہے، تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے نفس نے اس کے وجوب کو جنم دیا، بلکہ مقصود و مراد یہ ہے کہ وہ بذات خود موجود ہے اور غیر کا دست نگر نہیں ۔اور اس کا وجود واجب جو کہ کسی بھی حال میں عدمیت کو قبول نہیں کرتا۔جب کہا جائے: ’’دس دس کے محتاج ہیں ‘‘ تو اس میں غیر کا ہر گز احتیاج نہیں ۔ جب کہا جائے کہ دس ایک کے محتاج ہیں جو ان کا ایک جزو ہے تو اجزاء کی جانب یہ احتیاج و افتقار اس احتیاج سے بڑھ کر نہیں جو اسے مجموعہ کی جانب حاصل ہے۔ایسا ممتنع نہیں بلکہ یہ عین حق ہے؛ اس لیے کہ کسی بھی مجموعہ کا وجود مجموع کے بغیر نہیں پایا جاتا۔اور یہ کہنا کیسے ممتنع ہوسکتا ہے کہ مجموعہ کے وجود کا تصور اس کے اجزاء کے وجود کے بغیر نہیں کیا جاسکتا۔ دلیل اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ممکنات کا کو ئی ایک پیدا کرنے والا ہے؛ جو ان سے خارج اور واجب بنفسہ ہے۔ نظر بریں خالق و مبدع کا مستلزم صفات ہونا؛یایہ کہ وہ صفات کمال سے خالی نہیں ہوتا؛تو اس سے کسی حجت کی نفی نہیں کرتا، اور ظاہر ہے کہ اس تلازم کو فقر و احتیاج سے تعبیر نہیں کر سکتے۔بھلے اسے فقرو احتیاج کا نام دیا جائے یا نہیں ۔ پس جس چیز کے مجموعہ سے واجب قدیم اور ازلی ہونے کی نفی کی جاتی ہے وہ کسی طرح بھی عدم کو قبول نہیں کرتی۔