دوبارہ لفظ مشبہ اورحشویہ پر رد؟
امام ابنِ تیمیہؒدوبارہ لفظ مشبہ اورحشویہ پر رد؟مذکورہ بالا بیانات اس بات کے شاہد عدل ہیں کہ شیعہ مصنف اور اس کے ہم نوا اگر مشبہہ سے وہ لوگ مراد لیتے ہیں جو اﷲ کے لیے ایسے اسماء کا اثبات کرتے ہیں جن سے بندوں کو بھی موسوم کر سکتے ہیں تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگاکہ نہ صرف باقی اسلامی فرقے بلکہ خود شیعہ بھی مشبہہ ہونے سے بچ نہیں سکتے۔ اور اگر مشبہہ سے اس کی مراد وہ لوگ ہیں جو صفات باری کو انسانی صفات کی مثل قرار دیتے ہیں تو ان کے گمراہ ہونے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں اور یہ حقیقت ہے کہ ایسے لوگ شیعہ میں باقی فرقوں کی نسبت کچھ زیادہ ہی پائے جاتے ہیں ۔اگر وہ کہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے لیے صفات خبریہ کو ثابت مانتے ہیں ؛ جیسے :چہرہ ؛ ہاتھ اور استواء وغیرہ۔تو اس سے کہا جائے گا :اول : ان میں کوئی ایسی تشبیہ والی بات نہیں جس کی وجہ سے یہ لوگ دوسروں سے جداگانہ حیثیت رکھتے ہوں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ صراحت کے ساتھ کہتے ہیں کہ : بیشک اللہ تعالیٰ کی صفات مخلوق کی صفات جیسی نہیں ہیں ۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ مخلوق کی ان صفات ِنقص سے منزہ ہے جن سے نقص اور حدوث وغیرہ لازم آتا ہو۔ اور اگر یہ تشبیہ ہے ؛ اس لیے کہ اس کے بندوں کے نام بھی ان ناموں پر رکھے جاتے ہیں ؛ تو پھر اس سے تمام صفات کو ثابت ماننے والے مشبہہ ٹھہرے ۔ معتزلہ اور فلاسفہ بھی مشبہہ ہوئے۔ اس لیے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ کے لیے کہتے ہیں : ’’ حیی ؛ علیم ؛ قدیر۔ اوریہ بھی کہتے ہیں : کہ وہ موجود ہے؛ حقیقت ہے؛ ذات ہے؛ نفس ہے۔ اور فلاسفہ کہتے ہیں : عاقل اور معقول اورعقل ہے؛ لذیذ؛ ملتذ اور لذت ہے؛عاشق ؛معشوق اور عشق ہے۔ اور اس کے علاوہ بھی ایسے نام دیتے ہیں جو کہ مخلوق کے لیے بھی استعمال کئے جاتے ہیں ۔