Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت مولانا مفتی سراج الحق سعادتی میواتی صاحب کا فتویٰ تعزیہ بنانا اور اس میں شرکت کرنا


حضرت مولانا مفتی سراج الحق سعادتی میواتی صاحب کا فتویٰ

تعزیہ کرنا حرام و نا جائز ہے، اس میں شرکت کرنے والے سب فاسق ہیں۔ حضرت تھانویؒ فرماتے ہیں کہ تعزیہ داری بدعتِ قبیحہ اور نا جائز ہے، اس کا ترک مسلمانوں پر لازم ہے ورنہ سخت گناہ کے مرتکب ہوں گے۔

نیز اللہ تعالیٰ جل شانہ کے رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا۔ لیس منا من شق الجيوب و ضرب الخدود و دعا بدعوة الجاهلية۔

ترجمہ: وہ شخص ہمارے طریقے پر نہیں جو گریبان چاک کرے کنپٹیوں کو پیٹے اور جاہلیت کی طرح پکار پکار کر روئے۔

نیز ارشادِ خداوندی ہے۔

 اَتَعۡبُدُوۡنَ مَا تَنۡحِتُوۡنَ۔ (سورۃ الصافات: آیت، 95)

ترجمہ: کیا تم ان (بتوں) کو پوجتے ہو جنہیں خود تراشتے ہو؟

ظاہر ہے کہ تعزیہ انسان اپنے ہاتھوں سے تراشتا ہے، پھر اس سے منتیں مانگی جاتی ہیں، اس سے مرادیں مانگی جاتی ہیں، اس کی زیارت کو زیاتِ سیدنا حسینؓ سمجھا جاتا ہے، یہ سب باتیں اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کی رو سے نا جائز ہیں۔ 

(خصوصيات ماهِ محرم الحرام و يوم عاشوراء: صفحہ، 26)