حضرت مولانا انواراللہ بن شجاع الدین بن قاضی سراج الدین عمر حنفی رحمۃ اللہ کا فتویٰ شیعہ سے نکاح کرنا
حضرت مولانا انواراللہ بن شجاع الدین بن قاضی سراج الدین عمر حنفی رحمۃ اللہ کا فتویٰ
شیعہ سے نکاح کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ہندہ ثیبہ سنی مذہب اپنی رضا مندی و خوشی سے زید رافضی (شیعہ) سے نکاح کرنا چاہتی ہے۔ کیا از روئے شریعت ہندہ کے ولی کو ہندہ کو اس نکاح سے باز رکھنے اور منع کرنے کا حق ہے یا نہیں؟ اگر ولی کے رضا مندی کے بغیر ہندہ نکاح کر لے تو ایسی حالت میں ولی کا اس پر کوئی حق و جبر ہے یا نہیں؟
جواب: جو رافضی (شیعہ) سیدنا صدیق اکبرؓ کی امامت کے منکر ہیں یا حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کرتے ہیں یا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتا ہو یا یہ اعتقاد رکھتا ہو کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام غلطی سے حضور اکرمﷺ پر وحی لے آئے تھے، اصل میں وحی سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر آنے والی تھی۔ یہ تمام رافضی (شیعہ) حنفیوں کے پاس کافر اور مذہب اسلام سے خارج ہیں۔ ان کے احکام ہمارے پاس مرتدوں کے احکام ہیں۔
لہٰذا از روئے شریعت رافضی (شیعہ) سے سنیہ عورت کا نکاح نا جائز ہے۔ کیونکہ نکاح میں شرعاً شوہر اور بیوی کے مابین کفو کا لحاظ کیا گیا ہے اور ہمسری مرد کی عورت کے ساتھ اسلام و دین داری و تقویٰ میں بھی رکھی گئی ہے۔ یعنی کافر یا غیر متقی و بد کار مرد، ہرگز مومنہ عاصمہ صالحہ کا ہمسر نہیں ہو سکتا۔
پس صورتِ مسئلہ میں ہندہ سنیہ کا نکاح زید رافضی (شیعہ) سے شرعاً جائز و صیح نہیں ہے۔ اور ولی کو قبل نکاح روکنے کا حق حاصل ہے۔
(فتاویٰ نظامیہ: جلد، 2 صفحہ، 158)