سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی (خشک اور گیلی) مٹی کے بارے میں شیعہ کا عقیدہ کیا ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریسیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی (خشک اور گیلی) مٹی کے بارے میں شیعہ کا عقیدہ کیا ہے؟
جواب: شیعہ علماء کہتے ہیں کہ سیدنا حسینؓ کی قبر کی مٹی اور گارا ہر بیماری کی شفا ہے۔
(بحار الانوار: جلد، 98 صفحہ، 118 سیدنا حسینؓ کی قبر کے فضائل و آداب اور اس کی مٹی کھانے کے احکام کے بارے میں 83 احادیث آتی ہیں)
مزید برآں کہتے ہیں سیدنا ابو عبد اللہؒ نے فرمایا: اپنے بچوں کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی مٹی سے گُھٹی دو کیونکہ وہ ہر خوف سے امان ہے۔
(کامل الزیارات و المزار: 254 حدیث نمبر، 2 باب نمبر، 92 ان طبن قبر حسینؓ شفا و امان)
مزید یہ بھی کہا ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے میرے دادا حضرت حسینؓ کی قبر کی مٹی کو ہر بیماری کی شفا بنایا ہے اور ہر خوف سے امان بنایا ہے۔ (الأمالي: صفحہ، 318 حدیث نمبر، 93 المجلس الحادي عشر بشارة المصطفى: صفحہ، 335 حصہ، 26 الجزء السابع بحار الانوار: جلد، 98 صفحہ، 119 حصہ، 4 باب تربته و فضلها و آدابھا و احکامھا)
تعارض:
یہ بھول گئے کہ انہوں نے سیدنا ابو عبداللہؒ سے ہی روایت کیا ہے انہوں نے فرمایا کہ اپنے بچوں کو فرات کے پانی سے گُھٹی دو۔
( کامل زیارات والمزار: صفحہ، 49 حدیث نمبر، 17 باب 13 فصل الفرات و شربہ والغسل فیہ)
جبکہ ان کے امام اکبر خمینی کا کہنا ہے کہ سیدنا حسینؓ کی قبر کی مٹی کے ساتھ کسی دوسرے کی قبر کی مٹی کو ملحق نہیں کیا جا سکتا حتیٰ کہ قوی ترین قول کے مطابق نبیﷺ اور ائمہ کی قبروں کی مٹی بھی سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی قبر سے ملحق نہیں کی جا سکتی۔
(تحریر الوسیلہ: جلد، 2 صفحہ، 153 کتاب الاطمہ والاشربہ القول فی غیر الحیوان المسألۃ التاسعۃ)