مجالس بدعت میں شریک ہونا
مجالس بدعت میں شریک ہونا
سوال: آیت: وقد نزل عليكم في الكتاب ان إذا سمعتم ايات الله يفكر بها ةيستھزا بها فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا في حديث غيره انكم اذامثلهم: سے تمام مجالس ممنوعہ غیر مشروعہ و بدعات ضلالہ ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟ زید کہتا ہے کہ ہرگز نہیں بلکہ مجالسِ کفر و استہزاء کو فرمایا ہے، دیگر اُمور کو اسکے تحت میں داخل کرنا تحریف کلام اللہ شریف ہے لہٰذا مقولہ زید صحیح ہے یا نہیں؟ اور تفسیر معالم میں تحت آیت جو قول حضرت ضحاکؒ سے منقول ہے۔ قال ضحاک عن ابن عباس دخل في هذه الاية كل محدث في الدين و كل مبتدعة الي يوم القيامة: یہ زید کے مقولہ کا منافی ہے یا نہیں؟
جواب: اس آیت سے عدمِ شرکت مجالسِ غیرمشروعہ ثابت ہوتی ہے اس طرح کی استہزاء بکتاب اللّٰہ حرام ہے علی ھذا: بدعات خلاف حکم شرع حرام ہیں، جیسا کہ ان کی شرکت کی حرمت ثابت ہوتی ہے، ایسے ہی دیگر معاصی کی بھی۔ اور معنیٰ تفسیر ضحاک کے یہ ہے کہ کل مبتدع کے ساتھ بیٹھنا اور ہر بدعت کا شریک ہونا حرام ہے۔ آپ کا فہم درست ہے۔
(جامع الفتاویٰ:جلد، 5 صفحہ، 85)