Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کی دلیل اور استدلال کا اہل سنت کی طرف سے رد

  جعفر صادق

سُنی مناظر: میں پہلے ہی واضح بیان کرچکا ہوں کہ ہماری گفتگو کہ تین جز ہیں۔

1۔ فدک خالص رسول اللہ ص کی ملکیت تھی۔

 رسول اللہ ص نے سیدہ فاطمہ رض کو ہبہ کیا۔

3۔ رسول اللہ ص کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق   نے ضبط کرلیا جس پر سیدہ فاطمہ  ان سے ناراض ہوئیں۔

قارئین شیعہ مناظر کی چالاکی اور چال بازی ملاحظہ فرمائیں۔ ہمارا نکتہ اوّل فدک کے ملکیت رسول ﷺ ہونے پر تھا۔ اور شیعہ مناظر کو ثابت کرنا تھا کہ فدک خالص رسول اللہ ﷺ  کی ملکیت تھا، اپنے دعوی میں ہبہ ہونے پر دلیل دینے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ اہل تشیع کے پاس فدک کے ذاتی ملکیت ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، پہلے نکتے پر شیعہ مناظر  ناکام ہوگیا ہے۔ الحمد لللہ۔

اگر شیعہ مناظر نکتہ اول سے واقعی ہاتھ اٹھاتا ہے تو پھر ہم نکتہ دوم یعنی فدک کے ہبہ ہونے پر بات شروع کریں گے۔

شیعہ مناظر: جی قارئین انھوں نے اول تو میرے  استدلال   اور  مطالبے   کو ہاتھ ہی نہیں لگایا۔ یہ اصل میں چاہتے تھے مجھ پھنسا سکیں اور بات کو سورہ حشر پر موڑ دیں۔لیکن آپکے بھائی نے اُلٹا  انکو پھنسا دیا ہے۔  ناظرین  ملکیت رسول ﷺ ہونے پر ہمارا استدلال واضح ہے۔

استدلال:

1۔فدک رسول ص کی ملکیت تھا اسی وجہ سے رسول ص نے جناب زھرا س کو ہبہ کردیا۔

 رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

مطالبہ:

اہلنست مناظر کہہ دے معاذ اللہ رسول ﷺ  صادق و امین نہ تھے کسی غیر کا حق بیٹی کو دے دیا۔

2۔اس حدیث کا ہی انکار کر دے۔

اسکے علاوہ تیسرا کوئی آپشن نہیں۔ مزید اہلسنت مناظر نے شرائط کی خلاف ورزی کی ہے میرے حوالہ جات سے فرار ہوگیا جواب تک نہ دیا۔

جبکہ انہوں نے کلام تک نہ کیا جس سے فدک کا ہبہ ثابت ہے الحمد لللہ

سُنی مناظر: آپ کا استدلال پہلے سے طئے شدہ نکتہ اوّل  کے بلکل ہی خلاف ہے۔ اس لیے اس کو ہاتھ لگانے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور میں  سورت الحشر کے طرف جاکر آپ کو نہیں پھنسا رہا، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ آپ کو  فدک کا نبی کی ملکیت میں ہونا ثابت کرنا ہے کہ یہ کونسی ملکیت تھی اور کہاں سے ملی تھی؟ اگر آپ ملکیت ثابت کرتے ہیں مسئلہ ہی ختم ہوجائے گا کیونکہ باغ فدک کا ملکیت رسول ﷺ  میں ہونا ثابت ہونے سے سیدہ فاطمہ  کا حق بھی ثابت ہوجائے گا۔

شرائط کی خلاف ورزی کا الزام: درحقیقت شرائط کی خلاف ورزی آپ نے کی ہے۔ یہ شرط تھی کہ دعویٰ اور دلیل میں مناسبت اور موافقت ہونا ضروری ہے مگر کوئی موافقت نہیں سب دیکھ رہے ہیں، چلیں اب میں نکتہ اوّل کو ثابت کرتا ہوں کہ فدک ذاتی ملکیت رسول ﷺ  نہیں تھا بلکہ فدک مال فئے تھا، جو بطور سنبھالنے کہ رسول اللہ ﷺ  کو عطا کیا گیا تھا۔

 

وھی انھا فھمت من قوله ماترکنا صدقة *الوقف*ورأت ان حق النظرعلی الوقف۔

ترجمہ: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا نے ان کے قول  ماترکنا صدقة  سے وقف سمجھا۔

 

قد خص رسول ص الخ ای بولایة دون تملک۔

ترجمہ۔یعنی رسول اللہ ص نے اس کو خاص کیا تھا بطور سنبھالنے کہ نہ کہ بحیثیت ملکیت کے

 

الزامی حوالہ

 

فدک مال فئے میں سے تھا ۔ مال فئے یعنی جو بغیر جنگ کئے مال حاصل ہوا ہو۔امام صادق رحمتہ اللہ علیہ کی طرف منسوب ہے یہ روایت۔ "وھی لله ورسوله ولمن قام مقامه بعدہ"  یعنی مال فئے اللہ اور اس کہ رسول ﷺ  اور اس کہ لیے ہے جو ان کا قائم مقام ہو۔

استدلال:

ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ باغ فدک ذاتی ملکیت رسول ﷺ  نہیں تھا۔