Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ علماء کے نزدیک مختلف اماکن اور اوقات کو منحوس سمجھنے کا کیا حکم ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

شیعہ علماء کے نزدیک مختلف اماکن اور اوقات کو منحوس سمجھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: مختلف اماکن اور اوقات کو منحوس سمجھنا اور ان سے بدشگونی لینا شیعہ علماء کے عقیدہ میں داخل ہے۔

 اس سلسلے میں انہوں نے بے شمار روایات گھڑی ہوئی ہیں مثلاً: ابو ایوب الخزار سے روایت ہے وہ کہتا ہے ہم نے یہاں سے نکلنے کا ارادہ کیا اور ہم سیدنا ابو عبد اللہؒ کو سلام کرنے کی غرض سے حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا: گویا کہ تم لوگ پیر کے دن کی برکت حاصل کرنا چاہتے ہو ہم نے کہا: ہاں تو آپ نے پوچھا پیر کے دن سے بڑھ کر منحوس دن اور کونسا ہو سکتا ہے؟ اس دن نبی کریمﷺ ہمیں داغ جدائی دے گئے اس دن سے وحی کا آنا بند ہو گیا پیر کے دن ہر گز سفر مت کرنا، منگل کے دن سفر کرنا۔

(من لا يحضره الفقيه: جلد، 2 صفحہ، 308 باب الأيام و الأوقات التي يستحب فيها السفر كتاب السرائر الحاوي لتحرير الفتاوىٰ: جلد، 3 صفحہ، 682 فروع الكافی: جلد، 8 صفحہ، 2120 كتاب الروضة: ح، 492 حديث الفقهاء والعلماء)

تعلیق: کیا لیل و نہار کی یہ مذمت سیدنا حسینؓ و سیدنا حسنؓ پر عائد ہوتی ہے؟ اس لیے کہ ان کے نزدیک ائمہ ہی حقیقت میں ایام ہیں جیسا کہ انہوں نے حدیث گھڑ کر سیدنا علی بن حسن عسکری کی طرف مسنوب کر دی ہے وہ کہتے ہیں ہفتہ رسول اللہﷺ کا نام ہے اور اتوار حضرت امیر المؤمنین کے نام سے کنایہ ہے۔ اور پیر سے مراد سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ ہیں۔

(بحار الانوار: جلد، 24 صفحہ، 239 ح، 1 باب تأويل الايام والشهور بالذئمة عليهم السلام)

شیعہ علماء نے نبی مکرمﷺ پر افتراء پردازی کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے فرمایا: مصر سے دور رہو اس میں رہائش کرنے کی کوشش مت کرو، اور میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا تھا مصر میں رہائش کرنا بے غیرت و دیوث بناتا ہے۔

(بحار الأنوار: جلد، 57 صفحہ، 211 حدیث نمبر، 15 باب الممدوح من البلدان والمذموم منها وغرائبها)

 اسی طرح یہ جھوٹ بھی باندھا کہ تم یہ مت کہو: یہ شخص اہلِ شام میں سے ہے لیکن تم کہو کہ یہ شخص منحوس لوگوں میں سے ہے یہ لوگ داود علیہ السلام کی زبانی لعنتی بنا دیے گئے تھے پھر اللہ تعالیٰ نے ان میں سے کچھ کو بندر اور کچھ کو خنزیر بنا دیا

(بحار الأنوار: جلد، 57 صفحہ، 208 حدیث نمبر، 8 باب الممدوح من البلدان)

 تبصره: شام کے بارے میں شیعہ کے عقیدہ بد کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ ارضِ شام کے متعلق فرماتے ہیں:

 سُبۡحٰنَ الَّذِىۡۤ اَسۡرٰى بِعَبۡدِهٖ لَيۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِ اِلَى الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِىۡ بٰرَكۡنَا حَوۡلَهٗ لِنُرِيَهٗ مِنۡ اٰيٰتِنَا‌ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيۡعُ الۡبَصِيۡرُ ۞ (سورۃ الاسراء: آیت، 1)

ترجمہ: پاک ذات ہے (اللہ) جو اپنے بندے کو رات کے ایک حصے میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے ماحول کو ہم نے برکت دی ہے تاکہ ہم اسے اپنی نشانیاں دکھائیں بیشک وہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔