Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ اعتقاد کے مطابق اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا مطلب کیا ہے اور مشرکین سے براءت کا مفہوم كیا ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

شیعہ اعتقاد کے مطابق اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا مطلب کیا ہے اور مشرکین سے براءت کا مفہوم كیا ہے؟  

جواب: قرآن مجید میں وارد تمام آیات میں لفظ شرک کی تاویل کی جائے گی۔ شرک سے مراد شیعہ علماء کے نزدیک یہ ہے کہ سیدنا علیؓ کی امامت اور ان کے بعد والے ائمہ کی امامت میں کسی کو شریک کیا جائے اور ان پر دوسروں کو فضلیت دی جائے اس سلسلہ میں روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابو جعفرؒ نے فرمایا حالانکہ وہ اس الزام سے بری ہیں ( لَئِنْ أشْرَكْتَ) اگر تم نے ولایتِ سیدنا علیؓ میں شرک کیا تو(لَحَيْبَطَنَّ عَمَلُكَ) تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں گے۔

(بحار الأنوار: جلد، 23 صفحہ، 390 حدیث نمبر، 100 باب تأويل المؤمنين والايمان والمسلمين)

(تفسیر فرات: صفحہ، 370 حدیث نمبر ،502 بحار الانوار: جلد، 36 صفحہ، 153 حوالہ، 132 الباب التاسع والثلاثون)

شیعہ عالم ابو الحسن العاملی بیان کرتا ہے کہ بے شمار روایات اس بات کی دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک اور اس کی عبادت میں شرک کرنے کا مطلب سیدنا علیؓ کی ولایت اور امامت میں شرک کرنا ہے (مرآة الأنوار: صفحہ، 327 المقدمة الثالثة فی بيان ما يوضح نبذا من التأويلات الماثورة من الأئمة)

اور شیعہ مجتہد اور ان کا شیخ مامقانی یوں اظہار خیال کرتا ہے کہ آخرت میں کافر یا مشرک کے حکم کے متعلق جتنی بھی روایات وارد ہوئی ہیں ان کا منتہاء اور غایت یہ ہے کہ یہ ان لوگوں کے لیے ہیں جو اثناء عشری نہ ہو۔

(تنقيح المقال فی علم الرجال: جلد، 1 صفحہ، 208 الفائدة العشرون)

 شیعہ کا علامہ مجلسی بیان کرتا ہے خلاصہ کلام یہ ہے کہ آیات شرک کا ظاہری معنیٰ ظاہری بتوں کے بارے میں ہے اور ان کا باطنی معنیٰ ظالم خلفاء ہیں جو ائمہ حق کے ساتھ شریک کر دیئے گئے اور ائمہ حق کی جگہ خلفاء بنا دیئے گئے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اَفَرَأيْتُمُ اللّٰاتَ وَالْعُزّٰى وَ مَنَاةَ الثَّالِثَةَ الْاُخْرٰى (سورۃ النجم: آیت، 19 اور 29)

ترجمہ: تم مجھے لات اور عزٰی کی خبر دو اور تیسری دیوی مناۃ کی۔

باطنی طور پر لات سے مراد، پہلا خلیفہ، عزٰی سے مراد دوسرا خلیفہ اور مناة سے تیسرا مراد ہے جنہیں انہوں نے سیدنا علیؓ، خلیفہ رسولﷺ، سیدنا ابوبکر الصدیقؓ، سیدنا عمر الفاروقؓ اور سیدنا عثمان ذوالنورینؓ کے القاب دیے ہیں۔

(بحار الأنوار: جلد، 48 صفحہ، 96 حدیث نمبر، 106 باب معجزاته واستجابة دعوته)

اور نیز یہ بھی کہتا ہے کہ: امامیہ مذہب میں یہ ضروری ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ سے براءت کا اظہار کیا جائے جبکہ شیعہ مذہب میں لازمی اور ضروی مسائل کا منکر کافر ہے جیسا کہ پچھلے صفحات میں بیان ہو چکا ہے۔

(العقائد: صفحہ، 58 الفصل الأول فيما يتعلق باصول العقائد نسخه ش، ق، ح، م، د)

 شیعہ عقیدے کے مطابق سب سے پہلے مشرکین یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے براءت کا اظہار عبد اللہ بن سبا یہودی نے کیا تھا جیسا کہ گزشتہ صفحات میں بیان ہوا ہے۔ لہٰذا شیعہ عقیدے کے مطابق مشرکین سے براءت کا مطلب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے براءت کا اظہار ہے اور یہی وہ براءت ہے جس کا شور و غل شیعہ کے علماء و مشائخ موسم حج میں مجرمانہ مظاہروں کے دوران دنیا کے افضل ترین شہروں اور افضل ترین اوقات میں کرتے ہیں۔

بلکہ شیعہ علماء کا یہ بھی عقیدہ کہ موسمِ حج میں جمرات کو کنکریاں مارتے وقت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ شیعہ کے سامنے کر دیئے جاتے ہیں وہ انہیں کنکریاں مارتے ہیں چنانچہ مجلسی یوں گل افشانیاں کرتا ہے: جب حج کا موسم ہوتا ہے تو دونوں غاصبوں اور فاسقوں کو نکال کر ان جگہوں پر کھڑا کر دیا جاتا ہے پھر انہیں علیحدہ علیحدہ کر دیا جاتا ہے انہیں عادل امام کے علاوہ کوئی نہیں دیکھ سکتا پس میں نے پہلے کو دو کنکریاں ماریں اور دوسرے کو تین اس لیے کہ دوسرا پہلے سے بڑا خبیث ہے۔        

(بصائر الدرجات: صفحہ، 306 اور 307 حدیث نمبر، 8 باب في الأئمه أنهم يعرضون عليهم أعدائهم وھم موتی ویرونھم بحار الأنوار: جلد، 27 صفحہ، 305 اور 306 حدیث نمبر، 10 باب أنهم يظهرون بعد موتهم ويظهر منهم الغرائب)