Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ابو الحسن مبشر احمد ربانی کا فتویٰ ماتم اور شبیہوں کی شرعی حیثیت


ابو الحسن مبشر احمد ربانی کا فتویٰ

ماتم اور شبیہوں کی شرعی حیثیت

سوال: کیا مصیبت کے وقت بے صبری کا مظاہرہ کرنا، گریبان چاک کرنا، اپنے سینے پر تھپڑ مارنا اور تعزیہ و شبیہہ لے کر بازاروں میں نکلنا قرآن و سنت اور ائمہ اہلِ بیتؓ سے ثابت ہے؟ 

جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں مصیبت کے وقت صبر کی تلقین کی ہے ۔اور گریبان چاک کرنا، سینہ کوبی کرنا وغیرہ صبر کے خلاف ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اے ایمان والو!صبر اور نماز سے مدد لو۔ بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (سورۃ البقرہ: آیت، 153) انسان کو احکام شریعت پر عمل کرنے میں جو دشواریاں پیش آتی ہیں اور مصائب وآلام برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ صبر و صلوٰۃ ان مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین معاون ہیں۔جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے: مومن کے لیے ہر حال میں بہتری ہے، تکلیف کی حالت میں صبر کرتا ہے اور خوشحالی میں شکر گزار رہتا ہے۔

اس آیت کے بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ نے جہاد کے احکامات اور مؤمنین کی آزمائش کا ذکر کیا ہے کہ :جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہو جائیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے اور البتہ ہم آزمائیں گے تم کو کسی ایک چیز کے ساتھ، ڈر سے اور بھوک سے اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی کے ساتھ اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجیئے جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۝(سورۃ البقرہ: آیت، 156) کہتے ہیں۔ سورۃ بقرہ آیت نمبر 104 تا 106 مندرجہ بالا آیات سے معلوم ہوا کہ مومن آدمی کو اللہ تعالیٰ مختلف طریق سے آزماتا ہے، کبھی خوف و ڈر کے ذریعے، کبھی جانوں اور مالوں کی کمی کے ذریعے اور کبھی پھلوں کے نقصانات سے۔

 ایماندار آدمی کو جب ان تکالیف میں سے کوئی تکلیف پہنچے تو وہ بے صبری نہیں کرتا بلکہ صبر کے ساتھ ان مصائب کو برداشت کرتا ہے، جو لوگ پریشانی یا مصیبت دیکھ کر بے صبری کریں اور واویلا برپا کردیں، گریبان چاک کریں، بال نوچیں وہ نبی کریمﷺ کے ارشاد کے مطابق امتِ محمدﷺ سے نہیں ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: جس شخص نے رخسار پیٹے اور گریبان چاک کیا اور جاہلیت کے واویلے کی طرح واویلا کیا وہ ہم میں سے نہیں۔ 

عشرہ محرم میں جو لوگ سیدنا علیؓ سیدنا حسینؓ سیدنا حسنؓ کا نام لے کر گلی کوچوں میں نکلتے ہیں اور گریبان چاک کرتے ہیں سینہ کوبی کرتے ہیں ان کا یہ عمل قرآن و سنت کے خلاف ہونے کے علاوہ ائمہ اہلِ بیتؓ اور مجتہدین فقہ جعفریہ کے فتاویٰ کے بھی خلاف ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق یہ قبیح عمل 352 ہجری 10 محرم الحرام کو بغداد میں معز الدولہ شیعہ کے حکم سے جاری ہوا ہے۔ اس سے قبل اس قبیح عمل کا نام و نشان نہیں ملتا۔