Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ علماء کے عقیدے کے مطابق دنیا اور آخرت میں کس کا تصرف اور حکم چلتا ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

شیعہ علماء کے عقیدے کے مطابق دنیا اور آخرت میں کس کا تصرف اور حکم چلتا ہے؟ 

جواب: ان شیعہ کے اماموں کا کلینی افتراء باندھتے ہوئے سیدنا ابو عبد اللہؒ سے روایت کرتا ہے کہ انہوں نے فرمایا: (نعوذ باللہ) کہ دنیا اور آخرت امام کی ہے، وہ جہاں چاہتا ہے دنیا رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے دنیا عطا کرتا ہے۔

(أصول الكافی: جلد، 1 صفحہ، 308 كتاب الحجة: حديث نمبر، 4 باب أن الأرض كلها للامام عليه السلام)

وضاحت:  اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: 

قُلْ لِّمَنِ الۡاَرۡضُ وَمَنۡ فِيۡهَاۤ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ۞ سَيَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰهِ‌ؕ قُلۡ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۞(سورۃ المؤمنون: آیت، 84 اور 85)

ترجمہ: اے نبیﷺ! آپ ان سے پوچھیں اگر جانتے ہو (تو بتاؤ) کس کی ہے یہ زمین اور جو کچھ اس میں ہے؟ وہ ضرور کہیں گے اللہ ہی کی ہے۔

جب مشرکین نے اعتراف کر لیا یہ ساری کائنات اللہ ہی کی ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے شرک پر انہیں ملامت کرتے ہوئے فرمایا: قُلْ أَفَلا تَذَكَّرُونَ(سورۃ المؤمنون: آیت،85)

 ترجمہ: کہہ دیجیے کیا پھر تم نصیحت نہیں پکڑتے۔

پھر ارشاد ربانی ہوا:

قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمَوتِ السَّبْعِ وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ سَيَقُولُونَ لِلَّهِ(سورۃ المؤمنون: آیت، 86 اور 87)

 ترجمہ: آپ پوچھیں ساتوں آسمانوں کا رب اور عرشِ عظیم کا رب کون ہے، وہ ضرور کہیں گے (یہ) اللہ ہی کے ہیں۔

جب مشرکین نے اللہ کی ربوبیت کا اعتراف کر لیا تو اللہ نے ان کے شرک پر ان کو ملامت کرتے ہوئے فرمایا:

قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ(سورۃ المؤمنون: آیت، 87)

ترجمہ: کہ دیجیے کیا تم ڈرتے نہیں؟

پھر ارشاد باری ہوا:

قُلۡ مَنۡ بِيَدِهٖ مَلَكُوۡتُ كُلِّ شَىۡءٍ وَّهُوَ يُجِيۡرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيۡهِ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ۞ سَيَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰهِ‌(سورۃ المؤمنون: آیت، 88 اور 89)

ترجمہ: آپ پوچھیں کس کے ہاتھ میں ہے ہر چیز کی بادشاہی، جبکہ وہی پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابل کسی کو پناہ نہیں دی جا سکتی، اگر تم جانتے ہو؟ وہ ضرور کہیں گے (بادشاہی) اللہ ہی کی ہے۔

جب مشرکینِ مکہ نے اس بات کا اقرار بھی ک رلیا تو اللہ نے انہیں سخت ڈانٹ پلاتے ہوئے فرمایا:

 سَيَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰهِ‌ؕ قُلۡ فَاَنّٰى تُسۡحَرُوۡنَ۞ بَلۡ اَتَيۡنٰهُمۡ بِالۡحَـقِّ وَاِنَّهُمۡ لَكٰذِبُوۡنَ‏۞ مَا اتَّخَذَ اللّٰهُ مِنۡ وَّلَدٍ وَّمَا كَانَ مَعَهٗ مِنۡ اِلٰهٍ‌ اِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ اِلٰهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعۡضُهُمۡ عَلٰى بَعۡضٍ‌ سُبۡحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا يَصِفُوۡنَ۞ عٰلِمِ الۡغَيۡبِ وَالشَّهَادَةِ فَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ۞(سورۃ المؤمنون: آیت، 89 تا 92)

ترجمہ: کہہ دیجیے پھر کہاں سے تم پر جادو کیا جاتا ہے؟ بلکہ ہم ان کے پاس حق لائے ہیں اور بلاشبہ وہی جھوٹے ہیں۔ اللہ نے اپنی کوئی اولاد نہیں بنائی اور نہ اس کے ساتھ کوئی (اور) معبود ہے (اگر ہوتا) تو ہر معبود اس چیز کو جو اس نے پیدا کی لے جاتا اور بلاشبہ ان میں سے ہر کوئی دوسرے پر چڑھائی کرتا، اللہ ان باتوں سے پاک ہے جو وہ کرتے ہیں وہ غیب اور حاضر کا جاننے والا ہے، چنانچہ وہ کہیں اعلیٰ ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں۔