Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شرائط اور دعوی اہل تشیع بمعہ دلیل اور استدلال

  جعفر صادق

شرائط مناظرہ

مناظرہ بعنوان فدک

 شرائط مناظرہ منجانب اہل تشیع مناظر

1۔دعویٰ اور جواب دعویٰ میں مطابقت اور موافقت ہونا ضروری ہے۔

2۔تمام تر گفتگو موضوع کی مناسبت سے ہوگی اور موضوع گفتگو اہل تشیع مناظر کا دعویٰ ہوگا۔موضوع سے ہٹ کر بات نہیں کی جائے گی اور اہل سنت مناظر دعویٰ سے ہٹ کر اپنی مرضی کی گفتگو کی فرمائش نہیں کرے گا۔

3۔ مناظرہ میں اہل تشیع مناظر مدعی جبکہ اہل سنت مناظر مدافع ہوگا۔ اہل سنت مناظر اہل تشیع مناظر کی پیش کردہ دلیل پر بحث کرنے کا پابند ہوگا اور کسی صورت اس دلیل سے فرار اختیار نہیں کرے گا۔

 اہل تشیع مناظر دعویٰ پیش کرکے مناظرے کا آغاز کرے گا جس کے جواب میں اہل سنت مناظر جواب دعویٰ پیش کرے گا اس کے بعد دلائل کا سلسلہ شروع ہوگا۔

5۔ فریقین دعویٰ/جواب دعویٰ پر وضاحت صرف اسی صورت طلب کریں گے جب وضاحت ناگزیر ہوگی۔

6۔ گفتگو مسلمات خصم سے ہو گی اور جو اصول و ضوابط اور کتب اہل سنت کے لیے معتبر ہیں ان سے ثابت شدہ بات اہل سنت مناظر قبول کرنے کا پابند ہوگا انکار کی صورت میں ان کتب سے بیزاری اختیار کرے گا اور صاحب کتاب پر لعنت بھیجے گا۔

7۔ اہل سنت مناظر کسی بھی راوی یا متن پر جو اشکال پیش کرے گا اس کو صراحتاً ثابت کرنے کا پابند ہوگا نیز حدیث اور راوی پر حکم واضح کرے گا*

8۔کسی بھی شے کی تاویل اس وقت تک قبول نہیں ہوگی جب تک اس کی حمایت میں صریح دلیل نہ پیش کی جائے۔

ایک وقت میں ایک ہی نکتے پر بات ہوگی اور جب تک بات مکمل نہ ہو بات آگے نہیں بڑھے گی۔

10۔اہل سنت مناظر جب تک رد نہیں کرتا الزامی جواب پیش کرنے کا مجاز نہ ہوگا۔

11۔اہل سنت مناظر ایسا کوئی حوالہ پیش کرنے کا مجاز نہ ہوگا جس کا تعلق فی الوقت زیر بحث نکتے کے ساتھ نہ ہو۔

12۔اہل سنت مناظر جواب دعویٰ کے طور پر جس دلیل کو اپنائے گا تمام تر ثبوت و شواہد محض اسی کی موافقت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا نیز ایسا کوئی حوالہ قابل قبول نہیں ہوگا جس کا تعلق اہل سنت کے جواب دعویٰ میں پیش کی گئی دلیل سے نہ ہو۔ 

13۔ ہر مناظر اپنی ٹرن مکمل کر کے ختم یا  END لکھے گا جس کے بعد دوسرا مناظر اپنی ٹرن شروع کرے گا۔

14۔مناظرہ تحریری شکل میں کیا جائے گا.

15۔دونوں مناظر ایک دوسرے کے اصول درائیہ و جرح تعدیل کے پابند ہونگے۔

16۔  مقدسات کی توہین پر شکست ہوگی۔

 

 نوٹ:

 تمام تر شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا اور شرائط کی خلاف ورزی کرنے والی کی شکست تسلیم کی جائے گی۔

 

دعوی اہل تشیع

بسم اللہ

اللھم صلی علی محمد و آل محمد

1:  فدک رسول ص نے اپنی حیات طیبہ میں ہی شہزادی (س) کو ہبہ کردیا تھا جوکہ دلیل ہے کہ فدک رسول ص کی ذاتی ملکیت تھا اسی بنا پر ہبہ کیا۔

2:  جب شہزادی س نے مطالبہ کیا تو اُنکو نہ دیا گیا ۔

3: شہزادی س ناراض ہوگئیں اور ناراضگی زھرا س ناراضگی محمد مصطفی ص ہے اور جس سے محمد مصطفی ص ناراض ہوں خدا بھی اُس سے راضی نہیں ہوتا۔

 

سُنی مناظر: پھر وہی روش؟

شیعہ مناظر: جواب دعوی لکھو ۔ میری بات سچی ہے تم رد کرو! خود اقرار کیا تمہارے عقیدہ میں رسول ص ایماندار ہیں 

پھر وہ کسی غیر کا حق ہبہ کیسے کر سکتے ہیں جناب؟؟؟؟ یا کہہ دو سنی عقیدہ میں رسول ص صادق و امین نہیں میں بدل دیتا ہوں

ورنہ بات شروع کرو۔ آپ نے خود کہا ہبہ ثابت ہی نہیں۔  جس کا مطلب یہی ہے ملکیت بھی ثابت نہیں۔ میں ہبہ ثابت کروں گا۔ اگر ثابت ہوگیا تو فدک نبی کی ملکیت خود بخود ثابت ہو جائے گا کیونکہ رسول صادق و امین تھے۔

  اللہ ج پاک قرآن مجید سورہ اسراء آیت نمبر ۲۶ میں فرماتا ہے۔

"وَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٝ" (سورت الاسراء 26)

 جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول ﷺشہزادی سلام علیہا  کو باغ فدک ہبہ کردیا۔

مسند ابو یعلی

 سند حسن لذاتہ

استدلال:

فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا اسی وجہ سے رسول ﷺ نے جناب زھرا س کو ہبہ کردیا۔

2۔رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 مخالف سے مطالبہ:

اس روایت کو ضعیف کہہ کر جان چھڑوائے۔

2۔اقرار کرے کے معاذ اللہ رسول ﷺ  صادق و امین نہ تھے اُنکی ملکیت نہ تھی ایسے ہی کسی کا حق کھا لیا اور اپنی اولاد کو دے دیا (معاذ اللہ)۔