Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

ماہ محرم کی بدعات اور ان میں شرکت کرنے کا حکم


سوال: ماہِ محرم میں تعزیہ نکالنا، غازی عباس کے نام کا پنجہ نکالنا، ڈولی بنانا، عورتوں کا بازاروں میں مردوں کے ساتھ مل کر سینہ کوبی وغیرہ کرنا شرعاً کیسا ہے؟ کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں؟

جواب: عشرہ محرم الحرام کے اندر یہ امور جو سر انجام دیے جاتے ہیں، سراسر بدعت اور ناجائز ہیں۔ حضورﷺ کے چند ایک ارشادات ملاحظہ ہوں:

  1. سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا: جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی وہ مردود ہے۔(بخاری شریف: صفحہ، 2697)
  2. جس نے ایسا کام کیا جس پر ہمارا حکم نہیں وہ مردود ہے۔(صحیح مسلم: صفحہ، 1718) 
  3. بے شک سب سے بہترین حدیث اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، سب سے اچھی سیرت محمدﷺ کی سیرت ہے، اور سب سے بدترین کام نئے ایجاد کردہ (بدعات) ہیں۔ بے شک جو تم وعدہ دیئے گئے ہو آنے والا ہے اور تم (اللہ تعالیٰ) کو عاجز کرنے والے نہیں ہو۔ (بخاری شریف: صفحہ، 7277)
  4.  حضور اکرمﷺ نے فرمایا: یقیناً سب سے بہترین حدیث اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، سب سے بہترین راستہ محمدﷺ کا راستہ ہے اور سب سے بدترین کام نئے ایجاد کردہ (بدعات) ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

 مذکورہ بالا احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ ہدایت ورہنمائی طریق و راستہ صرف وہی حق ہے جس پر محمدﷺ تھے اور جو کام محمدﷺ کی سنت سے ثابت نہ ہو بلکہ خود تراشیدہ ہو وہ گمراہی و بدعت ہے۔

 مذکورہ بالا امور میں حضورﷺ سے ہرگز ثابت نہیں بلکہ حضور اکرمﷺ نے تو چہرہ پیٹنے سینہ کوبی کرنے سے منع فرمایا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا: جس سے رخسار پیٹے اور گریبان چاک کئے اور جاہلیت کے واویلے کی طرح واویلا کیا، وہ ہم میں سے نہیں۔ 

(بخاری شریف: جلد، 1294) 

 اسی طرح نوحہ گری کے متعلق حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ: میری امت میں چار کام جاہلیت کے امر سے ہیں جنہیں ترک نہیں کریں گےـ

  1. خاندانی وقار پر فخر کرنا۔ 
  2. نسب ناموں میں طعن کرنا۔ 
  3. ستاروں کے ذریعے پانی طلب کرناـ 
  4. نوحہ گری کرنا۔

(شرح السنہ جلد، 5 صفحہ، 437)

اس طرح اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں: جب نوحہ کرنے والی نے اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کی تو قیامت والے دن اس طرح اٹھائی جائے گی کہ اس پر گندھک کا کرتہ اور خارش کی قمیض ہو گئی۔

سیدنا ابو بردہ اشعریؓ سے مروی ہے کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ کو سخت تکلیف تھی کہ غشی طاری ہو گئی اور ان کا سر ان کے گھر کی کسی عورت کی گود میں تھا تو ان کے گھر سے ایک عورت چلائی، انہیں طاقت نہ تھی کہ اس عورت پر کوئی چیز لوٹاتے، جب افاقہ ہوا تو فرمایا:

جس چیز سے حضور اکرمﷺ بیزار تھے میں بھی اس چیز سے بیزار ہوں، یقیناً حضور اکرمﷺ مصیبت کے وقت آواز بلند کرنے والی بال منڈانے والی اور کپڑے پھاڑنے والی سے بری تھے۔

مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ تعزیہ کے جلوس نکالنا، آہ و بکاہ کرنا، سینہ کوبی اور ماتم کرنا، مرثیے کہنا اور نوحہ گری کرنا شریعتِ اسلامیہ میں ممنوع و حرام ہے۔

 نوحہ گری کرنا یا شبیہ بنانا جیسا کہ غازی عباس کا علم اور ہاتھ وغیرہ بنانا شرعا حرام ہے اور یہ ایسے امور ہیں جنہیں دین سمجھ کر اسلام میں داخل کر دیا گیا ہے۔ ان رسمی جلوسوں تعزیوں اور نوحہ گری پارٹیوں کا گلی بازاروں وغیرہ میں گھومنا اسلام سے کوئی مناسبت نہیں رکھتا بلکہ یہ بدعات خیر القرون کے بعد کی ایجاد ہیں۔ مذکورہ بالا تعزیہ وغیرہ بدعات کا رواج چوتھی صدی ہجری میں ہوا ہے اس کا بانی معز الدولہ بن بویہ شیعہ ہے، اس سے قبل اس بدعت کا کہیں نام و نشان تک نہ تھا۔

لہٰذا ایسی بدعات و خرافات سے مکمل اجتناب کرنا چاہیئے اور ان جلوسوں اور تعزیوں میں شامل ہو کر ان کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہیئے بلکہ ان میں حاضری دینے والا گناہ پر تعاون کرتا ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہیں۔ 

 وَتَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰى‌ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ‌ الخ۔

(سورة المائدة: آیت، 2) 

(آپ کے مسائل اور ان کا حل: جلد، 2 صفحہ، 88)۔