Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلم کی وراثت


صحیح بخاری و صحیح مسلم وغیرہ میں حضور اکرمﷺ سے روایت ہے کہ: مسلم کافر کا وارث نہیں ہوتا اور نہ کافر، مسلم کا ( وارث ہوتا ہے)۔

 اس حدیث کی شرح میں علامہ نوویؒ لکھتے ہیں کہ: جمہور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ،تابعینؒ اور ان کے بعد والوں کے نزدیک مسلم کافر کا وارث نہیں ہوتا۔

صحیح بخاری میں ہے کہ ابو طالب (جو کہ غیر مسلم فوت ہوا تھا) کے وارث عقیل اور طالب بنے کیونکہ اس وقت وہ دونوں کافر تھے۔ سیدنا علیؓ اور سیدنا جعفرؓ وارث نہیں بنے، کیونکہ وہ اس وقت مسلمان تھے۔ سیدنا فاروقِ اعظمؓ فرماتے تھے کہ کافر، مومن کا وارث نہیں بن سکتا۔ امام عبدالرزاق الصنعانیؒ نے صحیح سند کے ساتھ سیدنا جابر بن عبداللہؓ سے روایت کیا کہ: مسلم، یہودی یا نصرانی کا وارث نہیں ہوتا۔

سنن ابی داؤد وغیرہ میں حسن سند کے ساتھ مروی ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا: دو مختلف ملتوں والے آپس میں( کسی چیز میں بھی)وارث نہیں ہیں۔

 شارحین حدیث اس کا یہ مفہوم بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ دو مختلف ملتوں والے باہم وارث نہیں بن سکتے، چاہے وہ دونوں کافر یا ایک مسلم اور دوسرا کافر ہو۔ اور جمہور اس طرف گئے ہیں کہ دو ملتوں سے مراد کفر اور اسلام ہے۔ پس یہ اس حدیث کی طرح ہے جس میں ہے کہ مسلم کافر کا وارث نہیں ہوتا۔

( تحقیقی اصلاحی اور علمی مقالات: صفحہ، 62)