Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ علماء کے عقیدے کی رو سے قیامت کے دن مومنوں کو اللہ تعالی کا دیدار ہونے کا حکم کیا ہے؟ اور جو شخص دیدار الہی کا قائل ہو اس کا حکم کیا ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

 شیعہ علماء کے عقیدے کی رو سے قیامت کے دن مومنوں کو اللہ تعالیٰ کا دیدار ہونے کا حکم کیا ہے؟ اور جو شخص دیدارِ الہٰی کا قائل ہو اس کا حکم کیا ہے؟

جواب: انہوں نے ایک افسانہ گھڑ لیا ہے اسماعیل بن فضل سے مروی ہے "وہ کہتا ہے کہ میں نے عبداللہ جعفر بن محمد الصادق سے پوچھا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا دیدار ہو گا؟ تو انہوں نے فرمایا:

سُبۡحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يَقُوۡلُوۡنَ عُلُوًّا كَبِيۡرًا‏ ۞(سورۃ الإسراء: آیت، 43)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ اس سے بہت پاک اور بلند و بالا ہے 

اے ابنِ فضل! بلاشبہ آنکھیں ان چیزوں کو دیکھ سکتی ہیں جس کا رنگ اور کیفیت ہو جبکہ اللہ تعالیٰ تو رنگوں اور کیفیات کا خالق ہے۔

(بحار الانوار: جلد، 4 صفحہ، 31 حدیث نمبر 5 باب نفی الرویۃ)

شیعہ علامہ الحر العاملی نے دیدارِ الہٰی کے انکار کو شیعہ ائمہ کے اصولوں میں شمار کیا ہے (عقائد الامامیہ: صفحہ، 36 فصل اوّل) ان کے علامہ جعفر نجفی نے اس شخص کو مرتد قرار دیا ہے جو اللہ کی طرف بعض صفات کو منسوب کرتا ہے۔ مثلاً صفت و روئیت وغیرہ (کشف الغطاء عن خفیات مبھمات الشریعہ الغراء: صفحہ، 417 جعفر خضر النجفی)

تعلیق و تبصرہ:

شیعہ کا یہ عقیدہ (باطن میں) اللہ تعالیٰ کے وجود کا انکار لیے ہوئے ہے؟ کیونکہ جس کی مطلق طور پر کوئی کیفیت نہ ہو اس کا وجود نہیں ہوتا۔ ان کی یہ بات بھی روایت کے خلاف ہے جو شیعہ مذہب کے حجتہ الاسلام کلینی نے ابو عبداللہؒ سے بیان کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: 

لیکن اللہ تعالیٰ کی ایک کیفیت کے اثبات کا اظہار ضروری ہے کہ اس جیسی کیفیت کسی اور کی نہیں ہو سکتی، اس میں اس کا کوئی شریک نہیں، اس کا احاطہ نہیں ہو سکتا اور نہ اس کے سوا کسی کو اس کا علم ہے۔

( اصول الکافی: جلد، 1 صفحہ، 63 کتاب التوحید: باب نمبر، 6 باب الطلاق القول بانه شئی )  

گرتی دیوار کو ایک اور دھکا

اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اہلِ ایمان پر انعام کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: 

وُجُوۡهٌ يَّوۡمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ۞ اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ‌ ۞(سورۃ القیامة: آیت، 22 اور 23)

ترجمہ: اس دن کئی چہرے تروتازہ ہوں گے اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے۔

جبکہ کافروں کے بارے میں فرمایا: 

كَلَّاۤ اِنَّهُمۡ عَنۡ رَّبِّهِمۡ يَوۡمَئِذٍ لَّمَحۡجُوۡبُوۡنَ‌(سورة المطففین: آیت، 15)

ترجمہ: ہرگز نہیں بے شک اس روز وہ (کافر) اپنے رب (کے دیدار) سے یقیناً محروم رکھے جائیں گے۔

ابو بصیر سے مروی ہے کہ اس نے ابو عبداللہؒ سے پوچھا: مجھے بتائیں کیا مومن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے؟ تو انہوں نے فرمایا: ہاں

(التوحید ابنِ بابویہ: صفحہ، 113 حدیث نمبر، 20 باب ماجاء فی الرویۃ بحار الانوار: جلد، 4 صفحہ، 44 حدیث نمبر، 64 باب فی نفی الرویۃ)