دائمی فتویٰ کمیٹی کی طرف سے ایک فتویٰ کا اجراء شیعہ جعفریہ کے ذبیحہ کھانے اور ان کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم
دائمی فتویٰ کمیٹی کی طرف سے ایک فتویٰ کا اجراء
شیعہ جعفریہ کے ذبیحہ کھانے اور ان کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم
یہ وہ کمیٹی ہے جو علامہ محدث اور بقیہ السلف افراد پر مشتمل ہے۔ اس کمیٹی کے ارکان علامہ عبدالعزیز بن بازؒ، علامہ عبدالرزاق عفیفیؒ،علامہ عبدالله بن غدیان رحمۃ اللہ، علامہ عبداللہ بن قعودؒ ہیں جو سب جنت کو سدھار چکے ہیں۔ ان حضرات سے سوال ہوا جعفریہ کے ذبیحہ کا کیا حکم ہے؟
تو کمیٹی نے جواب دیا بصورت صحتِ سوال کہ یہ جعفریہ والے حضرت علیؓ اور سیدنا حسنؓ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور سادات کو پکارتے ہیں، اگر یہی صورت ہے تو یہ مشرک و مرتد ہیں، ان کا ذبیحہ کھانا حلال نہیں، یہ مردار ہے، اگرچہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا نام لے کر بھی ذبح کیا ہو۔
یہی کمیٹی ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہتی ہے ایسا کرنے والے یعنی ان بزرگوں کو پکارنے والے ملتِ اسلامیہ سے خارج ہیں۔ مسلمان اپنی خواتین کا ان سے نکاح نہ کریں اور نہ ہی مسلمان ان کی عورتوں سے نکاح کریں اور نہ ہی ہمارے لیے ان کا ذبیحہ کھانا حلال ہے۔
یہی کمیٹی کہتی ہے جو یہ کہتا ہے کہ قرآن شریف میں تحریف واقع ہوئی ہے جیسا کہ شیعہ کہتا ہے کہ یہ قرآن غیر محفوظ ہے یا اس میں نقص ہے تو یہ گمراہ ہیں۔ اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے، اگر توبہ کر لیتا ہے تو درست ہے، وگرنہ حاکم وقت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے، یہ مرتد ہے-
1408 ہجری، ماہِ ربیع الاول میں رابطہ عالم اسلامی کی میٹنگ نے یہ فیصلہ جاری کیا:
اس کانفرنس میں شریک تمام افراد نے متفقہ فیصلہ دیا کہ خمینی گمراہی کا داعی ہے، اس نے مسلمانوں کو مصائب اور فتنوں سے دو چار کیا ہے، مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کیا ہے۔ اس کا منہج و طریقہ اسلامی تعلیمات سے باہر ہے، اس کا معاملہ اُمتِ مسلمہ کے لیے خطرناک صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے ہم اسلامی ممالک کے حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سے ہر میدان میں قطع تعلق رکھیں اور اس کی اسلامی میدان کے خلاف جو سرگرمیاں ہیں انہیں روکا جائے۔
(اثناء عشریہ عقائد و نظریات کا جائزہ اور گھناؤنی سازشیں: صفحہ، 223)