حضرت مولانا مفتی احمدالرحمٰن رحمۃ اللہ کا فتویٰ شریعت کے منکر سے صالحہ کا نکاح
حضرت مولانا مفتی احمدالرحمٰن رحمۃ اللہ کا فتویٰ
شریعت کے منکر سے صالحہ کا نکاح
ایسے شخص کے بارے میں علمائے دین کیا فرماتے ہیں جو فقیر بنا ہوا ہے پیری مریدی بھی کرتا ہے، مگر چالیس سال سے اس کو دیکھنے والے لوگ یہ گواہی دیتے ہیں کہ اس کو کبھی نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے نہیں دیکھا، کبھی اس نے نماز نہیں پڑھی۔ بلکہ اس سے اگر کوئی شخص نماز پڑھنے کے لیے کہتا ہے تو وہ جواب یہ دیتا ہے کہ ہم فقیروں کی باطن کی نماز ہے، مولوی صاحبان کو کیا خبر؟ اور یہ بھی کہتا ہے کہ میں ہر وقت وضو میں رہتا ہوں، اور ہر شرعی کام سے انکار کرتا ہے، ہوش مند اور خوب چالاک چلتا آدمی ہےـ
کیا ایسے شخص کے نکاح میں ایک پرہیز گار عورت رہ سکتی ہے؟ اور مسلمان عورت کا اس کے ساتھ نکاح درست ہے یا نہیں؟ یہ شخص اپنے معتقد لوگوں کو بھی انہی خیالات کی تبلیغ کرتا ہے-
جواب: یہ شخص جب کہ پوری ظاہری شریعت سے انکار کرتا ہےـ نماز اور دیگر احکامِ شرعیہ کے ایسے معانی لیتا ہے جو قرآن و حدیث اور اجماع کے خلاف ہیں- لہٰذا یہ کافر و زندیق ہے کسی بھی مسلمان عورت سے اس کا نکاح درست نہیں، اور اگر کسی مسلمان عورت نے اس سے نکاح کر لیا ہو تو اس کو فوراً ایسے شخص سے علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے-
(فتاویٰ بینات: جلد، 3 صفحہ، 155)