Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ علماء و مشائخ کے نزدیک ایمان کا مفہوم کیا ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

شیعہ علماء و مشائخ کے نزدیک ایمان کا مفہوم کیا ہے؟

جواب: شیعہ علماء نے تمام ایمان اپنے بارہ ائمہ پر ایمان لانے کو ہی قرار دیا ہے۔ شیعہ عالم ابنِ مطہر الحلی کہتا ہے:

مسئلہ امامت ایمان کے ارکان میں سے ایک رکن ہے، جس کے سبب جنت میں داخلہ نصیب ہو گا اور اللہ تعالیٰ کے غضب سے نجات ملے گی۔ 

[(منهاج الكرامة فی اثبات الامامة: صفحہ، 1( اس کتاب کے رد میں شیخ ابنِ تیمیہؒ نے ایک ضخیم کتاب (منهاج النسة النبوية) لکھی ہے۔ امام ذہبیؒ نے (المنتقى من منهاج الاعتدال) اور ہمارے شیخ عبد اللہ بن محمد اللیمان نے اس کتاب کو مختصر کر کے (مختصر منهاج السنة)کے نام سے پیش کیا ہے۔ ( ان دونوں کتابوں کا اردو ترجمہ ہو چکا ہے۔ اس پر حواشی اور تعلیقات بھی لگ چکی ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر علماء نے بھی اس کتاب کی تلخیص کی ہے۔(آغا دلدار حشر حسرت)]

جبکہ امیر محمد الکاظمی القزوینی کہتا ہے: 

بے شک جس شخص نے حضرت علیؓ کی ولایت اور امامت کا انکار کیا، اس کا ایمان ساقط ہو گیا اور اعمال ضائع ہو گئے۔

(الشيعه فی عقائدهم وأحكامهم:صفحہ، 24 اس کا مؤلف عہد حاضر کا شیعہ علامہ امیر محمد الکاظمی ہے۔)

 تعلیق:

 اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: 

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ أَياتهُ زَادَتْهُمْ إِيْمَانًا وَ عَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلوةَ وَ مِمَّا رَزَقْتُهُمْ يُنْفِقُونَ أُولَئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا لَهُمْ دَرَجَتْ عِندَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

(سورۃ الأنفال: آیت، 42) 

ترجمہ: (اصل) مؤمن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات پڑھی جائیں تو ان کے ایمان کو بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ وہ لوگ جو نماز قائم کرتے ہیں اور اس میں سے جو ہم نے انہیں دیا، خرچ کرتے ہیں۔ یہی لوگ سچے مومن ہیں، انہیں کے لیے ان کے رب کے پاس بہت سے درجے اور بڑی بخشش اور باعزت رزق ہے۔

 اللہ تعالیٰ نے امامت کا ذکر کیے بغیر ان لوگوں کے لیے ایمان کی گواہی دی ہے۔ 

دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

وَإِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَانْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُوْلَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ (سورۃ الحجرات: آیت، 15) 

ترجمہ: مومن تو وہ ہیں جو اللہ و رسول پر ایمان لائے پھر شک نہ کیا اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا یہی لوگ اپنے دعویٰ ایمان میں سچے ہیں۔

 اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو بھی ایمان میں سچے (اور کامیاب) قرار دیا ہے، مگر یہاں پر بھی کہیں امامت کا کوئی ذکر تک نہیں کیا گیا۔ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

الٓمّٓ۞ ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَيْبَ فِيْهِ ھُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ۞ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ وَ يُـقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ يُنْفِقُوْنَ۞ وَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْاٰخِرَةِ ھُمْ يُوْقِنُوْنَ۞ اُولٰٓئِكَ عَلٰى هُدًى مِّنۡ رَّبِّهِمۡ‌ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏۞(سورۃ البقرہ: آیت 1 تا 5)

ترجمہ: الم یہ کتاب اس میں کوئی شک نہیں بچنے والوں کے لیے سراسر ہدایت ہے وہ لوگ جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اس میں جو ہم نے انہیں دیا ہے خرچ کرتے ہیں اور وہ جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو تیری طرف اتارا گیا اور جو تجھ سے پہلے اتارا گیا اور آخرت پر وہی یقین رکھتے ہیں یہ لوگ اپنے رب کی طرف سے بڑی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ پورے کامیاب ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو ہدایت یافتہ اور کامیاب قرار دیا ہے مگر امامت کا ذکر تک نہیں۔ (کیا مذکورہ بالا آیات کے علاوہ متعدد آیات اس ضمن میں وارد ہوئی ہیں مگر کسی میں بھی امامت کے رکن ایمان ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا) پس یہ آیات مبارکہ مسئلہ امامت میں شیعہ مذہب کے فساد و بطلان پر دلالت کرتی ہیں۔