Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ ائمہ کے نزدیک ان میں سے کون افضل ہیں، رسول اللہﷺ اور انبیاء علیہم السلام یا ان کے ائمہ؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

شیعہ ائمہ کے نزدیک ان میں سے کون افضل ہیں، رسول اللہﷺ اور انبیاء علیہم السلام یا ان کے ائمہ؟

جواب: ان کے ائمہ! (انکے عقیدہ کے مطابق انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل ہیں) بلکہ ان کا شیخ العلباء بن ذراع الدوسی یا الآسدی تو حضرت علیؓ کو رسول اللہﷺ سے افضل سمجھتا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ وہ تو کہتا ہے کہ علیؓ نے ہی نبیﷺ کو مبعوث کیا اور اسے الٰہ کا نام دیا، اس کے علاوہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذمت بیان کرتا ہے اور یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ آپ کو تو اس لیے مبعوث کیا گیا تھا کہ علیؓ کی طرف بلائیں لیکن آپ اپنی طرف بلاتے رہے۔

(بحار الأنوار: جلد، 25 صفحہ، 305) حاشیہ، 1 باب نفی الغلو فی النبی والائمة)

سر توڑ وار:

اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں شیعہ علماء و مشائخ شیخ علباء کی تعظیم و تقدس کرتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے ایک روایت گھڑ لی ہے کہ ابو عبداللہؒ نے شیخ علباء سے فرمایا:

”ہم اللہ کے ہاں آپ کے لیے جنت کے ضامن ہیں۔ (رجال کشی: جلد، 3 صفحہ، 371 ح، 352)

اور مجلسی نے ایک باب قائم کیا ہے:

"بَابُ: تَفْضِيلِهِمْ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ وَعَلَى جَمِيعِ الخَلْقِ، وَ أَخُذِ مِيُثَاقِهِمْ عَنْهُمْ وَ عَنِ الْمَلَائِكَةِ، وَ عَنْ سَائِرِ الْخَلْقِ، وَ أَنَّ أُولِي الْعَزْمِ إِنَّمَا صَارُوا أُولِي الْعَزْمِ بِحُبِّهُمْ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ"

”باب ہے اس بات پر کہ یہ (ائمہ) علیہم السلام جميع انبیاء کرام علیہم اجمعین پر فضیلت رکھتے ہیں حتیٰ کہ ساری خلقت پر اور انبیاء علیہم السلام سے، ملائکہ سے اور ساری مخلوق سے ان (ائمہ) ہی کے متعلق پختہ عہد لیا گیا تھا اور بلاشبہ اولو العزم انبیاء انہی صلوات اللہ علیہم کی محبت کی وجہ سے اولو العزم بنے ہیں۔“

پھر اس نے 88 احادیث ذکر کی ہیں اور کہا ہے : ”اس باب میں اخبار و روایات" کا شمار کرنا مشکل ہم نے اس باب میں قلیلے چند روایات ہی ذکر کی ہیں۔ 

(بحار الأنوار: جلد، 26 صفحہ، 297 کتاب الامامۃ'ابواب علومہم علیہم السلام ) 

اسی پر بس نہیں بلکہ انبیاء کرام علیہم السلام کو جو مقام و مرتبہ ملا ہے وہ رافضی شیعہ کے ائمہ کے سبب سے ملا ہے! چنانچہ ابو عبداللہؒ پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ مبارک سے پیدا کیا اور ان میں اپنی روح پھونکی تو یہ شرف انہیں ولایتِ علیؓ کی بدولت ملا۔ موسیٰ علیہ السلام کا اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کا شرف بھی ولایتِ علیؓ کی مرہونِ منت تھی۔ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو تمام جہانوں کے لیے نشانی بنایا تو یہ بھی علیؓ کے لیے خضوع کی بدولت ہوا۔ پھر کہا میں خلاصہِ کلام بتاتا ہوں کہ ساری مخلوق کو اللہ تعالیٰ کا دیدار ہماری عبودیت کی بناء پر حاصل ہو گا۔ 

(بحار الانوار: جلد، 26 صفحہ، 294 حدیث نمبر، 56 باب تفضیلہم علیہم السلام علی الانبیاء وعلی جمیع الخلق)

ایک اور روایت میں ہے: "حضرت یونس علیہ السلام نے ولایتِ علیؓ کا انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں مچھلی کے پیٹ میں قید کر دیا حتیٰ کہ انہوں نے ولایتِ علیؓ کا اقرار کیا تو آزادی ملی۔ 

(بصائر الدرجات الکبریٰ: جلد، 1 صفحہ، 16 ح، 1 باب آخر ولایة امیر المؤمنین بحار الانوار: 26/282 حدیث، 34 باب تفضیلم علی الانبیاء) 

شیعہ کے امام خمینی نے کہا امام کو ایسا مقام محمود بلند درجہ اور تکوینی خلافت حاصل ہوتی ہے جس کے سامنے اس کائنات کا ذرّہ ذرّہ عاجزی اور انکساری کا اظہار کرتا ہے۔ اور ہمارے مذہب کے لازمی مسائل میں سے یہ ہے کہ ہمارے ائمہ کو ایسا شاندار مقام حاصل ہے جس تک کسی مقرب فرشتے اور نبی مرسل کی رسائی نہیں ہے۔ 

(الحکومة الاسلامية: 52 الولایۃ التکوینیة)

اتنا ہی کافی نہیں بلکہ ان کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی نبی یا رسول نہیں بھیجا مگر ظاہر اور باطن میں اس کے ساتھ حضرت علیؓ بن ابی طالب ساتھ ہوا کرتے تھے۔ 

(الاسرار العلویة: صفحہ، 18علی سر الانبیاء محمد فاضل مسعودی) 

شیعہ علماء:ان کا ہتھوڑا اور ان کا ہی سر:

ابو عبداللہ الصادقؒ سے مروی ہے کہ یہودی عالم امیر المؤمنین کے پاس آیا تو اس نے کہا: 

"اے امیر المؤمنین! کیا آپ نبی ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: تمہاری بربادی ہو، بلاشبہ محمدﷺ کے غلاموں میں سے ایک غلام ہوں۔"

(بحارالانوار: جلد، 3 صفحہ، 283 حدیث نمبر،1 باب اثبات قدمه تعالیٰ وامتناع الزوال عنه)

اور حضرت علیؓ سے یہ خبر متواتر ہے کہ انہوں نے فرمایا: نبی مکرمﷺ کے بعد امت کے افضل ترین اشخاص حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ ہیں۔ 

(الصوارم المہرقة فی جواب الصواعق المحرقہ: صفحہ، 25 نمبر، 10 نور اللہ شوستری) 

نیز آپ کا یہ بھی فرمان ہے میرے پاس جو شخص لایا گیا جو مجھے ابوبکرؓ اور عمرؓ پر فضیلت دیتا ہو تو اسے بہتان باز کی حد لگاؤں گا۔ 

(العیون والمحاسن: جلد، 2 صفحہ، 122) 

اگر ان کے نزدیک اس شخص کی سزا بہتان بازی کے برابر ہے تو ان کے نزدیک اس شخص کی سزا کیا ہو گی جو انہیں انبیاء کرام علیہم السلام پر فضیلت دیتا ہو؟ بلا شبہ شیعہ کا یہ مذہب بالکل باطل اور جھوٹا ہے۔ اس کے باطل ہونے کے لیئے کسی دلیل کی ضرورت ہی نہیں بلکہ اس کا بطلان بد یہی بھی ہے اور پھر تاریخی سیرت اور فطرت کے لحاظ سے اس رافضی مذہب کا باطل ہونا ثابت ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کے ابطال کے لیے مزید تکلف کی ضرورت نہیں۔