کیا اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق پر حجت نبی کریمﷺ کو بھیجنے اور قرآن مجید کو نازل کرنے سے قائم ہو گی یا امام کے ذریعے سے ہو گی؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریکیا اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق پر حجت نبی کریمﷺ کو بھیجنے اور قرآن مجید کو نازل کرنے سے قائم ہو گی یا امام کے ذریعے سے ہو گی؟
جواب: اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق پر حجت صرف امام کے ذریعے سے ہی قائم ہو گی۔
ان کا علامہ الکلینی کہتا ہے:
بَابُ أَنَّ الْحُجَّةَ لَا تَقُومُ لِلَّهِ عَلَى خَلْقِهِ إِلَّا بِإِمَامٍ
اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق پر حجت صرف امام کے ساتھ قائم ہونے کا باب
(اصول کافی: جلد، 1 صفحہ، 126 کتاب الحجة اس میں 4 روایات ذکر کی ہیں)
پھر ابو عبداللہؒ پربہتان باندھتے ہوئے روایت کی کہ انہوں نے فرمایا:
ہماری عبادت ہی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی عبادت ہوئی
اگر ہم نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ کی عبادت نہ ہوتی۔
(اصول کافی: جلد، 1 صفحہ، 138 کتاب حجة: جلد، 6 باب ان الائمہ علیھم السلام ولاة أمر الله وخزنة علمه تفسیر نور الثقلین: جلد، 5 صفحہ، 340 حدیث، 12 سورة تغابن)
نیز انہوں نے فرمایا "اگر ہم ائمہ نہ ہوتے تو اللہ کی معرفت نہ ہوتی۔"
(اصول الکافی جلد، 1 صفحہ، 139 کتاب الحجة جلد كتاب الحجة باب ان الائمہ علیہم السلام خلفاء اللہ عزوجل فی ارضه بحار الانوار: جلد، 35 صفحہ، 29 تا 24 فی فضائلِ سید الاخبار وامام الابرار وحجة الجبار وقسيم الجنة۔۔۔الخ)
جبکہ ملاں المجلسی نے یہ اصافہ بیان کیا ہے اگر ائمہ نہ ہوتے تو رحمٰن کی عبادت کا طریقہ بھی معلوم نہ ہو سکتا۔
(بحار الانوار: جلد، 35/ 29 حدیث، 24 فی فضائلِ سید الاخبار: باب،1 تاریخ ولادتة و حليتة)
دندان شکن:
صرف رسولوں کے مبعوث ہونے سے اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہو گئی ہے ارشاد ربانی ہے
ِلِئلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلىَ اللِه ُحُجَّةٌم َبعْدَ الرُّسُلِط (سورۃ النساء: آيت، 165)
ترجمہ: تاکہ رسولوں کے بعد لوگوں کے لیے اللہ کو الزام دینے کی گنجائش نہ رہے
یہاں پر اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ رسولوں کے بعد ائمہ اور اوصاء یا دوسرے لوگوں کے ذریعے حجت پوری ہو گی نیز ارشاد ربانی ہے:
لِئَلَّا يَكُوۡنَ لِلنَّاسِ عَلَيۡكُمۡ حُجَّةٌ اِلَّا الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡهُمۡ فَلَا تَخۡشَوۡهُمۡ وَاخۡشَوۡنِىۡ وَلِاُتِمَّ نِعۡمَتِىۡ عَلَيۡكُمۡ وَلَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُوۡنَ۞ كَمَآ اَرۡسَلۡنَا فِيۡکُمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡکُمۡ يَتۡلُوۡا عَلَيۡكُمۡ اٰيٰتِنَا وَيُزَكِّيۡکُمۡ وَيُعَلِّمُکُمُ الۡكِتٰبَ وَالۡحِکۡمَةَ وَيُعَلِّمُكُمۡ مَّا لَمۡ تَكُوۡنُوۡا تَعۡلَمُوۡنَ۞ (سورۃ البقره: آيت، 150 اور 151)
ترجمہ: تاکہ تمہارے خلاف لوگوں کے لیے حجت نہ رہے ہاں ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا وہ باتیں کرتے رہ گئے پس تم ان سے مت ڈرو اور صرف مجھ سے ڈرو تاکہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کروں تاکہ تم ہدایت پاؤ جیسے ہم نے تمہارے لیے تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا وہ تم پر ہماری آیتیں تلاوت کرتا اور وہ تمہیں پاک کرتا او تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا جو تم نہیں جانتے تھے۔