Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مرتدین کے ساتھ کھانا پینا، اور میل جول رکھنا


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ جو لوگ حضور اکرمﷺ کی توہین کتابوں میں لکھ گئے ہیں، ان کے اور ان کے ماننے والے اور ان کے معتقدین ہیں۔ ان میں سے اگر کسی نے اہلِ سنت والجماعت کو دعوت دیا تو اہلِ سنت نے کھا لیا لیکن اپنے دل میں ان کو کافر سمجھتا ہے، اور ان کے پیچھے کوئی نماز بھی نہیں پڑھتا ہے۔ تو مولانا صاحب باوجود یہ کہ ایسا سمجھتے ہوئے جو کھانا کھا لیا تو اس کے لئے حلال ہے یا حرام ہے؟ اگر حرام ہے تو کیا دلیل ہے؟ شرعاً حنفی مذہب میں فتویٰ کس پر ہے حلال پر یا حرام پر؟ 

جواب: بد مذہبوں کے بارے میں حدیث ہے اياكم واياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم اُن کو اُن سے دور رکھو، انہیں اپنے سے دور کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں گمراہ کر دیں تمہیں فتنہ میں ڈال دیں۔ دوسری حدیث شریف ہے لا تواكلوهم ولا تشاربوهم اُن کے ساتھ نہ کھاؤ، نہ ان کے ساتھ پانی پیو۔

قرآن مجید میں ارشاد ہوا:

وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ(سورۃ الانعام: آیت، 68)

ترجمہ: اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھ۔

 یہ ان بد مذہبوں کا حکم ہے جن کی بد مذہبی حدِ کفر تک نہ پہنچی ہو کہ اُن سے میل جول اور ساتھ کھانا پینا ترک کرے۔ اور جو سوال میں مذکور ہیں وہ تو یقیناً قطعاً کافر و مرتد ہیں، ان سے بدرجہ اولیٰ اجتناب کا حکم ہے۔ 

رہا کھانا، اس کے متعلق یہ تفصیل ہے کہ جب وہ مرتد ہے تو اس کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہے، اگر جانور اس نے ذبح کیا ہے یا اس کے ہم خیال کسی دوسرے مرتد نے جب تو وہ بالکل حرام و مردار ہے۔ اور اگر مسلمان کا ذبح کیا ہوا ہے اور اول سے آخر تک یعنی کھانے کے وقت تک برابر نظر مسلم کے ساتھ رہا تو وہ گوشت حرام و مردار نہیں، اور اگر نظر مسلم سے غائب ہو گیا مثلاً اس کے گھر میں گیا اور وہاں سے پک کر آیا تو اب بھی مردار ہے۔ اور گوشت کے علاؤہ باقی اشیاء حلال ہیں مگر اس کے یہاں کھانا حدیث و آیت کے خلاف ہے، یعنی یہ فعل نا جائز ہے۔

(فتاویٰ امجدیہ: جلد، 4 صفحہ، 153)