Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

رافضی کافر ہیں اور مسلمان کے میراث سے حرام ہوں گے، اور اُن کے ساتھ نکاح کرنے اور میل ملاپ رکھنے اور اُن کی امامت کا حکم


رافضی کافر ہیں اور مسلمان کے میراث سے حرام ہوں گے، اور اُن کے ساتھ نکاح کرنے اور میل ملاپ رکھنے اور اُن کی امامت کا حکم

سوال: رافضیہ بلا تفصیلیہ کافر ہیں یا نہیں؟ نماز میں ان کی اقتداء اور ان سے سلام مصافحہ کرنا روا ہے یا نہیں؟ ان کی ورثہ مسلم کو یا مسلم کی ورثہ ان کو پہنچتی ہے یا نہیں؟ اور مسلم عورت کو ان سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟ اگر مسلمان عورت کا خاوند ان فرقوں میں داخل ہو جائے مذہب اہلِ سنت والجماعت بدل لیوے تو نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ بلا طلاق وہ دوسری جگہ نکاح لے سکتی ہے یا نہیں؟

جواب: رافضیہ میں سے غالی قطعاً کافر ہیں، جو سیدنا ابوبکرؓ وغیرھم کو مرتد کہتے ہیں اور زید کافر نہیں جس کا عقیدہ ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ کی امامت خطا نہیں ہے مگر سیدنا علیؓ افضل ہے اورسیدنا عثمان غنیؓ کے بارہ میں ساکت ہیں نہ اچھا کہتے ہو نہ برا۔ رہا ان لوگوں سے میل ملاپ تو یہ بالکل ناجائز ہے۔

ابن کثیر جلد دوم صفحہ 210 میں مسند احمد وغیرہ سے یہ حدیث ذکر کی ہے کہ جب تم متشابہ آیتوں کے پیچھے جانے والوں کو دیکھو تو ان سے بچو۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان لوگوں سے ناطہ رشتہ وغیرہ کرنا یا ویسے میل ملاپ رکھنا یا نماز میں امام بنانا اس قسم کا تعلق کوئی بھی جائز نہیں، بلکہ جو ان میں سے کافر ہیں اگر اتفاقی طور پر ان کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے یا غلطی سے ان کے ساتھ نکاح کا تعلق ہو گیا تو نماز بھی صحیح نہیں اور نکاح بھی صحیح نہیں نماز کا اعادہ کرنا چاہیے بلکہ اگر نکاح پڑھا ہوا ہو اور بعد میں ایسی بدعت کے مرتکب ہوئے جو حد کفر کو پہنچ گئی تو بھی نکاح خود بخود فسخ ہوجاتا ہے طلاق کی ضرورت نہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ولاتنكحوا المشركين حتي يامنوا: یعنی مشرک مردوں کو نکاح نہ دو اور دوسری جگہ ہےولا تمسكوا بعصم الكوافر: کافر عورتوں کے ساتھ نکاح مت رکھو اگر اسی حالت میں مر جائیں مسلمان ان کے وارث نہیں یہ مسلمانوں کے وارث نہیں۔

(فتاویٰ ختم نبوت:جلد، 1 صفحہ، 105)