Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مسئلہ تحریف قرآن شیعہ سنی مناظرہ (علی معاویہ/وحید کاظمی)

  جعفر صادق

مسئلہ تحریف قرآن شیعہ سنی مناظرہ (علی معاویہ/وحید کاظمی)

 شیعہ سنی مناظر

تاریخ: 3-6-2018

سنی مناظر: علی معاویہ

شیعہ مناظر: سید وحید کاظمی

موضوع: تحریف قرآن ( شیعہ تحریف قرآن کا عقیدہ رکھتے ہیں)

دعوٰی اہلِ السنت و الجماعت

  شیعہ اپنے مذھب پر رہتے ہوئے اس قرآن پر ایمان نہیں رکھ سکتا.

 جیسے ہی سنی مناظر نے دعویٰ پیش کیا شیعہ مناظر نے اپنی وائس میں دلیل پیش کردینے کی فرمائش کردی۔ جبکہ اصول مناظرہ کے مطابق مدعی کے دعویٰ کے بعد مخالف فریق کو پہلے “جواب دعویٰ” پیش کرنا ہوتا ہے۔

 دعویٰ کی تائید میں دلائل اور ان پر جرح بعد میں دوران مناظرہ کی جاتی ہے۔ 

 شیعہ مناظر نے جواب دعویٰ میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ پوری دنیا میں شیعہ مسجدوں اور گھروں میں یہی موجود قرآن پڑھتے ہیں، مناظروں یا مجالس وغیرہ میں بھی اسی قرآن سے دلائل دیئے جاتے ہیں۔ 

 شیعہ مناظر کے جواب دعویٰ پر غور فرمائیں! سنی مناظر کا یہ دعویٰ ہرگز نہیں تھا کہ  

شیعہ کے پاس کوئی دوسرا قرآن ہے، جسے وہ مساجد اور مجالس میں پڑھتے ہیں۔

 سنی مناظر کا دعویٰ یہ تھا کہ شیعہ اپنے مذہب پر رہتے ہوئے اس قرآن پاک پر ایمان  نہیں رکھ سکتا۔

 یاد رہے کہ مناظرہ کا موضوع “شیعہ کا عقیدہ تحریف قرآن” تھا اور شیعہ مناظر کو اس کے رد میں صرف یہ کہنا تھا کہ 

  شیعہ اسی قرآن پاک پر ایمان رکھتے ہیں اور کسی بھی قسم کی تحریف سے مکمل محفوظ سمجھتے ہیں!!

اتنے آسان الفاظ سے جوابِ دعویٰ پیش نہ کرنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شیعہ مناظر “تحریف قرآن کا عقیدہ“ رکھتے ہوئے بطور تقیہ اس کا انکار کر رہا ہے۔ 

اس کے بعد شیعہ مناظر نے اصول مناظرہ توڑتے ہوئے واضح الفاظ میں یہ دعویٰ کردیا کہ  اہل سنت اس قرآن کو (معاذاللہ) ناقص سمجھتے ہیں۔ 

 شیعہ مناظر کی فاش غلطی 

شیعہ مناظر نے سنی مناظر کے دعویٰ اور اپنے جواب دعویٰ پر بحث شروع ہونے سے پہلے ہی ایک الگ دعویٰ پیش کرکے خود کو مدعی بنا دیا

جبکہ مناظرہ میں مدعی سنی مناظر تھے، شیعہ مناظر کو صرف اپنا دفاع کرنا تھا۔ 

اہلِ سنت کا قرآن پاک کے متعلق عقیدہ موضوع بحث ہی نہیں تھا۔

سنی مناظر نے بار بار اس غلطی کی نشاندہی کی اور شیعہ مناظر کی بےجا ضد پر انہیں اصول مناظرہ سے نابلد قرار دے دیا۔

 بالآخر شیعہ مناظر کی بات گھمانے کی کوشش ناکام بنادی گئی اور گفتگو اصل دعویٰ اور جواب دعویٰ پر شروع کی گئی۔

سنی مناظر نے اپنے دعویٰ کی تائید میں شیعہ کی اصول اربعہ میں شامل اوّل نمبر کتاب “اصول کافی” کے عکس پیش کرتے ہوئے چار مختلف روایات پیش کیں۔ 

 حضرت امام جعفر صادق سے روایت: سورت طہ کی آیت 115 کی آیت 

 (وَ لَقَدۡ عَہِدۡنَاۤ اِلٰۤی اٰدَمَ مِنۡ قَبۡلُ فَنَسِیَ وَ لَمۡ نَجِدۡ لَہٗ عَزۡمًا )

¹ـجب نازل ہوئی تھی تو اس میں نبی کریمﷺ کے ساتھ حضرت علیؓ، سیدہ فاطمہؓ، حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ اور دوسرے آئمہ کرام کے نام بھی تھے۔ (اصول کافی جلد 1 صفحہ 262)

²ـحضرت امام جعفر سے روایت: حضرت جبرائیل سورت المعارج کی آیات لیکر آئے تو اس میں حضرت علیؓ کا بھی ذکر تھا۔ (اصول کافی صفحہ 265)

³ـحضرت امام جعفر سے مختلف روایات: حضرت جبرائیل جب سورت طور لیکر آئے تو آیت 47 میں آلِ محمد کے الفاظ تھے، سورت النساء کی آیات 168,169,170 میں حضرت علیؓ کا نام  تھا۔

⁴ـسورت النساء کی آیت 66 میں حضرت علیؓ نام تھا۔  سورت الاسراء 89 میں حضرت علیؓ کا نام تھا۔ سورت الکھف آیت 29 میں آل محمد کے الفاظ تھے۔ (اصول کافی صفحہ 267)

 غور فرمائیں۔۔۔ ان چار روایات میں سورتوں اور آیات کے نمبر کے ساتھ ساتھ وہ الفاظ بھی بیان کئے گئے ہیں جو (شیعہ کے مطابق) موجودہ قرآن پاک سے تحریف کئے گئے ہیں۔

یہ چار روایات پیش کرنے کے بعد سنی مناظر نے شیعہ معتبر علمائے کرام سے بھی انہی روایات کی توثیق پیش کرنے کا دعویٰ کیا۔

شیعہ مناظر نے ان چاروں دلائل کا رد مختلف تاویلات سے کرنے کی ناکام کوشش کی۔ آئیے ان تاویلات پر بھی غور و فکر کرتے ہیں۔

شیعہ مناظر کا رد 1

 اصول کافی کی ان روایات میں لفظ “فی” استعمال ہوا ہے ، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں ان آیات سے تحریف نہیں بلکہ تفسیر مراد ہے۔ 

سنی مناظر کا رد: روایات میں “فی قولہ تعالی” کے الفاظ ہیں، “فی تفسیر قولہ تعالی” کے الفاظ مذکور نہیں ہیں۔ 

اسی بات کی تائید شیعہ عالم “مقبول احمد دھلوی” نے اپنے “ترجمہ مقبول” میں بھی بیان کی ہے۔

 یعنی ان روایات میں “اللہ تعالیٰ کے قول “ کا ذکر ہے، اللہ تعالیٰ کے قول کی تفسیر  کا ہرگز ذکر نہیں۔اللہ تعالیٰ کا قول کہتے ہی وحی کو ہیں جو جزو قرآن ہوتی ہے۔ 

 شیعہ مناظر نے بات کو الجھانے کی خاطر “حدیث قدسی” کا ذکر کیا تاکہ ان روایات کی تاویل ممکن ہو سکے۔ 

یہ بات تمام اہل علم جانتے ہیں کہ “حدیث قدسی” وحی الہٰی ہونے کے باوجود اسے  “فی قولہ تعالی” نہیں کہا جاتا بلکہ وہ بزبان نبوی ادا کئے گئے الفاظ ہی ہوتے ہیں۔ 

شیعہ کی چاروں روایات کا متن جن میں واضح طور پر سورتوں کے نام اور آیات نمبر بشمول آیات کے اصل الفاظ کے ساتھ ساتھ ان الفاظ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو آج قرآن پاک میں موجود نہیں ہیں۔ 

  غور فرمائیں۔ کیا قرآنی آیات کی تفاسیر اس طرح بیان کی جاتی ہیں؟   

سنی مناظر کے پیش کئے گئے شیعہ کتب کے اسکینز میں دو روایات میں لفظ “فی” استعمال ہوا ہے۔ جبکہ ایک اسکین میں موجود دو روایات میں لفظ “فی” ذکر نہیں کیا گیا۔ ان روایات کا شیعہ مناظر رد نہیں کرسکے۔

شیعہ مناظر کا رد 2

ہر وحی جزو قرآن نہیں ہوتی۔ 

اس تاویل سے شیعہ مناظر کا یہ اقرار ثابت ہوتا ہے کہ واقعی حضرت جبرائیل ان آیات کو انہی الفاظ کے ساتھ لیکر آئے تھے یعنی وحی الہٰی تھے۔

  پھر تفسیر قرآن کیوں کہا۔۔؟؟ 

 آج قرآن پاک میں آلِ محمد، حضرت علیؓ، سیدہ فاطمہؓ، حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کے نام موجود نہیں ہیں۔ 

 اگر واقعی یہ الفاظ وحی تھے تو پھر کیوں قرآن پاک کا جزو نہ بن سکے؟ 

 اگر اس قسم کے الفاظ جزو قرآن ہوتے تو امتِ مسلمہ کے دو بڑے گروہ اس طرح آمنے سامنے نہ ہوتے!! یعنی شیعہ مناظر کی یہ تاویل بذات خود اللہ عزوجل کے علم غیب کو مشکوک بنا رہی ہے

 شیعہ مناظر کے مطابق نزولِ آیات کے وقت یہ الفاظ حضرت جبرائیل نے نبی کریمﷺ کو بتائے تھے لیکن بعد میں انہیں جزو قرآن نہ بنایا گیا

کیا اللہ عزوجل یا نبی کریمﷺ کا یہ صحیح اقدام تھا؟ جبکہ ایسا نہ ہوتا تو امت مسلمہ آج متحد ہوتی!

ان تمام باتوں پر غور کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ روایات واقعی تحریف قرآن پر دلالت کرتی ہیں اور ان کی تاویل کرنا ممکن نہیں ہے۔

شیعہ مناظر نے  شیخ صدوق کے حوالے سے یہ کہا کہ ہر نازل شدہ چیز (وحی) جزو قرآن نہیں ہوتی ۔ اس بات پر دونوں فریقین میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور اس وقت یہ نکتہ زیر بحث نہیں تھا۔

سنی مناظر نے جو شیعہ روایات پیش کیں ان کے متن میں قرآن کی سورتوں کے نام اور آیات نمبر کے ساتھ وہ الفاظ بھی بیان کئے گئے ہیں جو آج قرآن میں موجود ہی نہیں ہیں۔ 

 ان روایات سے واضح طور قرآن کا تحریف شدہ ہونا ثابت ہو رہا ہے۔

 اس کے علاوہ شیعہ مناظر نے کہا کہ آپ لفظ “فی” کے بغیر شیعہ روایات دکھائیں گے تو پھر آپ کا استدلال (یعنی شیعہ کا عقیدہ تحریف قرآن) ثابت ہوگا، جبکہ انہی چار روایات میں دو روایات “فی” لفظ کے بغیر بھی تحریف قرآن کو ثابت کر رہی ہیں!!

 اصول کافی کی روایات کا کمزور رد اور ناقابلِ قبول تاویلات کا احساس شیعہ مناظر کو بھی تھا ، اسی لئے وہ بوکھلاہٹ میں اصل موضوع کو چھوڑ کر تفسیر المعانی، تفسیر درمنثور اور صحیح بخاری کے حوالے سے اہلِ سنت پر ہی “تحریف قرآن” کا الزام لگانے میں مصروف ہوگئے۔ 

سنی مناظر نے “اصول کافی” سے ایک اور اہم روایت پیش کی جس میں حضرت علیؓ کے جمع کئے ہوئے تحریف سے پاک قرآن کا ذکر ہے ، جو اب حضرت امام مہدی کے پاس ہے اور قرب قیامت میں اپنے ساتھ لائیں گے۔

   اس سلسلے میں بحارالانوار جلد 23 صفحہ249 میں امام محمد باقر سے روایت ہے کہ حضرت علی نے فقط تین دن میں قرآن کو جمع کر لیا تھا۔

 شیعہ مناظر نے سنی مناظر کی طرف سے پیش کی گئی تمام روایات میں سے صرف ایک روایت کی سند پر جرح کرتے ہوئے ایک راوی “محمد بن الحسین” کو شیعہ کتاب “رجال نجاشی” کے حوالے سے ضعیف ثابت کیا۔ 

  اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سنی مناظر نے دوران مناظرہ کم از کم پانچ صحیح السند روایات شیعہ اصولوں کے مطابق پیش کیں جن پر شیعہ مناظر جرح نہ کر سکا ۔

شیعہ مناظر نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ حضرت امام مہدی اپنے ساتھ جو قرآن لائیں گے وہ یہی قرآن ہوگا جو آج موجود ہے۔ 

بالفرض یہ تسلیم کرلیا جائے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 

  حضرت امام مہدی کو قرآن لانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئے گی؟ 

  اس بات کو خاص طور پر بیان کرنے کی وجہ کیا ہے؟ اگر قرآن پاک پہلے سے ہی موجود ہے تو پھر حضرت امام مہدی کی طرف سے قرآن لانے کی کیا اہمیت  ہے؟  

اس کے علاوہ یہ بات بھی غور طلب ہے کہ مذکورہ روایت میں “تحریف سے پاک قرآن” کیوں بیان کیا گیا ہے۔؟ 

ان تمام نکات سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ شیعہ مناظر صریح خیانت کر رہا ہے۔ حضرت امام مہدی کا اپنے ساتھ تحریف سے پاک قرآن لانے کا مطلب یہی نکلتا ہے کہ موجودہ قرآن تحریف شدہ ہے۔

 اس موقعہ پر شیعہ مناظر نے دوبارہ اہلِ سنت کی کتاب  (تمهيد ابو الشكور السالمي) زیر بحث لانے کی کوشش کی اور کہا کہ حضرت علی نے قرآن جمع کیا تھا لیکن حضرت ابوبکر نے اسے قبول نہ کیا۔  

اہل سنت کی کتاب سے شیعہ مناظر کا یہ استدلال بھی غور طلب ہے۔۔ پھر  اصول کافی کی وہ ایک روایت ضعیف ثابت کرکے بھی شیعہ مناظر کو کوئی فائدہ نہ ہوا۔۔؟؟ کیونکہ یہ روایت پیش کرکے شیعہ مناظر ثابت کر رہا ہے کہ واقعی حضرت علی نے قرآن جمع کیا تھا۔!!!

 دوران مناظرہ شیعہ مناظر وقت کی پابندی کئے بغیر وائسز بھیجتے رہے ، جن میں سے اکثر وائسز موضوع مناظرہ کے متعلق نہیں تھیں ، اس سے گروپ ممبران کا وقت ضائع کیا گیا۔

سنی مناظر نے شیعہ کے ایک اور معتبر عالم السید نعمت اللہ جزائری (انوار نعمانیہ) سے ثابت کیا کے تحریف قرآن پر مستفیض روایات شیعہ کتب میں موجود ہیں اور حضرت علی کا جمع کردہ قرآن ہی تحریف سے پاک ہے، اہلِ سنت کا قرآن تحریف شدہ ہے۔

  اس موقعہ پر سنی مناظر نے ایک اہم سوال بھی پوچھا۔

  کیا شیعہ کے نزدیک ضعیف روایات مستفیض روایات ہوتی ہیں؟ 

 سنی مناظر نے شیعہ مجتهد علامہ باقر مجلسی (مرآہ العقول) کا اقرار بھی پیش کیا ، جس کے مطابق تحریف قرآن کی روایات متواتر معنوی ہیں ان تمام کے انکار سے پوری شیعہ روایات سے ہی اعتماد ختم ہوجائے گا.

 شیعہ عالم فیض کاشانی نے بھی تفسیر صافی میں ایسی روایات نقل کی ہیں جن سے شیعہ کا تحریف قرآن کا عقیدہ ثابت ہوتا ہے۔

شیعہ مناظر نے جواباً عجیب و غریب تاویلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس روایت میں لفظ “اخبار” استعمال ہوا ہے ، روایت اور خبر میں ایسے فرق ہے جیسے معصوم اور غیر معصوم میں فرق ہے۔ اخبار حدیث نہیں بن سکتی۔

  غور فرمائیں۔۔ شیعہ مناظر یہ  کہہ رہے ہیں کہ “خبر” کا لفظ صرف “جھوٹ” پر ہی استعمال ہوتا ہے!!!  کیا واقعی ایسا ممکن ہے؟؟ 

  پھر اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ جہاں روایت کا لفظ استعمال ہوا ہوگا وہ صرف سچ ہی ہوگا۔۔؟

 مناظرہ اس وقت اپنے منطقی انجام تک پہنچنے لگا جب خود شیعہ مناظر نے تحریف قرآن کی روایات کو “متواتر معنوی” تسلیم کر لیا۔

   متواتر معنوی: ایسی روایت جس  کا مفہوم تواتر کیساتھ ثابت ہو،  الفاظ  میں کچھ کمی بیشی ہو۔

 اس کے ساتھ شیعہ مناظر نے یہ بھی تسلیم کیا کہ قرآن “متواتر طبقاتی” کے لحاظ سے تحریف سے  پاک ہے کیونکہ ہزاروں صحابہ کرامؓ نے ملکر قرآن پاک کو جمع کیا ہے۔ 

  غور فرمائیں۔۔ شیعہ مناظر کا یہ اقرار ہی اہلِ سنت کے مؤقف کے حق پر ہونے کی مضبوط دلیل ہے۔ 

 “متواتر طبقاتی” کی روایات شیعہ روایات ہرگز نہیں ہیں بلکہ یہ روایات صرف اور صرف اہلِ سنت کی روایات ہیں۔ 

شیعہ کتب میں تحریف قرآن پر تو بیشمار روایات (مستفیض روایات، اخبار متواتر، متواتر معنوی) موجود ہیں لیکن متواتر طبقاتی تو ایک طرف قرآن کی تائید میں اکا دکا روایات ملیں گی، جن پر خود شیعہ علماء بھی ایمان نہیں رکھتے۔

 شیعہ مناظر نے اس موقعہ پر دوبارہ تفسیر روح المعانی سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اہلِ سنت تحریف کے قائل ہیں، جبکہ انہیں ثابت یہ کرنا تھا کہ شیعہ تحریف قرآن کے قائل نہیں ہیں۔

 سنی مناظر کا سوال: اخبار اور حدیث میں کیا فرق ہے۔ مکمل حوالے کے ساتھ بیان کریں۔

  شیعہ مناظر کا جواب: بیشک ہر حدیث ہے ، ہر روایت خبر ہے لیکن ہر خبر روایت اور حدیث نہیں ہے۔ 

   غور فرمائیں۔۔۔ حدیث روایت ہی ہوتی ہے۔ روایت (حدیث) کو خبر تسلیم کرتے ہوئے بھی انکار کیا جا رہا ہے کہ ہر خبر روایت یا حدیث نہیں ہوتی جبکہ بات بالکل سادہ سی ہے۔ 

   اطلاع، خبر، روایت، حدیث، قول، فرمان    یہ سب ذریعۂ علم ہیں۔ تمام سچے بھی ہوسکتے اور جھوٹے بھی ہوسکتے ہیں۔ 

  خبر لازماً جھوٹی ہوگی ایسا کہنا سراسر جہالت ہے۔

شیعہ مناظر نے ایک وائس میں موضوع سے ہٹ کر براہ راست حضرت عمؓر فاروقؓ اور دوسرے صحابہ کرامؓ پر اعتراضات بیان کئے۔

شیعہ مناظر کی ایک اور غلطی

ایک وائس میں شیعہ مناظر نے کہا کہ 

“علم منطق کا اصول ہے ہر حیوان انسان ہے مگر ہر حیوان انسان نہیں ہے۔”

  غالباً وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ ہر انسان حیوان ہے لیکن ہر حیوان انسان نہیں ہے۔ 

 یہ ایک غیر اسلامی قول ہے۔ اللہ عزوجل نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے، لہٰذا انسان کو حیوان کہنا درست نہیں ہے۔

دوران مناظرہ سنی مناظر نے شیعہ مناظر کی پیش کردہ اہلِ سنت کی روایات کا مختصر جواب دیتے ہوئے ناسخ و منسوخ کی بات کی تو شیعہ مناظر کو راہ فرار نظر آیا اور فوراً  کہنے لگے کہ 

شیعہ کتب میں تحریف قرآن والی تمام روایات بھی  نسخ سمجھی جائیں!!!

سنی مناظر نے فوراً اس بات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ تو ناسخ و منسوخ کے قائل ہی نہیں ہیں!! اس بات کو کسی معتبر عالم سے ثابت کریں۔

آخری وائسز میں بھی حسبِ عادت شیعہ مناظر اہلِ سنت پر اعتراضات بیان کرکے اور شعر سنا کر وقت ضائع کرتے رہے۔

شیعہ مناظر کی خدمت میں

 محترم آپ کو چاہئے تھا کہ آپ تحریفِ قرآن کا عقیدہ نہیں رکھتے تو آسان الفاظ میں پہلے ہی یہ بیان فرما دیتے کہ ہم اسی قرآن پاک پر مکمل ایمان رکھتے ہیں اور اس قرآن کو ہر قسم کی تحریف سے محفوظ سمجھتے ہیں۔

 آپ کا یہ فرض بھی تھا کہ سنی مناظر کے دعویٰ اور پیش کی گئی روایات پر ترتیب سے اپنا مدلل جواب دیکر ان سب کا باری باری رد کرتے۔

 آپ کو دوران مناظرہ شیعہ کتب سے وہ روایات بھی پیش کرنی تھیں جن سے یہ ثابت ہوتا کہ شیعہ اسی قرآن پاک کو تحریف سے پاک آخری آسمانی کتاب تسلیم کرتے ہیں۔

 معذرت کے ساتھ۔۔ پورے مناظرہ میں سنی مناظر کے دعویٰ کے مطابق ان اہم نکات پر آپ علمی بحث نہ کرسکے جو آپ کو کرنی چاہئے تھی۔

 


 اس وائس میں شیعہ مناظر نے خبر اور حدیث پر بات کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہر حیوان انسان ہوسکتا لیکن ہر انسان حیوان نہیں ہوسکتا۔

غور سے سنیں۔۔ شیعہ مناظر اس وائس میں دلائل قویہ ان احادیث کو کہہ رہے جو اس نے صحیح بخاری اور دوسری اہلغ سنت کتب سے پیش کی تھیں اور  مؤقف اختیار کیا تھا کہ اہلِ سنت تحریف قرآن کے قائل ہیں!! جبکہ مناظرہ شیعہ عقیدہ تحریف قرآن پر تھا۔


ڈاؤن لوڈ