Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مولانا حق نواز جھنگوی رحمۃ اللہ کا مکمل تعارف

  ابو ریحان ضیاء الرحمن فاروقی

مولانا حق نواز کا مکمل تعارف:

ابتدائی تعلیم تبلیغی جد وجہد روافض کے خلاف کام کی تاریخ شہادت: 

 وطن پیدائش ابتدائی تعلیم: حضرت مولانا حق نواز جھنگوی شهیدؒ چاہ کچھی والا موضع چیلہ تھانہ مسن تحصیل و ضلع جھنگ کے مقام پر پیدا ہوئے جو دریائے چناب اور دریائے جہلم کے سنگم پر واقع ہے ضلع جھنگ ایک انتہائی پسماندہ ضلع ہے یہاں بہتر تعلیمی سہولتیں اور ذرائع آمد و رفت دیگر قریبی اضلاع کے مقابلہ میں آج بھی بہت محدود ہیں مولانا شہیدؒ کا علاقہ تو بہت ہی زیادہ پسماندہ ہے جب مولانا نے اس علاقہ میں آنکھ کھولی تو اس علاقہ میں کوئی پختہ سڑک نہ تھی ریلوے اسٹیشن چنڈ بھی وہاں سے تقریباً دس میل کے فاصلہ پر تھا علاقہ بجلی سے محروم تھا زراعت کے اعتبار سے آبپاشی کے وسائل سیلابی پانی یا بارش کے سوا نہ تھے نہ نہری پانی تھا نہ کوئی ٹیوب ویل اکثر علاقہ دریائے جہلم کے طوفانی اور کبھی کبھار دریائے چناب کی طغیانی کا بھی شکار ہو جاتا ہے سیاسی لحاظ سے یہ علاقہ شاہ جیونہ کے شیعہ جاگیرداروں کی سیاسی اجارہ داری کی چکی میں پس رہا تھا چیلہ میں ایک مڈل سکول تھا دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے پورے ضلع میں کوئی ایسا ادارہ نہ تھا جہاں سے قرآنُ و حدیث کی تعلیم کی تکمیل کی جاسکے البتہ درجۂ حفظ و قرآن کی حد تک دیہاتوں اور شہر میں متعدد ادارے موجود تھے ضلع جھنگ رافضیت اور قادیانیت کے فتنوں کا ہیڈ کوارٹر تھا ایسے تاریک ماحول میں اللہ تعالیٰ نے موضع چیلہ میں علم و حکمت کا ایک انتہائی روشن ستارہ نمودار کیا جس نے اس ضلع میں خصوصاً اور پورے ملک میں عموماً ہر شعبہ میں تاریکی دور کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

خاندان: حضرت مولانا حق نواز شہیدؒ سپرا جٹ قوم کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے آپ کے والد صاحب کا نام ولی محمد تھا آپ کے علاوہ 2 بھائی اور ہیں بڑے بھائی کا نام شیر محمد آپ سے چھوٹے بھائی کا نام شمس الحق ہے جبکہ سات بہنیں بھی موجود ہیں آپ جب ایک سال کے تھے تو آپ کی والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا آپ کے بھائی شمس الحق سوتیلی والدہ سے ہیں آپ کے والد علاقہ کے مشہور کھوجی تھے اور چوروں کی نشاندہی کرنے میں منفرد مقام رکھتے تھے صرف 18 ایکڑ رقبہ ہے جس میں مولانا شہید سمیت 3 بھائی اور سات بہنوں کا حصہ ہے مولانا کے بھائی اس رقبہ کو خود کاشت کرتے ہیں مولانا شہیدؒ کی شادی مارچ 1977 ء میں اپنے ننھیال میں ہوئی اور اب مولانا شہیدؒ نے ایک بیوہ اور تین بیٹے چھوڑے ہیں بڑا بچہ اظہار الحق ہے جو تقریباً 10 ۔ 12 سال کا ہے اس سے چھوٹا حسنین معاویہ جو تقریباً 8 سال کا ہے اور سب سے چھوٹا مسرور نواز جو تقریباً 3 سال کا ہے یہ عجیب اتفاق ہے کہ تینوں بچوں کی پیدائش کے وقت مولانا جیل میں تھے مولانا شہیدؒ کو اپنے اہلِ خاندان سے بڑی محبت تھی لیکن یہ محبت ان کے مشن کی راہ میں کبھی بھی رکاوٹ نہ بنی۔

 عمر: مولانا شہید 1952 ء میں پیدا ہوئے اور 22 فروری 1990 ء بروز جمعرات کو سوا آٹھ بجے شہید کر دیئے گئے اس طرح مولانا کی عمر 38 سال بنتی ہے مولانا کی یہ بہت بڑی سعادت ہے کہ ان کو فضیلتوں والی رات یعنی شب جمعہ میں شہید کر دیا گیا ان کا

جنازہ سید الایام جمعتہ المبارک کو عصر کے وقت ہوا اور تدفین عظیم رات شب معراج میں ہوئی نماز جنازہ حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستیؒ نے پڑھائی۔

 تعلیم و اساتذه: مولانا شہدؒ کے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ مڈل اسکول چیلہ سے حاصل کی پرائمری تعلیم کے بعد اپنے ہی گاؤں میں اپنے ماموں حافظ جان محمد سے دو سال میں قرآن پاک حفظ کیا پھر مسجد شیخاں والی عبد الحکیم ضلع خانیوال میں قاری تاج محمود صاحب سے علم قرات حاصل کیا اور اس کے بعد ملک کی معروف دینی درسگاہ دار العلوم کبیر والا ضلع ملتان سے تفسیر حدیث فقہ ادب تاریخ فلسفہ منطق صرف و نحو کے علوم حاصل کئے آپ نے 1971 ء میں دورہ حدیث کی تکمیل معروف دینی ادارہ خیر المدارس ملتان سے کی دوران تعلیم ہی آپ نے کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ میں رئیس المناظرین حضرت مولانا دوست محمد قریشیؒ اور مولانا عبد الستار صاحب تونسوی مدظلہالعالی سے علم مناظرہ حاصل کیا آپ کے اساتذہ کرام میں حضرت مولانا محمد شریف کاشمیری صاحبؒ حضرت مولانا محمد صدیق صاحب صوفی محمد سرور صاحب مولانا منظور الحق صاحب مولانا ظہور الحق صاحب جیسے متجر عالم شامل ہیں۔