Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سانحہ پرانی عیدگاه

  ابوریحان ضیاء الرحمن فاروقی

سانحہ پرانی عیدگاه: 

ملتان جیل سے رہائی کے اگلے روز جمعہ تھا مولانا کی رہائی کی خبر ایک روز قبل اخبارات میں آ چکی تھی چنانچہ نماز جمعہ میں شرکت اور مولانا شہیدؒ سے ملاقات کے لئے ملک کے طول و عرض سے ہزاروں نوجوان تشریف لائے ہوئے تھے کہ محلہ کی گلیوں میں دور دور تک نماز کی صفیں بنانی پڑیں شیعیت سربگریباں تھی کہ اس طوفان کا مقابلہ کیسے کیا جائے چنانچہ ازلی سازشی طبقہ نے فوراً ایک نئی سازش تیار کی اور اہلِ سنت کے دو بڑے گروہوں میں غلط فہمیاں پیدا کر کے ان کو آپس میں لڑا دیا جس کے نتیجہ میں اہلِ سنت (بریلوی مسلک) کے دو افراد قتل ہوگئے اس بات کے قوی شواہد موجود ہیں کہ وقوعہ کے وقت مہدی قصائی اور شاقا قاضی جو انتہائی شر پسند شیعہ ہیں فائرنگ کرتے دیکھے گئے بہرحال شیعیت اپنی سازش میں کامیاب ہوئی جانی نقصان بھی اہلِ سنت کا ہوا اور قتل کے جرم میں گرفتار بھی اہلِ سنت ہی ہوئے ایک مرتبہ پھر مولانا حق نواز جھنگویؒ اور سپاہِ صحابہؓ کے مرکزی صدر شیخ حاکم علی جنرل سیکرٹری محمد یوسف مجاہد اور ناظم دفتر شیخ محمد اشفاق چودھری طارق افضال کو مقدمہ قتل میں ملوث کر دیا گیا ہزاروں افراد اس بات کے گواہ تھے کہ سپاہِ صحابہؓ کے قائدین کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن شیعیت نے پس پردہ رہ کر مولاناؒ کو گرفتار کرا لیا اسی طرح شیخ حاکم علی محمد یوسف مجاہد اور شیخ محمد اشفاق پر انتہائی ظالمانہ تشدد کیا گیا اور ان تینوں کو بھی مولاناؒ کے ساتھ ہی میانوالی جیل میں نظر بند کر دیا گیا مولانا شہیدؒ اور ان کے ساتھیوں نے اس ظلم کو بڑے تحمل اور بردباری سے برداشت کیا اور 12 میں سے 10 افراد ضمانت پر رہا ہو گئے جبکہ شیخ حاکم علی اور چودھری طارق افضال تقریباََ ساڑھے تین سال تک جیل میں رہے اور آخر اہلِ سنت کی آپس میں صلح ہونے پر انتظامیہ کو انہیں رہا کرنا پڑا۔