Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کافر کی گواہی مسلمان کے خلاف مردود ہے


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ جیل خانہ میں ایک شخص نے اپنی عورت کو طلاق ثلاثہ تحریری دی اس پر شاہد ایک مسلمان اور کافر ہے کیا کافر کی شہادت طلاق کے معاملہ میں تسلیم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ دوسرا شاہد مسلمان ملا نہیں یا اس وقت حاضر نہیں تھا عند الشرع کافر کی شہادت مسلمان کے ہمراہ طلاق واقع ہونے کے لیے کافی ہے یا نہیں؟

جواب: طلاق واقع ہونے کے لیے شہادت شرط نہیں ہے اگر کوئی بھی گواہ نہ ہو جب بھی واقع ہو جاتی ہے مگر شوہر اگر طلاق دینے سے منکر ہو تو اس صورت میں گواہوں کی ضرورت ہو گی کہ بغیر گواہ طلاق کا ثبوت نہیں ہو سکتا اور شہادت میں وہی تمام شرائط ہیں جو دیگر معاملات کے لیے ہیں یعنی وہ مرد عادل یا ایک مرد اور دو عورتیں کافر کی شہادت مسلم کے خلاف مردود ہے۔

اس صورت میں اگر وہ شخص طلاق دینے سے انکار کرتا ہو تو کافر کی شہادت سے اگرچہ اس کے ساتھ ایک مسلم بھی ہے ثابت نہ ہو گی اور طلاق کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔

(فتاویٰ امجدیہ: جلد، 2 صفحہ، 204)